ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ دنوں میں براہِ راست خفیہ مذاکرات ہوئے ہیں، جو اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران غیر معمولی سفارتی پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔

رائٹرز کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکا کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان یہ گفتگو ٹیلیفون پر ہوئی، جس میں خطے کی سیکیورٹی صورت حال، ایران کے جوہری پروگرام اور اسرائیل کی طرف سے جاری بمباری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا

رابطے کیوں اہم ہیں؟

رائٹرز کے مطابق جب ایران اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست فوجی جھڑپوں اور میزائل حملوں نے پورے مشرقِ وسطیٰ کو ایک ممکنہ بڑی جنگ کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ ایسے میں امریکا اور ایران کے درمیان براہِ راست رابطہ غیر معمولی اور اہم سفارتی موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔

رائٹرز کے مطابق سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ جوہری پروگرام پر کسی بھی مذاکرات میں اُس وقت تک شریک نہیں ہوگا جب تک اسرائیل بمباری بند نہیں کرتا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے ایران کو ایک فارمولا تجویز کیا تھا جس میں یورینیم کی افزودگی ایران سے باہر منتقل کرنے کی بات تھی، لیکن ایران نے یہ پیشکش مسترد کردی۔

ایران کا مطالبہ ہے کہ امریکا اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ غزہ اور ایرانی اہداف پر حملے فوری بند کیے جائیں۔

’یورپی سفارت کاری کا کردار‘

یورپی ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ اس سفارتی عمل کو بچانے اور فریقین کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے متحرک ہیں۔ سفارتکاروں کے مطابق اگلے ہفتے جنیوا میں ایرانی اور یورپی نمائندوں کے درمیان اہم ملاقات متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں روس اور چین کی ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت، تنازع کے سفارتی حل پر زور

تہران اور واشنگٹن کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اس سطح پر براہِ راست گفتگو ہوئی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اگرچہ اس بات چیت میں کسی بریک تھرو کا فوری امکان نہیں، لیکن یہ رابطہ کشیدگی کو قابو میں لانے اور ممکنہ جنگ کو روکنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انکشاف ایران امریکا مذاکرات ایرانی وزیر خارجہ خفیہ مذاکرات مشرق وسطیٰ کشیدگی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انکشاف ایران امریکا مذاکرات ایرانی وزیر خارجہ خفیہ مذاکرات مشرق وسطی کشیدگی وی نیوز کے درمیان کے مطابق

پڑھیں:

امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ اس وقت تک تعاون ممکن نہیں، جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کے ساتھ مشرقِ وسطیٰ کے معاملات میں مداخلت کرے گا اور خطے میں اس کے فوجی اڈے قائم رہیں گے۔

سرکاری میڈیا کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار کہتے ہیں کہ وہ تہران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک امریکا صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھے، خطے میں اپنے فوجی اڈے برقرار رکھے اور مداخلت کرتا رہے،

خامنہ ای کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ امریکا ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے تیار ہے، جب تہران اس کے لیے تیار ہوگا۔

دونوں ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچ دور ہو چکے ہیں، جو جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل ہوئے تھے، جس میں واشنگٹن نے بھی اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے حصہ لیا تھا۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • پاک افغان کشیدگی اور ٹرمپ کا کردار
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران