پاک بھارت کشیدگی کے بعد سیزفائر کی درخواست کس نے کی؟ وزرات خارجہ بتا دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم بھارتی میڈیا کے اس دعویٰ کو یکسر مسترد کرتے ہیں کہ ’ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے بعد جنگ بندی (سیزفائر) کی درخواست کی تھی‘۔
یہ بھی پڑھیں:پاک بھارت سیزفائر: دونوں ممالک نے جنگ بندی کی تصدیق کردی
ترجمان کے مطابق ڈپٹی پرائم منسٹر/وزیر خارجہ نے اپنے انٹرویوز اور بیانات میں واضح کیا ہے کہ پاکستان نے بھارتی حملے کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا، جو کہ اپنے دفاع کا قانونی حق تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس جنگ بندی میں دوست ممالک، خاص طور پر سعودی عرب اور امریکا نے اہم کردار ادا کیا۔
ترجمان کے مطابق واقعات کی ترتیب سے واضح ہوتا ہے کہ نہ تو پاکستان نے سیزفائر کی پیشکش کی، اور نہ ہی کسی سے اس کی درخواست کی، بلکہ پاکستان نے اس وقت سیزفائر پر آمادگی ظاہر کی جب 10 مئی 2025 کو صبح 8 بج کر 15 منٹ پر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ڈپٹی پرائم منسٹر و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو فون کر کے اطلاع دی کہ بھارت سیزفائر کے لیے تیار ہے بشرطیکہ پاکستان بھی اس پر آمادہ ہو۔
ترجمان کے مطابق مارکو روبیو کے اس پیغام کے بعد وزیر خارجہ نے پاکستان کی رضامندی کی تصدیق کی۔ بعد ازاں صبح 9 بجے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل نے بھی فون کر کے یہی پیغام دیا اور وہی تصدیق مانگی جو اس سے پہلے امریکی وزیر خارجہ نے کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت کشیدگی ترجمان دفتر خارجہ دفتر خارجہ سیز فائر مارکو روبیو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی ترجمان دفتر خارجہ دفتر خارجہ سیز فائر مارکو روبیو پاکستان نے
پڑھیں:
پاک، ایران سرحدی کراسنگ پوائنٹس مکمل طور پر فعال ہیں، دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی کراسنگ پوائنٹس کی بندش سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کردی ۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا کہ تمام سرحدی کراسنگ پوائنٹس مکمل طور پر فعال ہیں اور آمدورفت معمول کے مطابق جاری ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ پاک ایران سرحد پر کسی بھی قسم کی بندش یا رکاوٹ کی اطلاعات بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور عوامی رابطے معمول کے مطابق جاری ہیں۔