اس ہفتے کونسی اشیا سستی ہوگئیں اور کونسی مہنگی؟ ادارہ شماریات نے اعدادوشمار جاری کردیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
ادارہ شماریات نے مہنگائی میں اضافے کے ہفتہ وار اعدادوشمار جاری کردیے۔
جاری اعدادو شمار کے مطابق ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.27 فیصد کا اضافہ ہوگیا۔
ادارہ شماریات کے مطابق مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح منفی 2.06 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ ایک ہفتے میں 23 اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیے: مہنگائی میں کمی چوتھے ہفتے بھی جاری رہی، ادارہ شماریات پاکستان
ایک ہفتے میں 8 اشیاء کی قیمتوں میں کمی اور 20 کی قیمتوں میں استحکام رہا جبکہ ایل پی جی کا گھریلو سیلنڈر 452 روپے 47 پیسے مہنگا ہوا۔
ادارہ شماریات کا بتانا ہے کہ زندہ مرغی فی کلو 7 روپے 28 پیسے، چینی فی کلو 3 روپے 77 پیسے، ٹوٹا باسمتی چاول فی کلو1 روپے 71 پیسے، دال مونگ اور دال ماش فی کلو 1 روپے 4 پیسے مہنگی ہوئی۔
اس کے علاوہ آٹا، پٹرول، ڈیزل، گڑ، دال مسور، پیاز، گوشت، گھی مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔
دوسری جانب انڈے فی درجن 31 روپے 2 پیسے، ٹماٹر فی کلو 4 روپے 17 پیسے جبکہ لہسن فی کلو 3 روپے 63 پیسے سستا ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادارہ شماریات اعدادوشمار مہنگائی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ادارہ شماریات مہنگائی ادارہ شماریات فی کلو
پڑھیں:
ادارہ امراض قلب میں مبینہ کرپشن ، ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل پاکستان کا وزیر اعلیٰ سندھ کو خط
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے ادارہ امراضِ قلب کراچی میں مبینہ اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں پر سخت سوالات اٹھا دیے ہیں اور وزیراعلیٰ سندھ کو فوری کارروائی کی سفارش کر دی ہے۔تفصیلات کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کی قیادت میں مبینہ کرپشن، من پسند تقرریوں، اور ادویات و طبی آلات کی مشکوک خریداری سے قومی خزانے کو 40 ارب روپے سے زائد نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے لیگل ایڈوائزر ایڈووکیٹ دانیال مظفر کی جانب سے وزیراعلیٰ سندھ کو ارسال کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ادارے میں قواعد و ضوابط کے برعکس بھرتیاں، زائد تنخواہیں، اور مشکوک ٹھیکہ جات کے ذریعے بھاری مالی نقصان کیا گیا ہے۔مراسلے کے مطابق ادارے کے سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر نے مالی سال 2023-24ء کے دوران من پسند ملازمین کو نوازنے کے لیے 7.3 ارب روپے کی ناجائز مراعات دیں، جبکہ ٹھیکیداروں کو مشکوک ادائیگیوں کی مد میں 74 کروڑ روپے کا نقصان الگ کیا گیا۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ سندھ کی رپورٹ2023-24ء کو بنیاد بناتے ہوئے بتایا کہ ادارے میں 170 ملین روپے کی غیرقانونی تقرریوں میں دس افراد کا ذکر ہے، جن میں کاشف، الطاف، متین، سید فضل عباس، داور حسین، سید خورشید حیدر، خلیل احمد خان اور فیصل عبدالستار شامل ہیں۔مراسلے میں ٹھیکیداری نظام، ٹینڈرز کی غیر شفاف تقسیم اور مالی بدعنوانی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ادھر عوامی حلقوں کی جانب سے کرپشن میں ملوث افراد، خاص طور پر سربراہ ڈاکٹر طاہر صغیر کے خلاف سخت ترین کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں اور گرانٹس پر چلنے والے حساس ادارے میں اس نوعیت کی بدعنوانی لمحہ فکریہ ہے۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے معاملے کی شفاف تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف فوری قانونی اقدامات کا مطالبہ کر دیا ہے۔