ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ آج یورپی رہنماؤں سے سنجیدہ اور باوقار بات چیت ہوئی۔

جنیوا میں یورپی وزرائے خارجہ سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران ایک بار پھر سفارت کاری پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے ساتھ بات چیت کے تسلسل کی حمایت کرتے ہیں، یورپی رہنماؤں سے مستقبل قریب میں دوبارہ ملاقات کے لیے تیار ہیں، واضح کر دیا کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔

اس سے قبل جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے جنیوا میں ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے مذاکرات کیے۔

مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ خوشی ہے کہ ہم نے اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کی۔

یورپی خارجہ پالیسی چیف نے کہا کہ تہران کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

برطانوی وزیرِ خارجہ نے کہا ایران کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں، ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ امریکا کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھے۔

فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں اس سفارتی اقدام سے مذاکرات کی راہ ہموار ہونی چاہیے، ایران جوہری پروگرام، دیگر ایشوز پر بات چیت کے لیے تیار ہے، امید ہے ایران اس بحران سے نکلنے کے لیے امریکا سے بات چیت کا آغاز کرے گا، فوجی کارروائیوں سے ایران کا جوہری پروگرام صرف تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔

مذاکرات سے پہلے بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا مذاکرات میں ایرانی بیلسٹک میزائل پروگرام پر بات چیت نہیں کریں گے، صرف جوہری اور علاقائی امور پر بات ہوگی۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا پندرہ جون کو امریکا سے ملنا تھا تاکہ جوہری پروگرام پر معاہدہ طے کیا جا سکے ، اسرائیل کا حملہ سفارت کاری کے ساتھ غداری تھی۔

دوسری جانب او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر خارجہ اسحاق ڈار استنبول پہنچ گئے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی میں ایرانی نے کہا کہ بات چیت کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی

چین، روس، الجزائر اور پاکستان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ جنوبی کوریا اور گیانا نے اس پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، سیرا لیون، سلووینیا، ڈنمارک، یونان، پاناما اور صومالیہ نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیئے۔  اسلام ٹائمز۔ سلامتی کونسل کا اجلاس ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیوں میں توسیع کے خاتمے کے بارے میں قرارداد پر ووٹنگ کے لیے منعقد ہوا، اور مغربی ممالک کی جانب سے منفی ووٹ کی وجہ سے اس قرارداد کی منظوری جوہری معاہدے (JCPOA) کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ناکام ہوگئی۔ بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، جمعہ کی سہ پہر سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران پر پابندیوں میں توسیع کے خاتمے کو جاری رکھنے کے حوالے سے ووٹنگ ہوئی۔ چین، روس، الجزائر اور پاکستان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ جنوبی کوریا اور گیانا نے اس پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، سیرا لیون، سلووینیا، ڈنمارک، یونان، پاناما اور صومالیہ نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیئے۔ 

اسلامی جمہوریہ ایران کے یورپی فریقوں کے ساتھ متعدد تعاملات اور مذاکرات اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ساتھ معاہدے پر دستخط کے باوجود، تین ممالک جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایرانی عوام کے ساتھ اپنی دشمنی کو جاری رکھتے ہوئے، آج (جمعہ) "اسنیپ بیک" کے نام سے موسوم قرارداد کو ووٹنگ کے لیے پیش کی۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکہ ایران پر دباؤ بڑھانے پر اصرار کر رہا ہے، اور تین یورپی ممالک بھی واشنگٹن کی مکمل تابعداری اور بے عملی کے ذریعے عملی طور پر سفارت کاری کا راستہ مسدود کر رہے ہیں۔

اس طرح ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی پابندیوں کا خاتمہ نہیں ہونے دیا گیا۔ یہ اقدام تین یورپی ممالک کی جانب سے ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب ایران نے گزشتہ مہینوں میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ وسیع تعاون کیا ہے اور قاہرہ معاہدے سمیت حالیہ مفاہمتوں کی ایجنسی نے مکمل طور پر توثیق کی ہے۔ اس اجلاس میں ہر ملک کے نمائندے نے اپنا موقف پیش کیا۔ اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے کہا کہ جن ممالک نے ایران کے جوہری معاہدے پر دستخط کیے ہیں، انہیں ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے مزید کہا کہ ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے یورپی ٹرائیکا کا اقدام کسی قانونی بنیاد پر مبنی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ روسی نمائندے نے زور دیا کہ یہ یورپ ہے، جو ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں سفارتی عمل میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ اسی طرح اجلاس میں فرانسیسی نمائندے نے دعویٰ کیا کہ ہم ایران کے جوہری پروگرام کے سفارتی حل کے لیے پرعزم ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران نے مجاز سطح سے 48 گنا زیادہ یورینیم افزودہ کیا ہے۔ چین کے نمائندے نے بھی ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خاتمے کے حق میں گفتگو کی۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیاں جاری رکھنے سے بحران حل نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اختلافات کو بالائے طاق رکھیں، برجام اور قرارداد 2231 میں ہمارے اقدامات موجود ہیں اور ایران کو بھی اپنے وعدے پورے کرنے چاہیئں۔ امریکی نمائندے نے کہا کہ یورپی ٹرائیکا اور امریکہ نے سلامتی کونسل کو ایران کی عدم تعمیل کے بارے میں رپورٹ دی، ایران نے برجام میں طے شدہ مقدار سے زیادہ افزودگی کی ہے۔ برطانوی نمائندے نے کہا کہ یورپی ٹرائیکا قانونی طور پر ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کی پابند تھی۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی
  • ایرانی و سعودی وزرائے خارجہ کی ٹیلی فونک گفتگو، پاک سعودی دفاعی معاہدے پر تبادلہ خیال
  • سلامتی کونسل: کیا ایران پر آج دوبارہ پابندی لگا دی جائے گی؟
  • مودی کیلئے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چھوٹ واپس لے لی
  • ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • مودی کیلیے نئی مشکل؛ ٹرمپ نے بھارت کو ایرانی بندرگاہ پر دی گئی چُھوٹ واپس لے لی
  • سعودی وزیر خارجہ کا ایران سے رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • سعودی وزیر خارجہ اور ایرانی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، پاکستان کیساتھ معاہدے سے آگاہ کیا
  • وزیر تجارت جام کمال خان کی ایرانی اول نائب صدر سے ملاقات، پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ پر تبادلہ خیال
  • ایران: رہائشی عمارت میں گیس دھماکے سے 6 افراد جاں بحق