اسرائیلی جارحیت بند ہونے تک کوئی بات چیت ممکن نہیں، ایران کا دوٹوک مؤقف
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران:ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے موجودہ کشیدہ حالات میں مذاکرات کے حوالے سے ایران کے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک اسرائیل اپنی جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے گا، ایران کسی بھی فریق کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کہ جب ایران پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، ایسے میں بات چیت کا ماحول ممکن نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی اخلاقی یا سیاسی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے مختلف ذرائع سے ایران کو مذاکرات کی دعوت دی گئی ہے، لیکن تہران نے ان تمام کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔ کیوں کہ امریکا نہ صرف اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے بلکہ عملی طور پر اس کے اقدامات میں شریک بھی ہے، اس لیے ان کے پیغامات کسی سنجیدہ مکالمے کی بنیاد نہیں بن سکتے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ امریکی حکام نے براہ راست رابطے کے بجائے غیر رسمی ذرائع سے ایران تک پیغامات پہنچائے ہیں، جن میں بات چیت کی پیشکش کی گئی تھی، تاہم ایران نے ان پیشکشوں کو یہ کہہ کر رد کر دیا کہ دشمن کی گولہ باری کے سائے میں مذاکرات کا کوئی مفہوم نہیں ہوتا۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران اس وقت صرف یورپی ممالک کے ساتھ مخصوص نوعیت کے معاملات پر گفتگو کرنے کے لیے تیار ہے اور وہ بھی اس حد تک جو جوہری معاہدے اور خطے کے بعض معاملات سے متعلق ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ کل جنیوا میں ایرانی وفد کی یورپی فریقوں کے ساتھ ایک ملاقات طے ہے، لیکن اس نشست میں صرف محدود اور تکنیکی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
ایک اہم سوال پر بات کرتے ہوئے عباس عراقچی نے زور دیا کہ ایران کا میزائل پروگرام کسی مذاکراتی ایجنڈے کا حصہ نہیں بن سکتا۔ ایران کی میزائل صلاحیت مکمل طور پر دفاعی نوعیت کی ہے اور اس کا مقصد صرف قومی سلامتی کا تحفظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی باشعور قوم اپنے دفاعی نظام پر سودے بازی نہیں کرتی اور ایران بھی اسی اصول پر قائم ہے۔
ایرانی جوابی حملوں سے متعلق انہوں نے بتایا کہ ایران نے ہمیشہ اپنے حملوں میں بین الاقوامی قوانین اور انسانی اخلاقیات کو مقدم رکھا ہے۔ ایران کے حملوں کا ہدف صرف اسرائیلی عسکری تنصیبات اور اقتصادی مراکز ہوتے ہیں اور ایران نے دانستہ طور پر کبھی کسی رہائشی عمارت، عوامی انفرا اسٹرکچر یا اسپتال کو نشانہ نہیں بنایا۔
عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ دنیا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ایران صرف اپنی خودمختاری اور دفاع کے حق کو استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری کو پیغام دیا کہ وہ یکطرفہ بیانیے پر یقین نہ کریں بلکہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ اپنی جارحیت بند کرے اور خطے میں امن کی فضا بحال ہو سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عباس عراقچی انہوں نے کہ ایران بات چیت
پڑھیں:
پہلگام واقعہ، بھارت نے پاکستان کے ملوث ہونے کے دعوے سے راہ فرار اختیار کرلی
پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کے حقائق سامنے لانے کے بعد بھارت نے حملہ آوروں کی پاکستانی شناخت کے دعوے سے راہ فرار اختیار کرلی۔
تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ کے ہوتے ہی بھارتی میڈیا نے پاکستان پر الزام لگا دیا تھا تاہم پاکستان نے بیانیے کی جنگ میں ثبوتوں کیساتھ بھارتی پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دیا۔
اس حوالے سے بھارت کے ہیڈ کوارٹر انٹیگریٹڈ ڈیفنس اسٹاف (HQ IDS) کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس پہلگام حملہ آوروں کی شناخت اور پس منظر کے بارے میں غلط رپورٹ پھیلا رہے ہیں۔
ہیڈکوارٹر آئی ڈی ایس نے لکھا کہ بھارتی مسلح افواج کے کسی مجاز میڈیا ہینڈل نے ایسی کوئی دستاویز تیار یا جاری نہیں کی ہے، مسلح افواج کے تعلقات عامہ کے دفاتر یا نامزد کردہ ترجمانوں کی طرف سے اس نوعیت کے کوئی ریمارکس نہیں دئیے گئے ہیں۔
آئی ڈی ایس ہیڈکوارٹر نامی آئی ڈی نے وضاحت کی کہ پہلگام واقعے کے بعد حکومت نے کوئی سرکاری معلومات بھی جاری نہیں کیں۔
پاکستان کی جانب سے مکمل ثبوتوں کیساتھ بین الاقوامی سطح مثبت ڈپلومیسی اور بیانیے کی جنگ کے بعد بھارت کے قدم ڈگمگانے لگے ہیں۔