برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے ایرانی ہم منصب کے ساتھ 3 گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چیت میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس ملاقات کے بعد مختصر بیانات دیے ہیں تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ آیا مذاکرات میں کوئی ٹھوس پیش رفت ہوئی یا نہیں۔

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے توقع ظاہر کی کہ ایران کو امریکا سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے ساتھ کھلے دل سے بات چیت کرنا چاہیے تاکہ جنگی صورتحال کا سفارتی حل نکالا جا سکے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی جوہری پروگرام سمیت دیگر معاملات پر بات چیت جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

جرمنی کے وزیر خارجہ یوان وادیفُل کے بقول اس بات زور دیا کہ جنگ کے حل کے لیے امریکا کی شمولیت نہایت ضروری ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی نے بھی اسی موقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ ایران پر زور دیتا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری رکھے۔

یورپی وزرائے خارجہ اس بات پر اتفاق کا اظہار کیا کہ آنے والے دنوں میں ایران کے ساتھ مزید بات چیت کے لیے تیار ہیں اور امریکا کی شمولیت کو بھی ایک لازمی قدم سمجھتے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ساتھ بات چیت

پڑھیں:

فرانس، جرمنی اور برطانیہ کا ایران کو مکمل مذاکرات کی پیشکش؛ وزرائے خارجہ کا اجلاس

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ ایران کو "مکمل مذاکرات" کی پیشکش دینے کے لیے تیار ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات فرانسیسی صدر نے جمعے کے روز پیرس میں ایک دفاعی نمائش کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ مذاکرات میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو, برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی اور جرمن وزیر خارجہ یوان وادیفُل شریک ہوں گے۔

میکرون کے مطابق ان کے وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے ساتھ مل کر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کو "سفارتی اور تکنیکی سطح پر مکمل مذاکرات کی باضابطہ پیشکش دیں گے۔

فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ ایران کی جوہری مذاکرات میں واپسی کو اولین ترجیح ، جوہری سرگرمیوں کی روک تھام، بیلسٹک میزائل پروگرام پر پابندی اور عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کو روکنے جیسے امور شامل ہوں۔

صدر ایمانوئل میکرون نے خبردار کیا کہ ایران کے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ہونے کے امکان کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔

انھوں نے مزید کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے لیے کسی قسم کی نرمی نہیں برتی جانی چاہیے۔

ایک فرانسیسی سفارتی ذریعے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو اس ملاقات کے یورپی منصوبے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مارکو روبیو نے اس دوران زور دیا کہ امریکا ایران کے ساتھ براہِ راست رابطے کے لیے "کسی بھی وقت تیار" ہے۔

دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ملاقات کے بعد جمعہ کے روز دوبارہ رابطہ کریں گے تاکہ جنیوا مذاکرات کے نتائج پر مشاورت کی جا سکے۔

 

متعلقہ مضامین

  • جنیوا: ایران اور یورپی وزرائے خارجہ کی ملاقات، جنگ بندی اور جوہری تنازع پر مذاکرات کا آغاز
  • فرانس، جرمنی اور برطانیہ کا ایران کو مکمل مذاکرات کی پیشکش؛ وزرائے خارجہ کا اجلاس
  • اسرائیلی حملے رکنے تک کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، ایرانی وزیر خارجہ کا دو ٹوک اعلان
  • ایران اور یورپی وزرائے خارجہ کی اہم ملاقات کل جنیوا میں ہو گی، عباس عراقچی کی تصدیق
  • پاک ازبک وزرائے خارجہ کا او آئی سی اجلاس کے موقع پر ملاقات پر اتفاق
  • ایران اسرائیل جنگ: یورپی وزرائے خارجہ کا تہران کیساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ
  • ایران اسرائیل جنگ؛ یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ، کل اہم بیٹھک ہوگی
  • ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
  • یورپی وزرائے خارجہ کا ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کا فیصلہ