قرآن مجید صرف ماضی کی نہیں مستقبل کی بھی کتاب ہے
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
ایک بات جو ہم روا روی میں بسا اوقات کہہ دیتے ہیں، یہ ہے کہ مدارس میں قدیم تعلیم ہوتی ہے اور سکول کالج یونیورسٹی میں جدید تعلیم ہوتی ہے۔ بظاہر تناظر یہی ہے۔ مجھے جدید تعلیم سے انکار نہیں ہے، کالج یونیورسٹی کی تعلیم کا میں بھی قائل ہوں اور اسے قوم اور سوسائٹی کی ضرورت سمجھتا ہوں، لیکن اس تقابل میں قرآن و سنت کی تعلیم کو قدیم کہنے میں مجھے اشکال ہے۔ علماء بیٹھے ہیں، میں قدیم اور حادث کی بحث میں نہیں جا رہا، قدیم اور جدید کی بحث میں جا رہا ہوں۔ جہاں قدیم اور حادث کی بات ہو گی وہاں قرآن قدیم ہے، یہ ہمارا ایمان ہے۔ لیکن قدیم اور جدید کے حوالے سے میری زبان پر قرآن مجید کے لیے قدیم کا لفظ نہیں چڑھتا۔
قدیم اسے کہتے ہیں جس کا زمانہ گزر چکا ہو، اور جدید اسے کہتے ہیں جو اس کی جگہ نئی چیز آئے۔ کیا قرآن مجید کا زمانہ گزر گیا ہے؟ دیکھیں پاکستان میں تین دستور نافذ ہوئے: ۱۹۵۶ء کا، ۱۹۶۲ء کا، اور اب ۱۹۷۳ء کا ہے۔ پہلے دو ختم ہو گئے اس لیے قدیم دستور ہیں، اور ۱۹۷۳ء کا باقی ہے تو یہ موجودہ دستور ہے۔ تورات کو آپ قدیم کہہ لیں، انجیل کو قدیم کہہ لیں، زبور کو قدیم کہہ لیں، قرآن مجید قدیم نہیں ہے۔ قرآن مجید کل بھی تازہ تھا، آج بھی تازہ ہے، قیامت تک تازہ رہے گا۔ قرآن مجید جب صفا کی پہاڑی پر نازل ہونا شروع ہوا تھا، اس وقت سے لے کر جب قیامت سے پہلے آخری نشانی کے طور پر قرآن مجید کے اوراق سے الفاظ اٹھا لیے جائیں گے، تب تک قرآن مجید کا زمانہ ہے، اس لیے قرآن مجید کو قدیم اور جدید کے حوالے سے قدیم کہنا میرے نزدیک درست نہیں ہے۔
میں اس سے ایک قدم آگے بڑھوں گا کہ اگر تقابل کرنا ہے تو تھوڑا سا تقابل مزید کر لیا جائے۔ میں سکول، کالج اور یونیورسٹی کی تعلیم کا قائل ہوں اور اسے سوسائٹی کی ضرورت سمجھتا ہوں، لیکن کالج اور یونیورسٹی جو تعلیم دیتے ہیں وہ حال کی تعلیم ہے، جبکہ قرآن مجید مستقبل کی تعلیم بھی دیتا ہے۔ ذرا غور فرمائیں کہ ہمارے ہاں کالج میں جو سائنس آج پڑھائی جاتی ہے، کیا ایک سو سال پہلے یہی تھی ؟اور ایک سو سال بعد یہی ہو گی؟ یہ حال کی سائنس ہے۔ اسی طرح جو ریاضی پڑھائی جاتی ہے وہ حال کی ریاضی ہے۔ ٹیکنالوجی پڑھائی جاتی ہے، سو سال پہلے کی ٹیکنالوجی اور تھی، آج کی ٹیکنالوجی اور ہے، اور ضروری نہیں ہے کہ پچاس سال بعد بھی یہی ٹیکنالوجی پڑھائی جاتی رہے گی۔ اس لیے اگر تقابل کرنا ہے تو آج ہمارے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جو تعلیم دی جاتی ہے یہ حال کی تعلیم ہے، مستقبل میں اس تعلیم کا اس شکل میں باقی رہنا ضروری نہیں ہے۔ لیکن قرآن مجید آج سے ہزار سال پہلے بھی اسی شکل میں تھا، آج بھی اسی شکل میں ہے، اور اگر ہزار سال اور باقی ہیں، جو اللہ کو پتہ ہے، تو ہزار سال بعد بھی قرآن اسی شکل میں رہے گا۔
اس لیے قرآن مجید کے حوالے سے میں یہ عرض کرتا ہوں کہ یہ قدیم تعلیم نہیں ہے، یہ تو مستقبل کی تعلیم بھی ہے۔ اور اس بات کو آج کا عالمی دانشور بھی تسلیم کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔ پہلے بھی کئی بار یہ حوالہ دے چکا ہوں، آج بھی دوں گا، پاپائے روم نے کچھ عرصہ قبل ایک کمیٹی بنائی دنیا کے معاشی نظام کا جائزہ لینے کے لیے۔اس کمیٹی نے رپورٹ دی کہ دنیا کا موجودہ معاشی نظام زیادہ دیر چلنے والا نہیں ہے، اگر دنیا کو صحیح معنی میں کوئی معاشی نظام دینا ہے تو ان اصولوں کو اپنانا ہو گا جو قرآن بیان کرتا ہے۔ آج کی جدید عالمی دانش یہ سوچنے پر مجبور ہے کہ ہماری مستقبل کی علمی، فکری، اخلاقی ، روحانی ضروریات اگر کہیں سے پوری ہو سکتی ہیں تو قرآن سے ہو سکتی ہیں۔ اس لیے قرآن مجید تو ایڈوانس سٹڈی ہے، یہ مدرسے مستقبل کی اور آنے والے دور کی ضروریات کی تعلیم دے رہے ہیں۔ اور تاریخ کے ایک طالب علم کے طور پر میں پورے ایمان کے ساتھ کہتا ہوں کہ آنے والا دور قرآن مجید کا ہے۔ دنیا کے پاس اور کوئی آپشن نہیں ہے کہ وہ قرآن مجید کے اصولوں کی طرف آئے، سیاست میں بھی، معاشرت میں بھی، معیشت میں بھی، اخلاقیات میں بھی، اور روحانیات میں تو ہے ہی۔ اس لیے میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ قرآن مجید کو قدیم اور جدید کی تقسیم میں نہ ڈالیں، قرآن مجید ماضی کی کتاب بھی ہے، حال کی کتاب بھی ہے، اور مستقبل کی کتاب بھی ہے۔
مغربی دانشوروں سے جب کبھی بات کا موقع ملتا ہے تو میں کہا کرتا ہوں کہ تمہیں تو مدرسے کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ جس تعلیم کی ضرورت مغرب آج محسوس کرنے لگا ہے، اس کا تسلسل کون قائم رکھے ہوئے ہے؟ کیا آج عیسائی بائبل پڑھا رہے ہیں سکول یونیورسٹی میں؟ انجیل یا تورات پڑھائی جا رہی ہے؟ قرآن مجید پڑھایا جاتا ہے اور ان شاء اللہ یہ دنیا کی گلوبل سوسائٹی کے فکری، علمی، دینی، روحانی، اخلاقی تقاضے پورے کرے گا ۔
دوسری بات یہ کہ دنیا کے بہت سے لوگ اس مغالطے میں ہیں کہ دین اس لیے باقی ہے کہ مدرسہ باقی ہے۔ اسی لیے وہ مدرسے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں کہ اس کو محدود کرو، دباؤ میں رکھو، بلکہ ہو سکے تو بند ہی کر دو۔ یہ کارروائیاں کیوں ہو رہی ہیں؟ مغرب ایک بات سمجھے بیٹھا ہے کہ اس مادر پدر آزاد سوسائٹی کے دور میں دنیا پر غلبے کے راستے میں رکاوٹ صرف دین ہے۔ جب تک یہ دین باقی ہے کم از کم مسلم سوسائٹی میں تو مغرب کا فکری اور ثقافتی غلبہ نہیں ہو سکتا۔ یہ ان کے لیے ایک بہت بڑا بریکر ہے۔ دوسرا ان کے ذہن میں یہ ہے کہ دین باقی ہے مدرسے کی وجہ سے، اس لیے دین کو سوسائٹی سے بے دخل کرنے کے لیے مدرسے کو قابو کرو۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: قدیم اور جدید قرا ن مجید کے مستقبل کی کی تعلیم جاتی ہے شکل میں نہیں ہے میں بھی کو قدیم باقی ہے حال کی اس لیے کے لیے بھی ہے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران برطانوی کوئین کمیلا کا مستقبل کی ملکہ کیٹ سے ’سردمہری‘ کا مظاہرہ
ونڈسر کیسل میں ایک رسمی ریاستی استقبالیہ تقریب کے دوران برطانوی بادشاہ چارلس سوم کی بیگم ملکہ کمیلا اور برطانوی ولی عہد کی اہلیہ شہزادی کیٹ کے درمیان ایک لمحہ ایسا بھی آیا جسے شاہی خاندان کے مداحوں نے ’کچھ عجیب‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی ولی عہد ولیم اور شہزادی کیٹ کا نیا گھر، ماہانہ کرایہ کتنا ہے؟
برطانوی میڈیا کے مطابق یہ لمحہ اس وقت پیش آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ برطانیہ کے دورے پر بدھ کو شاہی خاندان سے ملاقات کے لیے پہنچے۔
مستقبل کے ممکنہ بادشاہ ولیم اور مستقبل کی ملکہ کیٹ نے ونڈسر کیسل کے میدان میں صدر ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کا خیرمقدم کیا۔ بعد ازاں وہ شاہ چارلس اور ملکہ کمیلا سے ملنے کے لیے انہیں وکٹوریا ہاؤس کے باہر لے گئے۔
مزید پڑھیے: برطانیہ کے اگلے ممکنہ بادشاہ ولیم اپنی سلو موشن ویڈیوز کیوں جاری کر رہے ہیں؟
وائرل ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ صدر ٹرمپ اور میلانیا ٹرمپ کی شاہ چارلس اور ملکہ کمیلا سے گرم جوشی سے ملاقات کے بعد مرد حضرات ایک دوسرے سے بات کرنے لگے جبکہ ملکہ کمیلا نے میلانیا سے گفتگو شروع کی۔
کیا واقعہ پیش آیا؟اسی دوران شہزادی کیٹ نے میلانیا کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا۔ کچھ لمحے بعد ملکہ کمیلا نے ایک ہلکی سی ہاتھ کی جنبش سے شہزادی کیٹ کو اشارہ کیا کہ وہ آگے بڑھ جائیں۔ شہزادی نے مؤدبانہ انداز میں میلانیا سے رخصت لی اور اپنے شوہر، شہزادہ ولیم کے پاس چلی گئیں۔
یہ منظر اس وقت خاص طور پر نمایاں ہوا جب سب مہمان شاہی گھوڑا گاڑیوں کی آمد کے لیے قطار میں کھڑے تھے اور راستہ صاف کرنے کی ضرورت تھی۔
بعد ازاں ملکہ کمیلا اور میلانیا ٹرمپ ایک ساتھ اسکاٹش اسٹیٹ کوچ میں روانہ ہوئیں جہاں انہیں مزید بات چیت کا موقع ملا۔ جبکہ شاہ چارلس اور صدر ٹرمپ آئرش اسٹیٹ کوچ میں اور شہزادہ و شہزادی آف ویلز امریکی سفیر وارن اسٹیفنز اور ان کی اہلیہ کے ہمراہ سیمی اسٹیٹ لینڈاؤ میں روانہ ہوئے۔
مزید پڑھیں: شہزادہ ولیم و اہلخانہ کا ایڈیلیڈ کاٹیج چھوڑ کر فاریسٹ لاج منتقل ہونے کا اعلان، نئے پڑوسی پریشان
یہ رسمی تقریب ایک ریاستی ضیافت پر اختتام پذیر ہوئی جس میں صدر ٹرمپ نے شہزادہ اور شہزادی آف ویلز کی خوب تعریف کی۔
یہ لمحہ عجیب کیوں محسوس ہوا؟یہ لمحہ اس لیے غیر معمولی محسوس ہوا کیونکہ شاہی تقریبات میں ہر حرکت اور گفتگو پہلے سے طے شدہ پروٹوکول کے مطابق ہوتی ہے جہاں درجہ بندی، آداب اور باہمی احترام کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔
اب ایسے میں ملکہ کمیلا کی جانب سے شہزادی کیٹ کو ہاتھ کے اشارے سے گفتگو ختم کرنے کا کہنا کچھ ناظرین کو اچانک اور بے تکلفی سے ہٹ کر لگا۔
شہزادی کیٹ شاہی خاندان کی ایک سینیئر اور مقبول شخصیت ہیں اس لیے اس انداز میں بات روکنے کو کچھ لوگوں نے سرد مہری یا بیزاری کا اشارہ سمجھا۔ اگرچہ یہ ممکن ہے کہ ملکہ کمیلا صرف تقریب کے نظم و نسق کو یقینی بنا رہی ہوں لیکن چونکہ یہ سب کچھ کیمروں کے سامنے ہوا اس لیے سوشل میڈیا پر اسے عجیب طرز عمل قرار دیا گیا۔
کیا ملکہ کمیلا اور شہزادی کیٹ کے درمیان کوئی چپقلش ہے؟شاہی تقریبات میں ہر اشارہ اور انداز توجہ کا مرکز بن جاتا ہے اور مذکورہ تقریب میں ملکہ کمیلا کا شہزادی کیٹ کو گفتگو کے دوران اچانک اشارے سے ہٹانا کچھ ناظرین کو غیر معمولی محسوس ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: برطانوی شاہی خاندان کی معمر ترین رکن شہزادی کیتھرین انتقال کرگئیں
سوشل میڈیا پر اس لمحے نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا کہ شاید دونوں کے درمیان ہم آہنگی کی کمی ہے۔
تاہم اب تک کسی مستند یا قابل اعتماد ذریعے نے یہ تصدیق نہیں کی کہ شہزادی آف ویلز اور ملکہ کمیلا کے درمیان کوئی اختلافات موجود ہیں۔
دونوں شاہی خواتین اکثر اہم مواقع پر ایک ساتھ بھی دیکھی گئی ہیں اور بظاہر اپنے شاہی فرائض روایتی و باہمی احترام کے ساتھ ادا کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: حقیقی زندگی میں طلسماتی کہانی جیسا سماں باندھتی مشہور شاہی شادیاں
البتہ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ اندرونی سطح پر باہمی فاصلے یا اختلاف رائے ممکن ہے جو شاذ و نادر ہی تقریبات میں جھلک دکھا دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی شاہی خاندان برطانیہ ڈونلڈ ٹرمپ شہزادی کیٹ ملکہ کمیلا