دینی مدارس کے طلبا کا پی ایم اے کاکول کا دورہ، عسکری تربیت کو سراہا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
پاکستان کے مختلف دینی مدارس سے تعلق رکھنے والے فیکلٹی ممبرز اور طلبا نے حال ہی میں ایبٹ آباد میں واقع آرمی اسکول آف فزیکل ٹریننگ سینٹر اور پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کا دورہ کیا، اس مطالعاتی دورے کا مقصد مدارس کے نوجوانوں کو فوجی تربیت، نظم و ضبط اور عسکری زندگی کے مختلف پہلوؤں سے روشناس کرانا تھا۔
دورے کے دوران مہمان وفد کو پاکستان آرمی کی تربیتی سرگرمیوں، کیڈٹس کی جسمانی مشقوں، تعلیمی نظام اور روزمرہ معمولات کا قریب سے مشاہدہ کرنے کا موقع ملا، مدارس کے طلبا اور اساتذہ نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت، نظم و ضبط اور تربیتی نظام کو نہایت سراہا۔
یہ بھی پڑھیں:148ویں پی ایم اے لانگ اور دیگر کورسز کے کیڈٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ
جامعہ الرشید کے طالب علم حمزہ ارشد نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ فوج کی تربیت دیکھ کر کافی حوصلہ ملا اور ٹرینیز نے جس اعتماد اور مہارت سے مختلف مشقیں پیش کیں، وہ واقعی قابلِ تعریف تھیں۔ ’ہم آئی ایس پی آر اور پاک فوج کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمیں یہ سب کچھ قریب سے دیکھنے کا موقع دیا۔‘
ایک اور طالب علم نے بتایا کہ 2 دہائیوں قبل جب وہ جامعہ الرشید کے سربراہ سے پاک فوج کی اہمیت کے بارے میں سنتے تھے، تو وہ باتیں صرف نظریاتی سطح پر محسوس ہوتی تھیں، مگر آج انہوں نے ان باتوں کو عملی صورت میں اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
مدرس سفیان علی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آج پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں وہی باتیں اپنی آنکھوں سے دیکھیں، جو ہمارے اکابرین ہمیں برسوں سے سمجھاتے آئے ہیں، یہ تجربہ ہم سب کے لیے چشم کشا اور حوصلہ افزا رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرمی اسکول آف فزیکل ٹریننگ سینٹر ایبٹ آباد پاکستان ملٹری اکیڈمی جامعہ الرشید دینی مدارس سفیان علی طلبا فیکلٹی ممبرز کاکول کیڈٹس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آرمی اسکول آف فزیکل ٹریننگ سینٹر ایبٹ ا باد پاکستان ملٹری اکیڈمی جامعہ الرشید سفیان علی فیکلٹی ممبرز کاکول کیڈٹس
پڑھیں:
سرکاری اسکولوں کے صرف 12 فیصد طلبا کراچی کے بڑے کالجوں میں داخلہ لے سکے
کراچی کے سرکاری اسکولوں کے صرف 12 فیصد طلبا شہر کے 12 بڑے اور معروف سرکاری کالجوں میں داخلہ لے سکے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق تعلیمی معیارات کے حوالے سے کراچی کے معتبر سمجھے جانے والے 12 بڑے اور معروف سرکاری کالجوں میں سرکاری اسکولوں کے صرف 12 فیصد طلبا داخلے لے سکیں ہیں جبکہ ان کالجوں میں باقی 88 فیصد داخلے شہر کے نجی اسکولوں سے میٹرک کرنے والے طلبا نے حاصل کیے ہیں کیونکہ ان کالجوں میں ترتیب دیے گئے میرٹ پر داخلہ حاصل کرنے والوں میں صرف12 فیصد ہی سرکاری اسکولوں کے طلبا پورا اتر سکیں ہیں۔
"ایکسپریس" کو اس حوالے سے ملنے والے اعداد و شمار دلچسپ اور حیرت انگیز ہیں جس کے مطابق کچھ بڑے سرکاری کالجوں میں تو انٹر سال اول(پری میڈیکل، پری انجینئرنگ اور سائنس جنرل) میں 5 سے 11 فیصد تک ہی سرکاری اسکولوں کے طلبا ہیں۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اساتذہ کی بھرتیوں اور خطیر بجٹ کے باوجود سرکاری اسکولوں کی کارکردگی اب تک سوالیہ نشان ہے۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کراچی میں تدریسی اعتبار کے حوالے سے مستند سمجھے جانے والے آدمی جی گورنمنٹ سائنس کالج میں اس برس اگست 2025 میں داخلہ حاصل کرنے والوں میں سے صرف 4 فیصد طلبا کا تعلق سرکاری اسکولوں سے ہے اور 96 فیصد طلبا ایسے ہیں جنھوں نے نجی اسکولوں سے میٹرک پاس کیا ہے۔
کل 825 میں سے 33 طلبا سرکاری جبکہ 792 نجی اسکولوں سے یہاں آئے، سائنس فیکلٹی کا ایک اور مستند ادارہ ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج بھی چونکہ میرٹ میں اوپر ہے لہذا سرکاری اسکولوں کے طلبا کی تعداد یہاں بھی محدود ہے۔
اس کالج میں انٹر سال اول میں داخلہ لینے والے کل 1633 طلبا میں 1486 کا تعلق نجی اور صرف 147 کا تعلق سرکاری اسکولوں سے ہے، یعنی سرکاری اسکولوں کے صرف 9 فیصد طلبا یہاں داخلہ لے سکیں ہیں اسی طرح گورنمنٹ دہلی انٹر سائنس کالج کل 719 داخلوں میں سے 659 نجی اور 60 داخلے سرکاری اسکولوں کے طلبا کے ہیں۔
سرکاری اسکولوں کے طلبا کے داخلوں کی شرح 8.3 فیصد ہے۔ گورنمنٹ کالج برائے طلباء ناظم آباد میں کل 1115 داخلوں میں 998 نجی اسکولوں جبکہ 117 سرکاری اسکولوں کے طلبا ہیں اور سرکاری اسکولوں کے طلبہ کی شرح 10 فیصد ہے۔
مزید براں گورنمنٹ کالج برائے طالبات ناظم آباد میں کل 1841 داخلوں میں 1564 نجی اور 277 سرکاری اسکولوں کی طالبات ہیں سرکاری اسکولوں کی طالبات کی شرح داخلہ 15 فیصد ہے۔