کامران ٹیسوری دفاتر کی چابیاں ساتھ لے گئے، گورنر کو یہ حرکت زیب نہیں دیتی: اویس قادر شاہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
— فائل فوٹو
قائم مقام گورنر سندھ اویس قادر شاہ نے کہا ہے کہ محرم میں امن و امان سے متعلق گورنر ہاؤس میں آج اہم اجلاس طلب کیا تھا تاہم عملے نے بتایا کہ کامران ٹیسوری دفاتر کی چابیاں بھی ساتھ لے گئے ہیں۔
اس حوالے سے اویس قادر شاہ نے کہا کہ یہ آئینی منصب ہے کسی کی ذاتی بیٹھک نہیں، کامران ٹیسوری کو یہ حرکت زیب نہیں دیتی، اگر آج اجلاس منعقد نہ ہوا تو کامران ٹیسوری کے خلاف عدالت جاؤں گا۔
اویس قادر شاہ نے کہا کہ پولیس افسران گورنر ہاؤس پہنچ چکے ہیں، وزیر داخلہ بھی اسلام آباد سے یہیں آ رہے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اویس قادر شاہ کا کہنا تھا کہ کامران ٹیسوری صاحب پہلے بھی کئی دفعہ آفس کی چابیاں اپنے ساتھ بیرونِ ملک لے جا چکے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری اویس قادر شاہ
پڑھیں:
شندور پولو فیسٹیول: فلک بوس میدان میں روایت، جرأت اور ثقافت کی جیت
پاکستان کے شمالی پہاڑی سلسلے میں واقع شندور ٹاپ، جو سطح سمندر سے تقریباً 12 ہزار فٹ (3700 میٹر) کی بلندی پر ہے، دنیا کے بلند ترین پولو میدان کے طور پر شہرت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شندور پولو کے فاتح گھوڑے کی لاہور میں اچانک ہلاکت، چترال پولو کے گھوڑے بیمار کیوں ہوئے؟
یہاں ہر سال جولائی میں پولو کا تاریخی میلہ سجتا ہے، تاہم رواں برس محرم الحرام کے تقاضوں کے پیشِ نظر یہ رنگا رنگ فیسٹیول جون میں منعقد کیا جا رہا ہے۔
یہ ثقافتی میلہ 1935ء میں اس وقت شروع ہوا، جب برطانوی عہدیدار لیفٹیننٹ کرنل ایولن ہی کوب نے مقامی بزرگ نیات قبول حیات کاکاخیل کے تعاون سے ’ماس جنالی‘ یعنی چاندنی رات کے پولو گراؤنڈ کی تعمیر کروائی۔
اگلے ہی برس یہ ایک سالانہ روایت بن گئی، اور تب سے گلگت بلتستان اور چترال کی ٹیمیں اس میں فری اسٹائل پولو کے سنسنی خیز مقابلے کرتی آ رہی ہیں، جو مہارت، طاقت اور جرات کا عملی مظاہرہ ہوتے ہیں۔
شندور میں کوئی مستقل انفرااسٹرکچر موجود نہیں؛ فیسٹیول کے دنوں میں یہاں خیمہ بستیاں قائم کی جاتی ہیں، جو سیاحوں کے لیے عارضی رہائش گاہ کا کام دیتی ہیں۔ یہاں نہ صرف مقامی بلکہ دنیا بھر سے آنے والے سیاح فطری حسن، برفیلے پہاڑوں، اور میدان میں گونجتی گھوڑوں کی ٹاپوں سے محظوظ ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:دنیا کی چھت ’شندور‘ میں واقع جھیل کا پانی کہاں سے آتا ہے؟
مقامی افراد اس موقع کو معاشی سرگرمی کے طور پر بھی استعمال کرتے ہیں۔ روایتی دستکاری، ثقافتی اشیا، خشک میوے اور علاقائی پوشاک کے اسٹالز لگائے جاتے ہیں، جو نہ صرف مہمانوں کو مقامی ثقافت سے روشناس کرواتے ہیں بلکہ ان کی توجہ کا مرکز بھی بن جاتے ہیں۔
اس فیسٹیول کے دوران موسم معتدل اور خوشگوار رہتا ہے۔ دن کے وقت ہلکی دھوپ اور ٹھنڈی ہواؤں کا امتزاج ماحول کو خوشگوار بناتا ہے، جبکہ راتیں خنکی لیے ہوتی ہیں، جنہیں خیموں میں جلائے گئے الاؤ کی گرمی سہارا دیتی ہے۔ علاقائی دھنوں پر رقص، لوک سازوں کی لے، اور روایتی مہمان نوازی اس جشن کو مزید یادگار بنا دیتی ہے۔
یوں شندور پولو فیسٹیول محض ایک کھیل کا ایونٹ نہیں بلکہ روایت، ثقافت اور جرات کا ایسا امتزاج ہے جو برسوں سے شمالی پاکستان کی پہچان بن چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پولو پولو فیسٹیول چترال شندور شندور فیسٹیول گلگت لیفٹیننٹ کرنل ایولن ہی کوب