چین نے مچھر جتنا چھوٹا جدید ڈرون تیار کرلیا، مقاصد کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
چینی سائنسدانوں نے ایک ایسا انتہائی چھوٹا اور ہلکا پھلکا ڈرون تیار کیا ہے جو سائز میں مچھر جتنا ہے، جسے مستقبل میں فوجی اور طبی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جسے اسمارٹ فون کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت ڈرون اور روبوٹس کو کیسے زیادہ مہلک بنا دے گی؟
یہ جدید ڈرون چین کی نیشنل یونیورسٹی آف ڈیفنس ٹیکنالوجی کی روبوٹکس لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔ سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی پر اس ٹیکنالوجی پر مبنی ایک رپورٹ بھی نشر کی گئی ہے۔
تحقیقی ٹیم کے رکن لیانگ ہیکسیانگ نے اس رپورٹ میں بتایا کہ یہ ننھا ڈرون مچھر کے سائز کا ہے اور خاص طور پر خفیہ معلومات جمع کرنے، میدان جنگ میں مخصوص مشنز انجام دینے اور حساس علاقوں کی نگرانی جیسے مقاصد کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
یہ ڈرون 2 چھوٹے پروں سے لیس ہے جو کسی پتے کی مانند دکھائی دیتے ہیں، جبکہ اس کی باریک ٹانگیں اسے انتہائی ہلکا اور متحرک بناتی ہیں۔ اسے اسمارٹ فون کے ذریعے کنٹرول کیا جاسکتا ہے، جس سے اس کی افادیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مائیکرو ڈرونز کی تیاری میں سب سے بڑا چیلنج ان کے اندر سنسرز، پاور یونٹس، اور کنٹرول سرکٹس کو محدود جگہ میں نصب کرنا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا حج کے دوران ڈرون کے ذریعے دواؤں کی ترسیل ممکن ہے؟
فی الحال اس جدید ڈرون کا بنیادی استعمال دفاعی شعبے میں تصور کیا جارہا ہے، مگر سائنسدانوں کے مطابق اسے مستقبل میں طبی تحقیق اور دیگر سائنسی مقاصد کے لیے بھی بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news چین ڈرون طیارے قومی ڈیفینس یونیورسٹی مچھر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چین ڈرون طیارے مچھر جاسکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔
یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔
اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔