یورپی رہنماؤں سے سنجیدہ اور باوقار بات چیت ہوئی، ایرانی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ آج یورپی رہنماؤں سے سنجیدہ اور باوقار بات چیت ہوئی۔
جنیوا میں یورپی وزرائے خارجہ سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران ایک بار پھر سفارت کاری پر غور کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے ساتھ بات چیت کے تسلسل کی حمایت کرتے ہیں، یورپی رہنماؤں سے مستقبل قریب میں دوبارہ ملاقات کے لیے تیار ہیں، واضح کر دیا کہ ایران کی دفاعی صلاحیتوں پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔
اس سے قبل جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے جنیوا میں ایرانی ہم منصب عباس عراقچی سے مذاکرات کیے۔
مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے جرمنی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ خوشی ہے کہ ہم نے اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کی۔
یورپی خارجہ پالیسی چیف نے کہا کہ تہران کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔
برطانوی وزیرِ خارجہ نے کہا ایران کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھنے کے خواہش مند ہیں، ہم ایران پر زور دیتے ہیں کہ وہ امریکا کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں اس سفارتی اقدام سے مذاکرات کی راہ ہموار ہونی چاہیے، ایران جوہری پروگرام، دیگر ایشوز پر بات چیت کے لیے تیار ہے، امید ہے ایران اس بحران سے نکلنے کے لیے امریکا سے بات چیت کا آغاز کرے گا، فوجی کارروائیوں سے ایران کا جوہری پروگرام صرف تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔
مذاکرات سے پہلے بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا تھا مذاکرات میں ایرانی بیلسٹک میزائل پروگرام پر بات چیت نہیں کریں گے، صرف جوہری اور علاقائی امور پر بات ہوگی۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا پندرہ جون کو امریکا سے ملنا تھا تاکہ جوہری پروگرام پر معاہدہ طے کیا جا سکے ، اسرائیل کا حملہ سفارت کاری کے ساتھ غداری تھی۔
دوسری جانب او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے وزیر خارجہ اسحاق ڈار استنبول پہنچ گئے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی میں ایرانی نے کہا کہ بات چیت کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام