data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر ) وفاقی بجٹ میں سولر پینلز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ کی تجویز کے باوجود، پاکستان میں قابلِ تجدید توانائی کی جانب بڑھتا ہوا سفر نہیں رکے گا اور نیٹ میٹرنگ پالیسی میں متوقع تبدیلی ماحول دوست اور سستی بجلی کے فروغ میں رکاوٹ بنے گی اور حکومت صارفین اور انڈسٹری کے تحفظات کو ترجیح دے۔ یہ خیالات ماہرین، سولر کی کاروباری شخصیات، صنعتی شخصیات اور شمسی توانائی کے ماہرین نے ایک آن لائن ویبینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہے۔ کیا سولر کا مستقبل روشن ہے؟ کے عنوان سے اس ویبنار کا انعقاد *انرجی اپڈیٹ* اور *پاکستان سولر ایسوسی ایشن (PSA)* کے اشتراک سے کیا گیا۔پی ایس اے کے چیئرمین وقاص موسیٰ نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ گھریلو اور کمرشل صارفین میں سولر انرجی کی مقبولیت میں اضافہ ماحولیاتی بہتری سستی بجلی اور درآمدی فیول میں کمی کا سبب بن رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پاکستان کی مقامی صنعت تاحال اتنی مستحکم نہیں کہ وہ بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرسکے، اس لیے درآمدی سولر پینلز پر ٹیکس لگانا اور نیٹ میٹرنگ کی پالیسی میں تبدیلی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے گی۔انویریکس سولر انرجی کے سی ای او محمد ذاکر علی نے کہا کہ پاکستان میں صارفین صاف توانائی کے طویل المدتی فوائد کو سمجھ چکے ہیں اور وہ ہر صورت گرڈ سے آزاد ہونے کی راہ پر گامزن رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مقامی سولر انڈسٹری کے قیام کے لیے کم از کم 18 سے 24 ماہ درکار ہیں۔ اور متبادل توانائی کا سفر نہیں رکے گا تاہم حکومتی مراعات بہت ضروری ہیں۔ایس ڈی پی آئی کے ڈاکٹر خالد ولید نے کہا کہ شہری علاقوں میں بڑھتی ہوئی سولر کی تنصیبات پاکستان کو عالمی کاربن کریڈٹس حاصل کرنے کا موقع دے سکتی ہیں۔ انہوں نے دیہی علاقوں اور زرعی شعبے میں سولر توانائی کے بے پناہ مواقع پر بھی زور دیا انرجی اپڈیٹ کی حلیمہ خان نے کہا کہ سولر ٹیکنالوجی پاکستان کے لیے فوسل فیول کے استعمال میں کمی لانے اور پائیدار اہداف کے حصول کا عملی راستہ ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کے ارشد ندیم اپنی شاندار کارکردگی سے جیولن تھرو فائنل کے لیے کوالیفائی ہوگئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں پاکستان کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے جیولن تھرو ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

ٹوکیو میں جاری مقابلوں میں ارشد ندیم کا آغاز کچھ اچھا نہ رہا، پہلی کوشش میں وہ صرف 76.99 میٹر جبکہ دوسری کوشش میں 74.17 میٹر کی تھرو کرسکے۔ تاہم تیسرے راؤنڈ میں انہوں نے شاندار کم بیک کرتے ہوئے 85.28 میٹر کی تھرو کی اور براہ راست فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔

جیولن تھرو کے قوانین کے مطابق فائنل میں پہنچنے کے لیے کم از کم 84.50 میٹر کی تھرو ضروری تھی۔ ارشد ندیم نے یہ ہدف تیسری باری میں حاصل کیا اور شائقین کو اپنی بھرپور فارم کی یاد دلا دی۔ اس شاندار پرفارمنس نے نہ صرف انہیں فائنل میں جگہ دلوائی بلکہ ان کے حوصلے کو بھی مزید بلند کر دیا ہے۔

اس ایونٹ میں گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز نے سب سے طویل 89.53 میٹر کی تھرو کی، جرمنی کے جولیئن ویبر نے 87.21 میٹر، کینیا کے جولیئس یگو نے 85.96 میٹر جبکہ پولینڈ کے ڈاوڈ ویگنر نے 85.67 میٹر کی تھرو کے ساتھ فائنل کے لیے براہ راست کوالیفائی کیا۔ بھارتی کھلاڑی نیرج چوپڑا 84.85 میٹر تھرو کے ساتھ ارشد ندیم سے ایک پوزیشن پیچھے رہے۔

مجموعی طور پر 12 کھلاڑیوں نے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔ جیولن تھرو ایونٹ کا فائنل جمعرات کی دوپہر کھیلا جائے گا جس میں ارشد ندیم سے قوم کو ایک اور شاندار کارکردگی کی امید ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہم بجلی کی پیداوار، تجارت اور ترسیل کے ایک نئے دور آغاز کر رہے ہیں؛ اویس لغاری
  • سستی بجلی کی فراہمی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آگیا، وزیر توانائی اویس لغاری
  • سستی بجلی کی فراہمی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آگیا: وزیر توانائی
  • نئے گیس کنکشن کی پالیسی گائیڈ لائن جاری، صارفین آن لائن درخواست دے سکیں گے
  • سستی بجلی کی فراہمی کیلئے مسابقتی مارکیٹ قائم کرنے کا وقت آگیا، وزیر توانائی
  • نئے گیس کنکشن کی پالیسی گائیڈ لائن جاری، صارفین آن لائن درخواست دے سکیں گے
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپین شپ: ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر
  • سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
  • پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کے 83.6فیصد کے برابر ہونا تشویش کا باعث ہے
  • پاکستان کے ارشد ندیم اپنی شاندار کارکردگی سے جیولن تھرو فائنل کے لیے کوالیفائی ہوگئے