اسرائیل سے جنگ کے دوران ایران اور امریکا کے درمیان ٹیلیفونک رابطے، کیا بات چیت ہوئی؟
اشاعت کی تاریخ: 19th, June 2025 GMT
TEHRAN/ WASHINGTON:
اسرائیل کی جانب سے جنگ شروع کیے جانے کے بعد ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی اور امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو ویٹکوف کے درمیان کئی مرتبہ ٹیلی فون پر براہ راست رابطہ ہوا۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق تین سفارت کاروں نے بتایا کہ امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو ویٹکوف اور ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کے درمیان کئی مرتبہ رابطہ ہوا تاکہ بحران کا سفارتی حل نکالا جائے۔
سفارت کاروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عباس عراقچی نے کہا کہ تہران اس وقت تک مذاکرات کی میز پر واپس نہیں آئے گا جب تک اسرائیل حملے نہیں روکتا جو 13 جون کو شروع کیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رابطوں کے دوران ایران کو امریکا کی جانب سے مئی کے آخر میں دی گئی ایک تجویز پر بھی مختصر بات کی گئی، جس کا مقصد علاقائی کنسورشیم بنانا تھا تاکہ افزودہ یورینیم ایران سے باہر منتقل کیاجائے، حالانکہ اس تجویز کو ایران بارہا مسترد کرچکا ہے۔
قبل ازیں امریکا اور ایران کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے عمان اور اٹلی میں مذاکرات کے متعدد دور ہوئے تھے تاہم اسرائیل کے حملے کے بعد مذاکرات منسوخ کردیے گئے تھے اور ٹیلی فون پر ہونے والے رابطے اس کے بعد تازہ بات چیت ہے۔
تہران کے معاملات سے باخبر علاقائی سفارت کار نے بتایا کہ عباس عراقچی نے اسٹیو ویٹکوف کو بتایا کہ اگر امریکا جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالتا ہے تو ایران جوہری معاملے پر لچک دیکھا سکتا ہے۔
یورپی سفارت کا نے بتایا کہ ایرانی وزیرخارجہ نے امریکی نمائندے کو بتایا کہ ایران جوہری مذاکرات میں واپسی کے لیے تیار ہے لیکن اگر اسرائیل بم باری جاری رکھے گا تو یہ ممکن نہیں ہوسکتا۔
ایک اور سفارت کار کا کہنا تھا کہ رابطے میں پہلی واشنگٹن کی جانب سے کی گئی اور تنازع کا باعث بننے والے معاملات ختم کرنے کے لیے ایک نئی تجویز کی پیش کش بھی کردی تھی۔
تینوں سفارت کا نے بتایا کہ مارکو روبیو اور عباس عراقچی نے رواں ہفتے کے شروع میں یورپی ممالک کو ممکنہ سفارتی اقدامات سے آگاہ کیا تھا اور دونوں رہنماؤں نے الگ الگ رابطے میں اس حوالے سے بات کی تھی۔
سینئریورپی سفارت کار نے کہا کہ جی سیون اجلاس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ٹرمپ بہت جلد کارروائی کا خاتمہ چاہتا ہے اور اس کے لیے وہ چاہتا تھا کہ ایران ان سے بات کرے تاہم یہ واضح کیا گیا تھا کہ اگر وہ جنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں تو اس کے لیے ٹرمپ کے مطالبات ماننے ہوں گے۔
اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں اور ٹرمپ کے جارحانہ بیانات کے حوالے سے سفارت کار نے بتایا کہ ایران کھلے عام امریکا کے ساتھ مذاکرات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے لیکن کوششوں اور سفارتی پیش رفت کے طور پر یورپی ممالک کے ساتھ ملاقات تہران کے لیے زیادہ موزوں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عباس عراقچی نے بتایا کہ کے درمیان سفارت کار سفارت کا کہ ایران کے لیے
پڑھیں:
سیاسی منظرنامے میں ہلچل! سلمان اکرم راجہ کی شاہ محمود قریشی سے اہم ملاقات، پی ٹی آئی قیادت کے درمیان سیاسی رابطے تیز
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ میں زیر علاج پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔سلمان اکرم راجا نے شاہ محمود قریشی کی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ سلمان اکرم راجہ نےشاہ محمود سےموجودہ سیاسی صورتحال پربھی تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کےمطابق سلمان اکرم راجا کی پی کے ایل آئی میں شاہ محمودقریشی سے ملاقات میں پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا اور ظہیر بابر بھی موجود تھے۔شاہ محمود قریشی سے حالیہ دنوں میں فواد چوہدری سمیت پی ٹی آئی کے سابق اور ناراض رہنماؤں کی ملاقات ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سلمان اکرم راجا نے شاہ محمود قریشی سے اس حوالے سے بھی بات کی۔یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنماؤں نے عمران خان کی رہائی کیلئے سیاسی جماعتوں اور دیگر سے رابطوں کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا ن لیگ کے رہنماؤں اور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی سابق قیادت ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنے کی کوشش کرے گی، سابق رہنماؤں نے شاہ محمود قریشی سے معاملات کو حل اور درست کرنے کیلئے کردار ادا کرنےپرگفتگو کی۔ذرائع نے بتایاکہ سابق رہنماؤں نے اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ سے بھی ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔