ملک بھر میں پری مون سون سیزن کا آغاز، گرمی کا زور ٹوٹنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ملک بھر میں پری مون سون سیزن کا آغاز ہو گیا ہے جس کے بعد گرمی کی شدت میں کمی آنے کا امکان ہے۔
محکمۂ موسمیات کی جانب سے آئندہ تین دن کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق صوبۂ بلوچستان، پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ صوبۂ سندھ میں کئی مقامات پر کل سے بارشیں متوقع ہیں۔
یاد رہے کہ کراچی کی حدود میں کچھ روز قبل پری مون سون سسٹم داخل ہوا تھا جس کے بعد مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی تھی۔
کراچی کے متعدد علاقوں میں مون سون سسٹم کے باعث بادل چھانے لگے تھے اور ساتھ ٹھنڈی ہواؤں کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا تھا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ای چالان سسٹم پر تحفظات: سیاسی جماعتیں اور سندھ حکومت آمنے سامنے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) پر کراچی کے شہریوں، سیاسی جماعتوں، سماجی رہنماؤں اور صوبائی حکومت کے درمیان تصادم کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔
صوبائی وزرا اور ٹریفک پولیس نے اس نظام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا ہے اور اپوزیشن جماعتوں پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ جب شہر میں حادثات بڑھتے ہیں تو یہی مطالبہ کیا جاتا ہے کہ کیا گیا تھا کہ حکومت قوانین پر عمل درآمد کرائے اور اب جب حکومت نے قدم اٹھایا ہے تو تعاون کے بجائے تنقید کی جا رہی ہے۔
حکومت کی جانب سے ہمیشہ کی طرح موجودہ صورت حال میں بھی وہی روایتی یقین دہانی کرائی جا رہی ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں، سماجی رہنماؤں اورخود شہریوں نے حکومت کے اس اقدام کو کراچی کے ساتھ ظالمانہ رویہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شہر کی سڑکیں موہنجو دڑو کا منظر پیش کرتی ہیں اور آپ دبئی کا نظام یہاں نافذ کر رہے ہیں، یہ لوٹ مار کا دھندا ہے۔ اسی طرح ایک سوال یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ ای چالان حاصل کرنے والے شخص کی تصویر میڈیا پر کیوں آنی چاہیے۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے بھی تباہ حال انفرا اسٹرکچر کے باوجود ای چالان نافذ کیے جانے کے خلاف عوامی احتجاج کے ساتھ قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب خود بلدیاتی اداروں کے حکام نے بھی شہر کی سڑکوں میں ٹوٹ پھوٹ کی شکایات کو تسلیم کرتے ہوئے مرمت کے کام کو بتدریج آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔