سولر پینلز پر ٹیکس اور نیٹ میٹر نگ کی پالیسی باعث تشویش ہے
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (کامرس رپورٹر ) وفاقی بجٹ میں سولر پینلز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ کی تجویز کے باوجود، پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کی جانب بڑھتا ہوا سفر نہیں رکے گا اور نیٹ میٹرنگ پالیسی میں متوقع تبدیلی ماحول دوست اور سستی بجلی کے فروغ میں رکاوٹ بنے گی اور حکومت صارفین اور انڈسٹری کے تحفظات کو ترجیح دے۔ یہ خیالات ماہرین، سولر کی کاروباری شخصیات، صنعتی شخصیات اور شمسی توانائی کے ماہرین نے ایک آن لائن ویبینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہے۔ کیا سولر کا مستقبل روشن ہے؟ کے عنوان سے اس ویبنار کا انعقاد *انرجی اپڈیٹ* اور *پاکستان سولر ایسوسی ایشن (PSA)* کے اشتراک سے کیا گیا۔پی ایس اے کے چیئرمین وقاص موسیٰ نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ گھریلو اور کمرشل صارفین میں سولر انرجی کی مقبولیت میں اضافہ ماحولیاتی بہتری سستی بجلی اور درآمدی فیول میں کمی کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کی مقامی صنعت تاحال اتنی مستحکم نہیں کہ وہ بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرسکے، اس لیے درآمدی سولر پینلز پر ٹیکس لگانا اور نیٹ میٹرنگ کی پالیسی میں تبدیلی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔انویریکس سولر انرجی کے سی ای او محمد ذاکر علی نے کہا کہ پاکستان میں صارفین صاف توانائی کے طویل المدتی فوائد کو سمجھ چکے ہیں اور وہ ہر صورت گرڈ سے آزاد ہونے کی راہ پر گامزن رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سولر انڈسٹری کے قیام کے لیے کم از کم 18 سے 24 ماہ درکار ہیں۔ اور متبادل توانائی کا سفر نہیں رکے گا تاہم حکومتی مراعات بہت ضروری ہیں۔ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ شہری علاقوں میں بڑھتی ہوئی سولر کی تنصیبات پاکستان کو عالمی کاربن کریڈٹس حاصل کرنے کا موقع دے سکتی ہیں۔ انہوں نے دیہی علاقوں اور زرعی شعبے میں سولر توانائی کے بے پناہ مواقع پر بھی زور دیا انرجی اپڈیٹ کی حلیمہ خان نے کہا کہ سولر ٹیکنالوجی پاکستان کے لیے فوسل فیول کے استعمال میں کمی لانے اور پائیدار اہداف کے حصول کا عملی راستہ ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
لاہور میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش سے گرمی اور حبس میں کمی
لاہور میں تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے، متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا گیا۔صوبائی دارالحکومت کے مختلف علاقوں مال روڈ، ہال روڈ، ایبٹ روڈ، شملہ پہاڑی، لکشمی چوک، مزنگ، قرطبہ چوک، جیل روڈ، فیروزپور روڈ، کینال روڈ، ملتان روڈ، چوبرجی، سمن آباد، گلبرگ سمیت دیگر علاقوں میں موسلادھار بارش سے گرمی اور حبس کا زور کم ہوگیا۔ایئرپورٹ پر 31، پانی والا تالاب میں 20 ملی میٹر، گلبرگ میں 10، لکشمی چوک میں 6.4، مغلپورہ میں 5.1 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ تاجپورہ میں 2، چوک ناخدا میں 9، فرخ آباد میں 7 اور گلشن راوی میں 1.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہےموسلا دھار بارش کے باعث شہر کے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوگیا، پی ڈی ایم اے نے متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی۔دوسری جانب محکمہ موسمیات نے چار اگست سے ملک کے بیشتر علاقوں میں بارشوں، تیز ہواؤں اور گرج چمک کے سلسلے کی پیش گوئی کی ہے، مون سون کا چھٹا سپیل پہلے سے موجود سیلابی صورت حال کو مزید سنگین بنا سکتا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق اس وقت ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں کمزور مون سون ہوائیں داخل ہو رہی ہیں، جن کی شدت چار اگست سے بڑھنے کا امکان ہے، اس کے علاوہ ایک مغربی ہوا کا سلسلہ بھی پانچ اگست تک مضبوط ہونے کی توقع ہے، جو متاثرہ علاقوں میں بارش برسانے والے نظام کو مزید تقویت دے گا۔