data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران:ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے موجودہ کشیدہ حالات میں مذاکرات کے حوالے سے ایران کے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنی جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے گا، ایران کسی بھی فریق کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کہ جب ایران پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، ایسے میں بات چیت کا ماحول ممکن نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی اخلاقی یا سیاسی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے مختلف ذرائع سے ایران کو مذاکرات کی دعوت دی گئی ہے، لیکن تہران نے ان تمام کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔ کیوں کہ امریکا نہ صرف اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے بلکہ عملی طور پر اس کے اقدامات میں شریک بھی ہے، اس لیے ان کے پیغامات کسی سنجیدہ مکالمے کی بنیاد نہیں بن سکتے۔

عباس عراقچی نے مزید کہا کہ امریکی حکام نے براہ راست رابطے کے بجائے غیر رسمی ذرائع سے ایران تک پیغامات پہنچائے ہیں، جن میں بات چیت کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم ایران نے ان پیشکشوں کو یہ کہہ کر رد کر دیا کہ دشمن کی گولہ باری کے سائے میں مذاکرات کا کوئی مفہوم نہیں ہوتا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران اس وقت صرف یورپی ممالک کے ساتھ مخصوص نوعیت کے معاملات پر گفتگو کرنے کے لیے تیار ہے اور وہ بھی اس حد تک جو جوہری معاہدے اور خطے کے بعض معاملات سے متعلق ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کل جنیوا میں ایرانی وفد کی یورپی فریقوں کے ساتھ ایک ملاقات طے ہے، لیکن اس نشست میں صرف محدود اور تکنیکی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ایک اہم سوال پر بات کرتے ہوئے عباس عراقچی نے زور دیا کہ ایران کا میزائل پروگرام کسی مذاکراتی ایجنڈے کا حصہ نہیں بن سکتا۔ ایران کی میزائل صلاحیت مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہے اور اس کا مقصد صرف قومی سلامتی کا تحفظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی باشعور قوم اپنے دفاعی نظام پر سودے بازی نہیں کرتی اور ایران بھی اسی اصول پر قائم ہے۔

ایرانی جوابی حملوں سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ایران نے ہمیشہ اپنے حملوں میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی اخلاقیات کو مقدم رکھا ہے۔ ایران کے حملوں کا ہدف صرف اسرائیلی عسکری تنصیبات اور اقتصادی مراکز ہوتے ہیں اور ایران نے دانستہ طور پر کبھی کسی رہائشی عمارت، عوامی انفرا اسٹرکچر یا اسپتال کو نشانہ نہیں بنایا۔

عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ دنیا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ایران صرف اپنی خودمختاری اور دفاع کے حق کو استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کو پیغام دیا کہ وہ یکطرفہ بیانیے پر یقین نہ کریں بلکہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ اپنی جارحیت بند کرے اور خطے میں امن کی فضا بحال ہو سکے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عباس عراقچی انہوں نے کہ ایران بات چیت

پڑھیں:

غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مقبوضہ بیت المقدس: غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے نئے سلسلے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیلی فوج نے رات بھر اور صبح سویرے غزہ شہر اور اطراف میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں درجنوں مکانات، رہائشی عمارتیں اور پناہ گزین کیمپ ملبے کا ڈھیر بن گئے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہر میں اپنی زمینی کارروائی کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کیا ہے، جس کا مقصد پورے شہر پر قبضہ کرنا بتایا جا رہا ہے،  اس وقت تقریباً 10 لاکھ فلسطینی، جو پہلے ہی غزہ کے دیگر علاقوں سے بے گھر ہو کر یہاں پناہ لینے پر مجبور ہوئے تھے، شہر کے اندر محصور ہیں اور ان پر اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق گزشتہ اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے،  اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں جبکہ طبی سامان کی شدید کمی نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

غزہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ کئی دنوں سے خوراک، پانی اور ادویات کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں، لیکن اس کے باوجود اسرائیلی فوج بمباری روکنے کو تیار نہیں۔ ادھر عینی شاہدین کے مطابق کئی علاقوں میں درجنوں خاندان مکمل طور پر مٹ گئے ہیں اور سینکڑوں لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق غزہ شہر اس وقت مکمل انسانی المیے میں تبدیل ہو چکا ہے۔

خیال رہے کہ  عالمی برادری کی خاموشی پر فلسطینی عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران مجرمانہ بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کے باعث غزہ کے مظلوم عوام مسلسل ظلم و بربریت کا شکار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین ایف بی آر کا دوٹوک مؤقف: ملک میں منی بجٹ لانے کا کوئی ارادہ نہیں
  • دفاعی معاہدے میں شامل ہونے کیلئے دیگر عرب ممالک پر دروازے بند نہیں، خواجہ آصف
  • اسرائیلی جارحیت؛ پاکستان کا اقوام متحدہ میں فوری غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
  • آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے، سید عباس عراقچی
  • اسنیپ بیک فعال ہو جائیگا، امانوئل میکرون
  • سماء نیوز علامہ راجہ ناصر عباس کے حوالے سے جھوٹی اور من گھڑت خبر پر معافی مانگے، ترجمان ایم ڈبلیو ایم
  • سرویکل ویکسین سے کسی بچی کو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ نہیں: وزیر تعلیم
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید