راولپنڈی؛ 22 سال تک زیر تکمیل رہنے والا ماں بچہ اسپتال منصوبہ وفاق سے پنجاب منتقل
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
راولپنڈی میں 22 سال تک زیر تکمیل رہنے والا ماں بچہ اسپتال منصوبہ وفاق سے پنجاب کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ماں بچہ اسپتال نہیں بلکہ چلڈرن اسپتال بنے گا۔ منصوبے کو پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کر لیا گیا۔
پی سی ون بنانے کے لیے ڈاکٹر حنا ستار پراجیکٹ ڈائریکٹر مقرر کر دی گئیں جبکہ وائس چانسلر یونیورسٹی آف چائلڈ ہیلتھ سائنسز لاہور ڈاکٹر مسعود صادق کو فوکل پرس مقرر کیا گیا ہے۔
سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ صوبائی حکومت نے 200 بیڈ کا چلڈرن اسپتال کم سے کم وقت میں فنکشنل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
راولپنڈی میں اس وقت ایک بھی چلڈرن اسپتال موجود نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ماں بچہ اسپتال کا منصوبہ 2002 میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے وفاقی حکومت سے منظور کروایا تھا، 2002 میں میونسپل کارپوریشن افسران کی رہائش گاہیں مسمار کرکے کام شروع کیا گیا۔
ماں بچہ اسپتال کا سنگ بنیاد سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے رکھا جبکہ شوکت عزیز کے بعد سبق وزیراعظم عمران خان نے بھی منصوبے کا افتتاح کیا۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے یکم جولائی 2018 کو سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے ہمراہ سائٹ کا وزٹ کیا۔ سابق چیف جسٹس نے الیکشن 2018 سے 23 روز قبل سائٹ کا وزٹ کیا تھا۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے خصوصی سیل کے تحت پراجیکٹ مکمل کرانے کا اعلان کیا۔
تقریباً 22 سال تک زیر تکمیل رہنے سے پراجیکٹ کی لاگت ڈیڑھ ارب سے بڑھ کر 9 ارب ہوگئی۔ اسپتال کی دو منزلہ بلڈنگ کا سول ورک مکمل ہے جبکہ تزئین و آرائش، مشینری انسٹالیشن اور دیگر کام التوا کا شکار ہے۔ اسپتال کی بلڈنگ ٹوٹ پھوٹ اور رنگ و روغن اترنے سے بیرونی گیٹ خستہ حالی کا شکار ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ماں بچہ اسپتال
پڑھیں:
پنجاب میں صارف عدالتیں ختم، کیس سیشن کورٹس کو منتقل کرنے کا حکم
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اگست2025ء)پنجاب کے 17اضلاع میں قائم صارف عدالتوں کو ختم کر دیا گیا، کیس سیشن کورٹس منتقل ہوں گے جبکہ صارف عدالتوں کے ججز کو لاہور ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں صارف عدالتوں کے کیس متعلقہ سیشن کورٹس کو منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔پنجاب کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2025 میں ترمیم کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے حکم نامہ جاری کیا ہے، چیف جسٹس عالیہ نیلم کی منظوری کے بعد ڈی جی ڈسٹرکٹ جوڈیشل نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق سیشن ججز، ایڈیشنل سیشن ججز کو کنزیومر کورٹس کے کیسز سننے کا اختیار حاصل ہے، ہر ضلع کا ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کنزیومر کورٹس کا انتظامی جج ہوگا۔(جاری ہے)
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو کنزیومر کورٹس کے نئے کیسز کے حوالے سے اختیار حاصل ہوگا، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو پرانی کنزیومر کورٹس میں چلنے والے کیسز کے حوالے سے بھی اختیار حاصل ہے۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی کے دور میں صارفین کے تحفظ کے لیے ابتدائی مرحلے میں پنجاب میں 11صارف عدالتیں 2007میں قائم کی گئی تھیں، بعد میں ان عدالتوں کی تعداد بڑھا کر 17کردی گئی لیکن موجودہ مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت نے ان عدالتوں کو قومی خزانہ پر بوجھ قرار دیتے ہوئے قانون میں ترمیم کے ذریعے ختم کردیا ہے۔پنجاب کے 17اضلاع لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، منڈی بہائوالدین ، گجرات ، روالپنڈی، سرگودھا، فیص آباد ، میانوالی ، لیہ ، بھکر ، ملتان، بہاولپور ، ڈی جی خان ، رحیم یار خان ، ساہیوال میں عدالتیں قائم تھیں، صارفین کے کیسز کی سماعت اب سیشن عدالتوں میں ہوگی۔کنزیومر کورٹس سیالکوٹ کے جج شمشاد علی رانا، گوجرانوالہ کے جج محمد مظہر سلیم، سرگودھا کے جج عمران رضا نقوی کو بھی ہائیکورٹ رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔