پاکستان اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، پاکستانی مستقل مندوب
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستان اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایران اور اسرائیل کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان امن کو ایک موقع اور دینا چاہتا ہے، اسرائیل اور ایران تنازع کا پر امن چاہتے ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستان ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت اور غیر قانونی اقدامات کی مذمت کرتا ہے، سیکیورٹی کونسل اپنا کردار ادا کرے اور ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرے، سیکیورٹی کونسل سیز فائر کیلئے اپنا کردار ادا کرے، سفارتکاری کو ایک موقع اور دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایرانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اسرائیل کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات سے خطے کے امن کو خطرہ ہے، اسرائیل ایران کی خود مختاری کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی سفیر نے کہا کہ چین اسرائیل اور ایران کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے، یورپی ممالک اور ایران کے درمیان جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی جارحیت اور ایران نے کہا کہ کرتا ہے
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر بن گویر کی قیادت میں سیکڑوں یہودی مسجد اقصیٰ میں داخل
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے سیکڑوں آبادکاروں کی قیادت کرتے ہوئے یروشلم کی مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اشتعال انگیز مارچ اور بڑے پیمانے پر دراندازی کی، جو یہودی مذہبی موقع ’تشعہ بے آو‘ کے موقع پر کی گئی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یروشلم کی اسلامی اوقاف نے بتایا کہ صبح کے وقت کم از کم ایک ہزار 251 غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں زبردستی داخل ہو کر تلمودی رسومات ادا کیں، گانے گائے اور رقص کیا، یہ سب کچھ اسرائیلی پولیس کی بھاری سکیورٹی میں ہوا۔
شرکا میں لیکوڈ پارٹی کے رکنِ پارلیمان امیت ہالےوی بھی شامل تھے، جو بن گویر کے ساتھ اس اقدام میں شریک تھے، جسے فلسطینی حکام نے سیاسی و مذہبی اشتعال انگیزی میں غیر معمولی اضافہ قرار دیا ہے۔
یروشلم گورنریٹ نے اس منظم، بڑے پیمانے پر دراندازی کی سنگینی سے خبردار کرتے ہوئے اسے مسجد اقصیٰ کی حرمت اور فلسطینی نمازیوں کے حقوق کی منظم خلاف ورزی قرار دیا۔
اس دراندازی کے دوران مسلمان نمازیوں، صحافیوں اور مسجد اقصیٰ کے محافظوں پر حملے بھی کیے گئے۔
بن گویر نے مسجد اقصیٰ کے احاطے سے دیے گئے ایک بیان میں کہا کہ ہیکل کا پہاڑ یہودیوں کیلئے ہے، اور ہم ہمیشہ یہاں رہیں گے، اس بیان کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی ہے۔
یہ دراندازی بن گویر کی جانب سے آدھی رات کے بعد پرانے یروشلم میں ایک اور غیر قانونی آبادکار مارچ کی قیادت کے چند گھنٹوں بعد ہوئی۔
یہ تمام سرگرمیاں انتہا پسند ٹیمپل ماؤنٹ گروپوں کی طرف سے منظم کی گئی تھیں، جنہوں نے اتوار کے روز ’تشعہ بے آؤ‘ کے موقع پر مسجد اقصیٰ میں بڑے پیمانے پر داخلے کی کال دی تھی، جسے وہ ’ہیکل کی تباہی کی سالگرہ‘ قرار دیتے ہیں۔
یروشلم گورنریٹ نے اس سال کے ’تشعہ بے آؤ‘ کو مسجد اقصیٰ کے لیے سب سے خطرناک دنوں میں سے ایک قرار دیا، کیوں کہ ان گروپوں نے 3 اگست کو سب سے بڑے دراندازی کے دن کے طور پر منانے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کی غیر قانونی آبادکار گروپوں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی ان کوششوں کو مزید جرات دے رہی ہے، جو مسجد اقصیٰ کی مذہبی اور قانونی حیثیت کو تبدیل کرنے کی نیت رکھتی ہیں۔
واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جب کہ یہودی اسے ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہاں ماضی میں ان کے 2 ہیکل واقع تھے۔
اسرائیل نے 1967 کی عرب-اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم، جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے، پر قبضہ کیا، اور 1980 میں پورے شہر کو ضم کر لیا، جسے بین الاقوامی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔
اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو غزہ پر مکمل خودمختاری کا اعلان کرنا چاہیے اور فلسطینیوں کو اس علاقے سے نکل جانے پر مجبور کرنا چاہیے۔
انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ایک واضح پیغام دینا ضروری ہے کہ ہم پورے غزہ پٹی پر قبضہ کریں، مکمل خودمختاری کا اعلان کریں، ہر ایک حماس کے رکن کو ختم کریں، اور رضاکارانہ نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف اسی طریقے سے ہم یرغمالیوں کو واپس لا سکتے ہیں اور جنگ جیت سکتے ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر کے مسجد اقصیٰ میں اشتعال انگیز اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات خطے میں تنازع کو ہوا دیتے ہیں۔ سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی مملکت بین الاقوامی برادری سے مسلسل مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسرائیلی قابض اہلکاروں کے ان اقدامات کو روکے جو بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور خطے میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرتے ہیں۔