ملک میں پری مون سون سیزن کا آغاز ، سندھ میں کل سے بارشیں متوقع
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں پری مون سون سیزن کا آغاز ہو چکا ہے، اور آئندہ تین روز کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
گزشتہ چند دنوں سے سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے کئی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں تھے، تاہم پری مون سون بارشوں کے آغاز سے درجہ حرارت میں کمی کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان، پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کی توقع ہے۔
سندھ کے مختلف علاقوں میں کل سے بارش ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ادھر کراچی میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران موسم مرطوب اور آسمان جزوی طور پر ابر آلود رہنے کی توقع ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق شہر کا درجہ حرارت 34 سے 36 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 69 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ جمعہ کی صبح کراچی کے مختلف علاقوں میں ہلکی بوندا بان
دی بھی ہوئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لئے پرعزم ہے: ترک صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ بندی پر قائم رہنے کے لیے پُرعزم نظر آتی ہے جبکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں مسلمان ممالک کا قائدانہ کردار ادا کرنا نہایت ضروری ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ حماس اس معاہدے پر قائم رہنے کے لیے کافی پُرعزم ہے۔یہ بات انہوں نے استنبول میں منعقدہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سالانہ اقتصادی اجلاس کے شرکا سے خطاب کے دوران کہی؛
اپنے خطاب میں ان انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم غزہ کی تعمیرِ نو میں قائدانہ کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ہمیں غزہ کے عوام تک مزید انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے اور پھر تعمیرِ نو کا عمل شروع کرنا ہوگا کیونکہ اسرائیلی حکومت اس سب کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہی ہے۔
اجلاس سے ایک روز قبل ترک وزیرِ خارجہ حکان فیدان نے حماس کے وفد سے ملاقات کی تھی، جس کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے تھے۔
ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتلِ عام کو ختم کرنا ضروری ہے، صرف جنگ بندی کافی نہیں ہے، انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل-فلسطین تنازع کے حل کے لیے دو ریاستی حل ضروری ہے۔
مزید کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے کہ غزہ پر حکمرانی فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور ہمیں اس حوالے سے احتیاط کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔