اسرائیل کا ایران کو عدم استحکام کا شکار بنانے کا منصوبہ ناکام ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
سینئر ایرانی عہدیدار محسن رضائی نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو نشانہ بنا کر ملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی، تاہم یہ منصوبہ ایران کی جانب سے ناکام بنا دیا گیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق محسن رضائی نے کہا ہے کہ اسرائیل کا اگلا مرحلہ یہ تھا کہ ایران کو شام میں تبدیل کر کے اسے دس سالہ بدامنی کی دلدل میں دھکیل دیا جائے۔
محسن رضائی کے مطابق ایران کے سیکیورٹی اور انٹیلیجنس اداروں نے بروقت اقدامات کر کے نہ صرف اسرائیلی سازش کو ناکام بنایا بلکہ خطے میں اپنی دفاعی پوزیشن کو بھی مزید مستحکم کیا۔
اس سے قبل ایران کے نائب وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ امریکا کو ہمارا مشورہ یہ ہے کہ اگر وہ اسرائیل کی جارحیت روکنا نہیں چاہتا تو کم از کم ایک طرف کھڑا رہے، ایران کے فوجی فیصلہ سازوں کے پاس تمام ضروری آپشنز موجود ہیں۔
یہ بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں شدت دیکھی جا رہی ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے پر کھلے حملوں اور خفیہ کارروائیوں کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔ ایران کا مؤقف ہے کہ وہ ہر قسم کی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایرانی عہدیدار کے اس بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نہ صرف اسرائیلی خطرات سے آگاہ ہے بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار بھی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایران کے
پڑھیں:
ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ’بنکر بسٹر بم‘ کن صلاحیتوں کے حامل ہیں؟
بنکر بسٹر عمومی اصطلاح ہے جو ایسے بموں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو زمین کی سطح سے گہرائی میں داخل ہو کر پھٹنے کے لیے بنائے جاتے ہیں۔ اس وقت امریکا کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں موجود سب سے طاقتور ’بنکر بسٹر بم‘GBU-57A/B Massive Ordnance Penetrator ہے۔
امریکی فضائیہ کے مطابق یہ بم قریباً 13,600 کلوگرام وزنی اور جدید رہنمائی نظام سے لیس ہے، جو زمین کے نیچے موجود سخت اور گہرے بنکروں اور سرنگوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
یہ بم زمین کی سطح سے قریباً 60 میٹر گہرائی تک گھس کر دھماکا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک کے بعد ایک ایسے کئی بم گرائے جائیں تو وہ ہر دھماکے کے ساتھ مزید اندر گہرائی میں جاتے ہیں، یوں یہ عملاً ڈرلنگ کی طرح کام کرتے ہیں۔
زمینی کمانڈو حملے یا ایٹمی حملے کے علاوہ فرود جیسی گہرائی میں واقع ایٹمی تنصیبات کو نقصان پہنچانے کا سب سے مؤثر ذریعہ یہی بم تصور کیا جا رہا ہے۔ اسٹریٹجک تجزیہ کار مائیکل شو بریج کے مطابق اسرائیل کے پاس اس طرز کے گہرے بنکر بسٹر ہتھیار موجود نہیں۔ ان کے بقول، اسرائیل کے پاس صرف 2,270 کلوگرام وزنی بم دستیاب ہیں، جبکہ فرود جیسے ہدف کے لیے 13,600 کلوگرام وزنی بم درکار ہے جو صرف امریکا کے پاس موجود ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کی بے بسی بڑھنے لگی، ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے صلاحیتیں ناکافی
نظری طور پر کوئی بھی ایسا بمبار طیارہ جو اس وزن کو اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہو، یہ بم لے جا سکتا ہے۔ تاہم امریکی فضائیہ کے مطابق فی الحال صرف B-2 Spirit اسٹیلتھ بمبار کو اس بم کی ترسیل کے لیے تیار اور پروگرام کیا گیا ہے۔
یہ بم اگرچہ روایتی وار ہیڈ رکھتا ہے، لیکن بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی فرود تنصیب پر اعلیٰ سطح پر افزودہ یورینیم تیار کیا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے خدشہ ہے کہ اگر GBU-57A/B سے اس تنصیب کو نشانہ بنایا گیا تو تابکاری مواد علاقے میں پھیل سکتا ہے۔
البتہ IAEA کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کے نطنز کے سنٹری فیوج مرکز پر کیے گئے حملے کے بعد تابکاری آلودگی صرف اسی مقام تک محدود رہی تھی، ارد گرد کے علاقے متاثر نہیں ہوئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ’بنکر بسٹر بم‘ ایرانی جوہری تنصیبات بنکر بسٹر