اسرائیلی فوج نے رات گئے تہران میں ایرانی فوجی تنصیبات اور ایک جوہری تحقیقاتی مرکز پر وسیع فضائی حملوں کا دعویٰ کیا ہے، صہیونی فوج کے ان حملوں میں 60 سے زائد لڑاکا طیارے شامل تھے، جنہوں نے 120 بم اور میزائل داغے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ نشانہ بنائے گئے مقامات میں تہران میں واقع متعدد میزائل سازی کے کارخانے شامل تھے، جو ایران کی وزارت دفاع کے صنعتی مرکز کے طور پر کام کر رہے تھے۔

فوج کے مطابق ان اہداف میں وہ فوجی صنعتی مقامات شامل تھے جہاں میزائل کے پرزے تیار کیے جا رہے تھے، اور وہ تنصیبات بھی جہاں میزائل انجن کے لیے خام مال تیار کیا جا رہا تھا۔

یہ حملے ایس پی این ڈی جوہری منصوبے کے صدر دفتر پر بھی کیے گئے، جو صہیونی فوج کے مطابق اس جنگ کے دوران پہلے بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

فوجی بیان میں کہا گیا ہے کہ ایس پی این ڈی جدید ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں کی تحقیق و ترقی کا مرکز ہے، جو ایرانی حکومت کی فوجی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے کام کرتا ہے، اسے 2011 میں محسن فخری زادہ نے قائم کیا تھا، جو ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے مزید کہا کہ ایک اور مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں ایران کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے ایک کلیدی جزو تیار کیا جا رہا تھا۔

دریں اثنا، اسرائیلی فوج نے آج ایران کے مزید 3 میزائل لانچرز تباہ کرنے اور ایرانی ملٹری کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کارروائی کی ڈرون فوٹیج بھی جاری کردی ہے۔

דובר צה"ל: צה"ל תקף לפני זמן קצר שלושה משגרי טילים שהיו מוכנים לשיגור מאיראן לשטח מדינת ישראל.

הותקף גם המפקד הצבאי שפעל לשיגורם

צילום: דובר צה"ל@Itsik_zuarets pic.twitter.com/Pq4alwVSbQ

— כאן חדשות (@kann_news) June 20, 2025


صہیونی فوج کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے حالیہ کارروائی میں ایران میں واقع 3 بیلسٹک میزائل لانچرز کو تباہ کر دیا، جو اسرائیل پر حملے کے لیے تیار حالت میں تھے۔

اس حملے میں ایک ایرانی فوجی کمانڈر کو بھی ہلاک کر دیا گیا، جو اس لانچ سائٹ پر موجود تھا اور میزائلوں کی تیاری میں ملوث تھا۔

Post Views: 4

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے مطابق فوج کے کے لیے

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے بڑھا دیے، 24 گھنٹوں میں مزید 98 فلسطینی شہید
  •  وزیرِ تجارت جام کمال کی تہران میںایران کے اول نائب صدر سے ملاقات
  • تہران: وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان ایران کے پہلے نائب صدر محمد رضا عارف سے مصافحہ کر رہے ہیں
  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • یمن کا اسرائیل پر میزائل حملہ، نیتن یاہو کا طیارہ ہنگامی لینڈنگ پر مجبور