امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کے پاس میزائلوں کی تعداد اسرائیل کے پاس موجود انٹرسیپٹرز سے کہیں زیادہ ہے، جس سے اسرائیل کو اپنی دفاعی صلاحیت میں شدید کمی کا سامنا ہے۔

رپورٹس کے مطابق حالیہ کشیدگی کے تناظر میں اسرائیلی دفاعی نظام پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اور اگر ایران مکمل حملے کی جانب بڑھا تو اسرائیلی آئرن ڈوم اور دیگر دفاعی نظام ممکنہ طور پر تمام حملوں کو روکنے میں ناکام ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایرانی میزائل حملوں نے اسرائیل میں تباہی مچا دی،14 افراد ہلاک، متعدد عمارتیں تباہ

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ صورتحال خطے میں طاقت کا توازن متاثر کر سکتی ہے۔ تاہم امریکا خفیہ ذرائع سے اسرائیل کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیلی انٹرسیپٹرز امریکی میڈیا ایرانی میزائل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی میڈیا ایرانی میزائل

پڑھیں:

’ایران نے ابھی تک ’جدید ٹیکنالوجی‘ کے حامل استعمال نہیں کیے‘

ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی میں جہاں ایرانی مسلح افواج نے بھرپور جوابی کارروائیاں کی ہیں، وہیں دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران نے اب تک اپنی نئی نسل کے میزائل استعمال ہی نہیں کیے۔

یہ بھی پڑھیں:ایران امریکی دھمکیوں کے آگے نہیں جھکے گا،  شہرام اکبرزادہ

اسرائیل کی جانب سے 13 جون کو ایران پر اچانک اور بغیر جواز کے حملے کیے گئے، جن میں جوہری، فوجی اور رہائشی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں متعدد فوجی کمانڈر، ایٹمی سائنسدان اور شہری شہید ہوئے۔

ایران نے ان حملوں کے فوری بعد جوابی کارروائیاں شروع کیں، اور 19 جون تک ایران کی اسلامی انقلابی گارڈز کی ایرو اسپیس فورس نے ’آپریشن ٹرو پرامس III‘کے تحت اسرائیلی اہداف پر 13 مرتبہ میزائل حملے کیے۔

اسرائیلی دفاع کو مفلوج کرنے والے 10 نکات رات اور دن میں حملے:

ایران نے دن اور رات کے مختلف اوقات میں حملے کر کے اسرائیلی دفاعی نظام کو غیرمنظم کر دیا ہے۔

نقلی اور اصل حملوں کا امتزاج:

حملوں میں جعلی (decoy) اور اصل حملوں کا ملاپ اسرائیلی فضائی دفاع کو الجھا دیتا ہے۔

مختلف اقسام کے ہتھیاروں کا استعمال:

ایران نے بیلسٹک میزائل، کروز میزائل اور خودکش ڈرونز جیسے مختلف ہتھیار استعمال کیے ہیں۔

جدید دفاعی نظاموں کی ناکامی:

ایرانی میزائل جدید ترین دفاعی نظام جیسے THAAD، آئرن ڈوم اور ڈیوڈز سلنگ کو عبور کرتے ہوئے اپنے اہداف تک پہنچے۔

غیر متوقع اور مسلسل حملے:

میزائل مختلف اقسام کے اور وقفے وقفے سے داغے گئے، جن کی پیشگوئی ممکن نہ تھی۔

مختلف اہداف پر حملے:

ایرانی افواج نے مقبوضہ علاقوں میں متنوع اور حیران کن اہداف کو نشانہ بنایا۔

پوری مقبوضہ سرزمین پر حملے:

ایرانی میزائل شمال سے جنوب تک تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں پہنچے، کوئی علاقہ محفوظ نہ رہا۔

تفصیلی ہدف ڈیٹا بینک:

ایران کے پاس ایک مکمل ڈیٹا بینک موجود ہے جس سے وہ فوجی اڈے، آئل ریفائنریاں اور دیگر اہم تنصیبات کو نشانہ بنا رہا ہے۔

واضح وارننگز:

ایرانی افواج نے بارہا خبردار کیا کہ اب مقبوضہ علاقوں میں کوئی جگہ محفوظ نہیں رہی۔

نئی میزائل ٹیکنالوجی ابھی باقی ہے:

ماہرین کے مطابق ایران نے ابھی تک اپنی کئی جدید اور لمبے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو استعمال نہیں کیا۔ اس حکمت عملی کے تحت ایران مسلسل اسرائیل کو دفاعی طور پر غیر یقینی کیفیت میں رکھنا چاہتا ہے۔

ایرانی جوابی حملے اسرائیلی دفاعی حکمت عملی کو بری طرح متاثر کر چکے ہیں، اور ماہرین کا ماننا ہے کہ ایران کی مزید جدید میزائل ٹیکنالوجی ابھی منظرعام پر آنی باقی ہے، جس سے آنے والے دنوں میں صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل ایران میزائل نیوجنریشن میزائل

متعلقہ مضامین

  • ایران اسرائیل کشیدگی کے بعد 8 ہزار سے زائد اسرائیلی بےگھر، اسرائیلی میڈیا کا انکشاف
  • ایرانی میزائلوں کیخلاف میزائل دفاعی نظام کی شرح ناکامی میں اضافہ ہو رہا ہے، اسرائیلی حکام کا اعتراف
  • ایرانی میزائلوں کیخلاف میزائل دفاعی نظام کی شرح ناکامی میں اضافہ ہورہا ہے، اسرائیلی حکام
  • ’ایران نے ابھی تک ’جدید ٹیکنالوجی‘ کے حامل استعمال نہیں کیے‘
  • صرف 10 دن بعد اسرائیل کا دفاعی نظام مفلوج؟ واشنگٹن پوسٹ کا انکشاف
  • ایران اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو کیسے چکمہ دے رہا ہے؟
  • مسلسل ایرانی حملوں سے اسرائیل کے دفاعی ایرو میزائل انٹرسیپٹرز کی مقدار کم ہو رہی ہے،امریکی اخبار
  • ایرانی میزائلوں کو روکنے والے دفاعی میزائل ختم ہونے کے قریب، اسرائیلی پریشان
  • اسرائیل کے دفاعی نظام پر دباؤ بڑھ گیا، میزائل روکنے والے انٹرسیپٹرز کی کمی کا سامنا