ایران امریکی دھمکیوں کے آگے نہیں جھکے گا، شہرام اکبرزادہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
آسٹریلیا کی ڈیکن یونیورسٹی کے ماہر شہرام اکبرزادہ کے مطابق ایران نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کی عالمی نگرانی (سخت معائنے) کو قبول کرنے پر تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران اسرائیل جنگ کس طرف جا رہی ہے؟
الجزیرہ کے مطابق شہرام اکبر زادہ کا کہنا ہے کہ ایران یہ بھی واضح کر چکا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔، اور اس کے بدلے میں ایران پابندیوں میں نرمی (سینکشنز ریلیف) چاہتا ہے۔
شہرام اکبرزادہ کے مطابق اگر یورپی ممالک ایسی کوئی تجویز دے سکیں جو ایران کی ان بنیادی شرائط (ریڈ لائنز) کا احترام کرے، تو سفارتی حل ممکن ہے۔
اکبرزادہ کا کہنا ہے کہ ایران سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ امریکا کی دھمکیوں کے آگے بغیر کسی شرط کے جھک جائے، کیونکہ ایران امریکی رویے کو دھونس (bullying) قرار دیتا ہے، خاص طور پر جب ایران کے سربراہ کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہوں۔
لہٰذا ایران مکمل ہتھیار ڈالنے کے بجائے کوئی ایسا حل چاہے گا جس میں اس کی عزت بھی برقرار رہے اور سمجھوتے کی صورت نکل آئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا ایران شہرام اکبر زادہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل امریکا ایران شہرام اکبر زادہ
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر