محکمہ پرائس کنٹرول نے ڈی او انڈسٹری کو پرائس کنٹرول کمیٹی سے علیحدہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
قیصر کھوکھر : محکمہ پرائس کنٹرول نے ڈی او انڈسٹری کو پرائس کنٹرول کمیٹی سے علیحدہ کر دیا۔
ڈی او انڈسٹری کو ہٹانے کے بعد ای اے ڈی اے کو سیکرٹری پرائس کنٹرول کمیٹی کے اختیارات دے دئیے گئے ہیں۔ اضلاع میں ڈی او انڈسٹری کے کام نہ کرنے کی حکومت کو شکایت ملی تھیں، اب ای اے ڈی اے زراعت محکمہ پرائس کنٹرول کمیٹی کیلئے کام کریں گے۔ پنجاب حکومت نے یہ کمیٹیاں مارکیٹ میں مصنوعی مہنگائی کے تدارک کیلئے قائم کی ہیں۔ حکام کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ کارکردگی نہ دکھانے والے افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔
بجلی صارفین کے لئے بڑی خوشخبری
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پرائس کنٹرول کمیٹی ڈی او انڈسٹری
پڑھیں:
ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔
یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔
صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔
اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔