ادارہ شماریات نے مہنگائی میں اضافے کے ہفتہ وار اعدادوشمار جاری کردیے۔

جاری اعدادو شمار کے مطابق ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.27 فیصد کا اضافہ ہوگیا۔

ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح منفی 2.06 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ ایک ہفتے میں 23 اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیے: مہنگائی میں کمی چوتھے ہفتے بھی جاری رہی، ادارہ شماریات پاکستان

ایک ہفتے میں 8 اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور 20 کی قیمتوں میں استحکام رہا جبکہ ایل پی جی کا گھریلو سیلنڈر 452 روپے 47 پیسے مہنگا ہوا۔

ادارہ شماریات کا بتانا ہے کہ زندہ مرغی فی کلو 7 روپے 28 پیسے، چینی فی کلو 3 روپے 77 پیسے، ٹوٹا باسمتی چاول فی کلو1 روپے 71 پیسے، دال مونگ اور دال ماش فی کلو 1 روپے 4 پیسے مہنگی ہوئی۔

اس کے علاوہ آٹا، پٹرول، ڈیزل، گڑ، دال مسور، پیاز، گوشت، گھی مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔

دوسری جانب انڈے فی درجن 31 روپے 2 پیسے، ٹماٹر فی کلو 4 روپے 17 پیسے جبکہ لہسن فی کلو 3 روپے 63 پیسے سستا ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ادارہ شماریات اعدادوشمار مہنگائی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ادارہ شماریات مہنگائی ادارہ شماریات فی کلو

پڑھیں:

پی سی جی اے کے اعدادوشمار: کپاس کی پیداوار میں 30 فیصد کمی

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اگست2025ء) چئیرمین جنوبی پنجاب(پاکستان بزنس فورم ) و چیئرمین خصوصی کمیٹی بحالی کاٹن صنعت فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری(ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہا 
پاکستان میں کپاس کی فصل کی صورتحال اس سال بھی تشویشناک ہے۔  یکم اگست 2025 تک پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (PCGA) کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں کپاس کی مجموعی آمد 5 لاکھ 93 ہزار 821 بیلز رہی، جو گزشتہ سال اسی تاریخ تک 8 لاکھ 44 ہزار 257 بیلز تھی۔

اس طرح ایک سال میں تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار بیلز کی کمی ہوئی، جو 30 فیصد سے زیادہ بنتی ہے۔

صوبہ وار جائزہ لیا جائے تو پنجاب میں اب تک 3 لاکھ 1 ہزار 481 بیلز پہنچی ہیں، جبکہ پچھلے سال یہی فگر 2 لاکھ 92 ہزار 555 بیلز تھے۔

(جاری ہے)

یوں صوبے میں تقریباً 24 فیصد کمی ہوئی ہے۔ سندھ میں صورتحال مزید خراب ہے، جہاں رواں سال کی آمد 2 لاکھ 92 ہزار 340 بیلز رہی، جو پچھلے سال کے 5 لاکھ 51 ہزار 702 بیلز کے مقابلے میں تقریباً 1 لاکھ 59 ہزار بیلز یعنی تقریباً 47 فیصد کم ہے۔

بلوچستان میں اس سال 15 ہزار بیلز کی آمد رپورٹ ہوئی ہے۔

اضلاع کی سطح پر  سانگھڑ (سندھ) اس بار بھی سب سے آگے ہے، جہاں 2 لاکھ 38 ہزار 590 بیلز کی آمد رپورٹ ہوئی۔ ڈی جی خان میں 43 ہزار 773 اور وہاڑی میں 61 ہزار 438 بیلز کی آمد ریکارڈ کی گئی، جو نسبتاً بہتر کارکردگی ہے۔ تاہم ملک بھر میں کپاس کی مجموعی آمد میں نمایاں کمی، کسانوں کے لیے ایک سنگین اشارہ ہے، جس کی بنیادی وجوہات موسمی تبدیلیاں،غیر  معیاری بیج اور حکومتی توجہ کا فقدان ہیں۔

اس سال کپاس کی پیداوار میں کمی کی کئی اہم وجوہات سامنے آئی ہیں۔ سب سے بڑی وجہ جولائی کے دوران ہونے والی غیر متوقع اور مسلسل بارشیں ہیں

متعلقہ مضامین

  • گزشتہ ہفتے کے مقبول اسمارٹ فونز کی فہرست جاری، شیاؤمی نے دھوم مچا دی
  • 2034 تک بجلی 25 فیصد مہنگی ہو سکتی ہے، پاور ڈویژن کی پیشگوئی
  • بجلی کی قیمت میں 1روپے 75 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری
  • بجلی کی قیمت میں ایک روپے 75 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری
  • پی سی جی اے کے اعدادوشمار: کپاس کی پیداوار میں 30 فیصد کمی
  • ملک بھر کے صارفین کے لیے اچھی خبر؛ بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان
  • سعودی عرب میں غیر قانونی تارکین کے خلاف بڑی کارروائی، ایک ہفتے میں 22 ہزار سے زائد گرفتار
  • اشیاء کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ نااہلی اور ناکام معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، کاشف سعید شیخ
  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں حکومت پھر عوام سے ہاتھ کر گئی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئندہ ہفتے ججز کی ڈیوٹی کا روسٹر جاری