ایران کے نئے میزائل حملے: اسرائیلی فوج کے کمانڈ، انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
تہران (نیوز ڈیسک) ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت اسرائیل پر دوبارہ میزائل داغے اور ڈرون حملے کیے جن سے فوج کے کمانڈ اور انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج کے یونٹ82 ہنڈرڈ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے ساتھ ہی دنیا کو خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی تیسرا فریق جنگ میں شامل ہوا تو اسکے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔
کونسل نے کہا کہ اگر بیرونی کرداروں نے تنازعہ بڑھانے کی کوشش کی تو ایران کا فوجی اور اسٹریٹیجک ردعمل فوری، متناسب اور پہلے سے طے شدہ طریقہ کے مطابق ہوگا۔
کونسل نے کہا کہ ایران کا عزم ہے کہ وہ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات میں مربوط انداز سے شامل مغربی قوتوں بلخصوص امریکا کے خلاف اپنی خودمختاری کا دفاع کرے گا۔
گزشتہ روز ایران نے اسرائیل پر سب سے بڑا حملہ کیا، ایرانی بیلسٹک میزائل نے جنوبی اسرائیل میں واقع سورو کا ہسپتال کو نشانہ بنایا،130 سے زائد افراد زخمی،متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
گورننگ کونسل میں ایران کیخلاف قرارداد کے 1 روز بعد ہی تہران پر حملہ محض اتفاق نہیں، ماسکو
اپنی ایک آنلائن پریس کانفرنس میں میخائل اولیانوف کا کہنا تھا کہ ایران کو پُرامن جوہری توانائی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اور اس پر شک کرنا احمقانہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ویانا میں قائم بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مستقل نمائندے "میخائیل اولیانوف" نے اُن یورپی ممالک کے ایرانی جوہری پروگرام پر موقف کو بالکل غیرمنطقی قرار دیا جو JCPOA میں شامل ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یورپی ممالک کا یہ برتاو ایران پر حملے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک آنلائن پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ E3 کہلانے والے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعات کے بارے میں موقف، سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ موقف غیرمنطقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو پُرامن جوہری توانائی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اور اس پر شک کرنا احمقانہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک 2022ء سے JCPOA کی بحالی میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں اور مذاکرات کے آخری مراحل میں عملاً معاہدے کے عمل کو روک دیا۔ یہ رویہ قابل جواز نہیں۔ روسی نمائندے نے IAEA کی گورننگ کونسل میں ایران کے خلاف قرارداد کی منظوری اور فوجی مہم جوئی کے درمیان تعلق کی جانب اشارہ کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ میں اس بات کو نہیں مانتا کہ E3 کے دباؤ میں ایران کے خلاف ایک قرارداد منظور ہونے کے صرف ایک دن بعد، اسرائیل کے ایران پر حملے محض اتفاق تھے۔
اگرچہ وہ ان حملوں میں کسی طرح کی مداخلت سے انکار کرتے ہیں لیکن درحقیقت وہ ایسا ماحول بنا رہے ہیں جس سے ایسے حملوں کو جواز فراہم کیا جاتا ہے۔ میخائل اولیانوف نے ان پالیسیوں کے ممکنہ نتائج کے بارے میں خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ رجحان خطے میں تناؤ کو بڑھا رہا ہے اور جوہری عدم پھیلاؤ معاہدہ (NPT) یا JCPOA جیسے کثیر الجہتی فریم ورکس کو کمزور کر رہا ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک سے تعمیری اور بات چیت پر مبنی نقطہ نظر اپنانے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے اس امر کی یاد دہانی کروائی کہ صحیح راستہ وہی ہے جو 2015ء کے ابتدائی معاہدے میں طے کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ Joint Comprehensive Plan of Action ایران کے ساتھ ہونے والی وہ nuclear deal ہے جس میں امریکہ کے ساتھ ساتھ تین یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ یہ معاہدہ اوبامہ انتظامیہ کے ساتھ طے پایا تاہم "ڈونلڈ ٹرامپ" کے پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد، امریکہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا۔