ایران،اسرائیل جنگ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری فضائی جنگ کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اور اہم اجلاس آج ہوگا جس میں خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔
جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ آج جنیوا میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کریں گے تاکہ جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کو دوبارہ بحال کیا جا سکے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے بھی اپنی شرکت کی باقاعدہ تصدیق کر دی ہے۔
امریکی حکام کے مطابق واشنگٹن نے بھی یورپی وزرائے خارجہ اور ایرانی ہم منصب کے درمیان ممکنہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا بھی سفارتی راہ کو کھلا رکھنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی سنگین صورتحال کو روکنے کا یہی وقت ہے ٹرمپ کا ایران پر حملے کا فیصلہ دو ہفتوں کے لیے مؤخر کرنا سفارتی حل کے لیے اہم موقع ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سلامتی کونسل ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت کرے، پاکستان
نیویارک:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کے دوران ایران پر اسرائیلی حملوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت اور ان حملوں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں پاکستانی سفیر عاصم افتخار نے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی موجودگی اوران کے خطاب کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ان کی جنگ بندی اور مذاکرات کی اپیل سے مکمل اتفاق کرتا ہے۔
پاکستانی مندوب نے اسرائیل کی بلاجواز اور غیرقانونی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے، اسرائیل کے یہ کھلے حملے خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حملوں سے ہونے والے انسانی جانوں کے نقصان اور شہری تباہی پر گہری تشویش ہے۔
پاکستانی سفیر نے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملے کو انتہائی خطرناک قرار دیا اور کہا کہ یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر، آئی اے ای اے ضوابط، جنیوا کنونشن اور دیگر عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی(آئی اے ای سے) کو چاہیے کہ ان حملوں پر اپنا قانونی مؤقف واضح کرے اور سلامتی کونسل کو مکمل رپورٹ دے۔
پاکستانی مندوب نے غزہ، شام، لبنان اور یمن میں اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ خطے کی کشیدگی کو مزید بڑھا رہے ہیں۔
عاصم افتخار نے سلامتی کونسل سے اقدامات کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر اسرائیلی حملوں کی غیر مشروط اور دوٹوک مذمت، فوری جنگ بندی کے لیے مؤثر کردار اور بگڑتی صورت حال کو مکمل جنگ میں بدلنے سے روکنے، آئی اے ای اے کی محفوظ تنصیبات کو نشانہ بنانے کی واضح مذمت، قرارداد 487 پر عمل درآمد مکالمے اور سفارت کاری کے فروغ کے لیے اقدامات کرے تاکہ بحران کا پائیدار اور پرامن حل نکالا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر جاری سفارتی رابطے ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں اور اسرائیلی حملے ان کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہیں، جن کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
پاکستانی سفیر نے امریکا، ای-3 اور ایران کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کیا اور ان کے تسلسل پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کو چاہیے کہ وہ اپنے حفاظتی معاہدوں کی نگرانی غیر سیاسی، غیر جانب دار اور پیشہ ورانہ انداز میں جاری رکھے تاکہ اس کی رپورٹنگ قابلِ اعتماد ہو۔
عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، طاقت کے استعمال سے پائیدار حل ممکن نہیں، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی مکمل پاسداری ہی واحد راستہ ہے اور سفارت کاری کو موقع دیا جانا چاہیے۔