سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈوکیٹ نے عدالت سے ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسے خارج قرار دینے کی درخواست کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسداد دہشت گردی بلوچستان ترمیمی ایکٹ 2025 کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ سینئر قانون دان سینیٹر کامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے انسداد دہشت گردی بلوچستان ترمیمی ایکٹ کے خلاف آئینی درخواست ہائی کورٹ میں دائر کی ہے۔ آئینی درخواست میں چیف سیکرٹری کے توسط سے بلوچستان حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار کامران مرتضیٰ کا موقف ہے کہ آئینی درخواست کو انسانی حقوق اور مفاد میں فوری دیکھا جائے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کہ کہ انسداد دہشت گردی ترمیمی ایکٹ آئین میں بنیادی انسانی حقوق سے متصادم قرار دے کر خارج قرار دیا جائے۔ یاد رہے بلوچستان اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی ایکٹ 5 جون 2025 کو منظور کیا تھا۔ ترمیمی ایکٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی شخص کو بغیر کسی الزام کے 3 ماہ تک زیر حراست رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مزید شقیں بھی قانون میں شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ترمیمی ایکٹ

پڑھیں:

پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے گمراہ کن مؤقف پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں جاری رکھے گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان بھارتی پراکسیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنی حکومت اندرونی اختلافات اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ بے نقاب کرتا ہے۔ طالبان حکومت چار سال گزر جانے کے باوجود اپنے عالمی وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی اور اب بھی بیرونی ایجنڈے پر عمل کر رہی ہے۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت افغانستان سے متعلق پالیسی پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے، اور یہ پالیسی خالصتاً قومی مفاد اور علاقائی امن کے تحفظ کے لیے تشکیل دی گئی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان جھوٹے بیانات سے متاثر نہیں ہوگا، حقائق اپنی جگہ قائم رہیں گے، اور اعتماد صرف عملی اقدامات سے ہی بحال ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب وزارت اطلاعات نے بھی افغانستان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے استنبول مذاکرات کے حقائق کو مسخ کیا۔ وزارت نے وضاحت کی کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا اور تحویل کے لیے سرحدی انٹری پوائنٹس کے ذریعے حوالگی کی پیشکش بھی کی تھی۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • انسدادِ دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
  • انسداد دہشت گردی عدالت سے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری
  • سندھ ہائیکورٹ نے ٹی ایل پی پر پابندی کیخلاف درخواست اعتراض لگاکر نمٹا دی
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، ائینی پینج تشکیل
  • فرانس ، دہشتگردی کے الزام میں افغانی گرفتار، داعش خراسان سےرابطہ
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • عمران خان کیخلاف مقدمات انسداد دہشتگردی عدالت منتقل