سندھ حکومت کا یوتھ کارڈ متعارف کرانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ حکومت کا یوتھ کارڈ متعارف کرانے کا فیصلہ، بجٹ میں 1 ارب روپے مختص۔صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے سندھ اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اعلان کیا کہ چیئرمین بلاول زرداری کی ہدایت پر حکومت سندھ نے صوبے میں بینظیر ہاری کارڈ کی طرز پر یوتھ کارڈ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے سندھ یوتھ کارڈکے لیے بجٹ 2025ء26ء میں 1 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور منصوبے کا مقصد نوجوانوں کو تعلیم، روزگار، ہنر اور دیگر سہولیات کی فراہمی ہے۔ جن نوجوانوں کو یوتھ کارڈ جاری کیا جائے گا، وہ براہِ راست چیئرمین بلاول زرداری سے رابطے میں رہیں گے تاکہ ان کے مسائل و تجاویز اعلیٰ سطح تک پہنچ سکیں۔ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت رواں سال 11 یوتھ ڈیولپمنٹ سینٹرز قائم کرے گی تاکہ نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے منصوبے فعال کیے جا سکیں۔ اجلاس میںصوبائی وزیر نے مطالبہ کیا کہ زراعت کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے تاکہ نئی نسل کو اس شعبے کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے۔ ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی کہ قرآن مجید کو ترجمے کے ساتھ تعلیمی اداروں میں پڑھایا جائے تاکہ مذہبی اور اخلاقی تعلیم کو بھی فروغ ملے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: یوتھ کارڈ
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی میں ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے فریقین سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا، کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔ سندھ ہائیکورٹ میں بس اونرز ایسوسی ایشن کی ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل منصف جان ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزا دینا انتظامیہ کا اختیار نہیں بلکہ موٹر وہیکل ترمیم ایکٹ سیکشن 121 اے کے تحت ٹریفک مجسٹریٹ ہی سزا دے سکتا ہے۔ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ای چالان اور جرمانوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، شہر کی سڑکوں کی حالت خراب اور ٹریفک سائن واضح نہیں ہیں، کمرشل بسوں پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کاروبار کی کمر توڑ دے گا۔ درخواست میں کہا گیا کہ کیمروں کے ذریعے نگرانی کا نظام درست اقدام ہے لیکن جرمانوں کی رقم غیر منصفانہ اور ناقابل برداشت ہے، عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین کو جواب داخل کرانے کی ہدایت کر دی اور کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔