بلوچستان کا متوازن بجٹ 2025
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
بلوچستان کا آیندہ مالی سال کے لیے1028 ارب روپے حجم کا بجٹ پیش کردیا گیا، ترقیاتی پروگراموں کے لیے 240 ارب روپے، غیرترقیاتی بجٹ 642 ارب روپے تجویز، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافہ تجویز کیا گیاہے۔
بلوچستان کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ صوبے کی سیاسی، معاشی اور سماجی صورتحال کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت کی حیثیت رکھتا ہے۔ حکومت بلوچستان نے حالیہ بجٹ کو عوام دوست اور ترقیاتی قرار دیا ہے، موجودہ بجٹ کا حجم گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔
بجٹ کا ایک بڑا حصہ غیر ترقیاتی اخراجات پر مشتمل ہے، جن میں تنخواہیں، پنشن، انتظامی اخراجات اور دیگر بنیادی اخراجات شامل ہیں۔ صوبے میں جاری ترقیاتی اسکیموں کی ایک بڑی تعداد بتائی گئی ہے، اگرچہ یہ تعداد پرکشش لگتی ہے، مگر اصل سوال ان اسکیموں پر عمل درآمد، نگرانی اور شفافیت کا ہے۔
تعلیم اور صحت کے شعبے ہر بجٹ میں مرکزی توجہ حاصل کرتے ہیں، اور موجودہ بجٹ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ تعلیم میں اضافہ خوش آئند ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ وسائل محض عمارتوں اور سامان تک محدود رہیں گے یا اساتذہ کی تربیت، بچوں کے داخلے اور معیارِ تعلیم بہتر بنانے کے لیے بھی استعمال ہوں گے؟ بلوچستان میں تعلیمی نظام طویل عرصے سے زبوں حالی کا شکار ہے۔ بچوں کی ایک بڑی تعداد اسکولوں سے باہر ہے، اور موجود اسکولوں میں بھی اساتذہ کی کمی، سہولتوں کی عدم دستیابی اور ناقص انتظامیہ جیسے مسائل درپیش ہیں۔ محض بجٹ بڑھانے سے نتائج بہتر نہیں ہو سکتے جب تک پالیسی، تربیت اور نگرانی کا مربوط نظام قائم نہ کیا جائے۔
صحت کے شعبے میں بھی مالیاتی توجہ دی گئی ہے، لیکن صوبے میں بنیادی صحت کی سہولتیں اب بھی انتہائی ناکافی ہیں۔ دیہی علاقوں میں اکثر اسپتالوں میں ڈاکٹرز دستیاب نہیں ہوتے، اور ادویات و مشینری کی قلت عام ہے۔ حکومت نے نئے اسپتالوں کے قیام کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے، جو بلاشبہ خوش آئند ہے، مگر ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے طویل المدتی وژن، باقاعدہ فنڈنگ اور ماہر عملے کی بھرتی ضروری ہو گی۔ امن و امان کے شعبے میں بھی اس سال خاطر خواہ رقم مختص کی گئی ہے، جوکہ صوبے کی حساس سیکیورٹی صورتحال کے تناظر میں لازمی امر ہے۔
بلوچستان میں دہشت گردی، اغوا برائے تاوان، مسلح کارروائیاں اور لاپتہ افراد کے کیسز ایک دیرینہ مسئلہ ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ سیف سٹی منصوبے، فورسز کی استعداد بڑھانے اور جدید آلات فراہم کرنے کے لیے بجٹ مختص کیا گیا ہے، مگر عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو شفاف اور جواب دہ بنانا ہو گا۔ امن و امان کا قیام صرف اسلحے یا آپریشنز کے ذریعے ممکن نہیں، اس کے لیے سماجی انصاف، بنیادی حقوق کی فراہمی اور عوامی شرکت کو یقینی بنانا ہو گا۔بجٹ میں بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں کو قومی سطح پر بھی اہمیت دی گئی ہے۔ جن مقامی دیہاتوں اور شہروں کے درمیان رابطوں کے ساتھ ساتھ سی پیک کے تحت مختلف انٹرکنیکٹویٹی منصوبے بھی شامل ہیں۔
یہ تمام منصوبے خطے کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔گوادر پورٹ، فری زون اور ٹریڈ راہداری جیسے منصوبوں کو موثر انداز میں چلانے کے لیے مقامی سطح پر بھی صلاحیتوں کی تعمیر، تربیت اور وسائل کی تقسیم درکار ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے بھی اس بجٹ میں اقدامات کی اشد ضرورت تھی، جو نسبتاً کم نظر آتے ہیں۔ بلوچستان پانی کی شدید قلت، خشک سالی، شدید گرمی اور زمینی کٹاؤ جیسے مسائل سے دوچار ہے۔
اس ضمن میں واٹر مینجمنٹ، سولر انرجی، بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے اور پائیدار زراعت کے منصوبے ناگزیر ہیں۔آخر میں یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ بلوچستان کا بجٹ 2025-26 اعداد و شمار کے اعتبار سے متوازن، عوام دوست اور ترقیاتی مقاصد کے لیے موزوں دکھائی دیتا ہے، اگر صوبائی حکومت اس بجٹ کو محض ایک رسمی دستاویزکے بجائے ایک ترقیاتی ایجنڈے کے طور پر لے اور اس پر خلوص نیت سے عمل کرے، تو بلوچستان کی پسماندگی کو کم کرنے اور عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
60 سال نظروں سے اوجھل رہا زمین کا نیا چاند دریافت
زمین کے گرد گردش کرنے والے ایک نئے چاند (Quasi-Moon) کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے، جسے سائنس دانوں نے 2025 PN7 کا نام دیا ہے۔ حیران کن طور پر یہ چھوٹا سیارچہ گزشتہ 60 سالوں سے زمین کے قریب مدار میں گردش کر رہا تھا، مگر اس کی کم روشنی اور ناقص مشاہداتی زاویوں کے باعث یہ طویل عرصے تک سائنس دانوں کی نظروں سے اوجھل رہا۔
یہ انکشاف اسپین کی کمپلوتینسے یونیورسٹی آف میڈرڈ سے تعلق رکھنے والے ماہرِ فلکیات کارلوس ڈی لا فوئنٹے مارکوس کی سربراہی میں ہونے والی تحقیق میں سامنے آیا ہے، جسے 2 ستمبر 2025 کو ریسرچ نوٹس آف دی امریکن ایسٹرونومیکل سوسائٹی (AAS) میں شائع کیا گیا ہے۔
قریبی چاند وہ فلکی اجسام ہوتے ہیں جو زمین کے گرد براہِ راست گردش نہیں کرتے، بلکہ وہ سورج کے گرد ایسا مدار اختیار کرتے ہیں جو زمین کے مدار سے ہم آہنگ ہوتا ہے۔ اس ہم آہنگی کی وجہ سے وہ ایسے دکھائی دیتے ہیں جیسے زمین کے ساتھ ساتھ حرکت کر رہے ہوں، مگر درحقیقت وہ زمین کے مستقل قدرتی چاند نہیں کہلاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق مذکورہ نیا چاند زمین کے سات معلوم قریبی چاندوں میں سے سب سے چھوٹا اور سب سے غیر مستحکم ہے۔ اس کا قطر تقریباً 62 فٹ (19 میٹر) ہے، جو اسے فلکیاتی لحاظ سے ایک نہایت مختصر جسم بناتا ہے۔ اگرچہ یہ سیارچہ روشنی میں انتہائی مدھم ہے، لیکن اعلیٰ معیار کی دوربین کے ذریعے اسے دیکھنا ممکن ہے۔
یہ چاند سورج کے گرد زمین جیسا ہی مدار اختیار کرتا ہے، اور زمین سے اس کا فاصلہ 28 لاکھ میل سے لے کر 3.7 کروڑ میل تک رہتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ سیارچہ آئندہ 60 سالوں تک زمین کے ساتھ اپنی ہم آہنگ حرکت برقرار رکھے گا، جس کے بعد ممکن ہے کہ کششِ ثقل کے باعث اس کا مدار تبدیل ہو جائے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ کارلوس ڈی لا فوئنٹے مارکوس نے بتایا ہے کہ، ”یہ سیارچہ چھوٹا، کمزور اور زمین سے مشاہدے کے لیے غیر موزوں زاویے پر موجود ہے، اس لیے یہ تعجب کی بات نہیں کہ یہ اتنے برسوں تک ہماری نظروں سے پوشیدہ رہا۔“
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس قریبی چاند کا ذکر سب سے پہلے فرانسیسی صحافی ایڈرین کوفینیٹ نے کیا تھا، جنہوں نے 30 اگست 2025 کو مائنر پلینٹ میلنگ لسٹ (Minor Planet Mailing List) پر اس کی مدار کی تفصیلات شائع کی تھیں۔ ان کے مطابق، ”پی این سیون 2025 بظاہر آئندہ 60 سالوں تک زمین کا کوآزی سیٹلائٹ رہے گا۔“
یہ دریافت نہ صرف فلکیاتی تحقیق میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ ہماری زمین کے گرد اب بھی ایسے کئی اجرامِ فلکی موجود ہو سکتے ہیں جو جدید ترین آلات کے باوجود ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔
Post Views: 5