اسرائیلی حملے میں ایران کے ایک اور ایٹمی سائنسدان شہید
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران پر جاری اسرائیلی فضائی حملوں کے سلسلے میں ایک اور ایٹمی سائنسدان اسیر طباطبائی قمشہ اپنی اہلیہ سمیت شہید ہو گئے، جس کے بعد شہید ہونے والے سائسندانوں کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق شہید سائنسدان اسیر طباطبائی قمشہ ایک اہم تحقیقی پراجیکٹ پر کام کر رہے تھے اور اُن کا شمار ملک کے تجربہ کار ایٹمی ماہرین میں ہوتا تھا۔ وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ اُس وقت نشانہ بنے جب ان کے گھر پر اسرائیلی فضائیہ نے حملہ کیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی جوہری ماہرین کی تعداد 10 تک جا پہنچی ہے، ان ماہرین کو مختلف شہروں میں ان کے گھروں، دفاتر اور تنصیبات پر کیے گئے حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے پاسداران انقلاب کے ڈرون ونگ کے ایک اعلیٰ کمانڈر، امین پور جودکی، کو بھی فضائی حملے میں ہلاک کر دیا ہے۔ تاہم ایرانی حکام کی جانب سے اب تک اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔
ایران کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جوہری ماہرین اور دفاعی کمانڈروں کو نشانہ بنانا اسرائیل کی وہ بزدلانہ حکمت عملی ہے جس کا مقصد ایران کے اسٹریٹجک پروگرام کو سبوتاژ کرنا ہے۔ ایرانی حکام نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کی جارحانہ روش پر سنجیدہ نوٹس لے اور اس سلسلے میں مؤثر اقدامات کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-01-23
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ بات ایرانی صدر نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران کہی جہاں انہوں نے ملک کی جوہری صنعت کے سینئر حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے سرکاری میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عمارتوں اور فیکٹریوں کو تباہ کرنے سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہم انہیں دوبارہ تعمیر کریں گے اور اس بار زیادہ طاقت کے ساتھ‘، ’ہمارا سارا جوہری پروگرام عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے ہے یہ بیماریوں کے علاج اور عوام کی صحت کے لیے ہے‘۔ خیال رہے کہ جون میں امریکا نے ایران کی ان جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے جنہیں امریکا کے مطابق ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کا حصہ سمجھا جاتا ہے تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران نے جون میں امریکی حملوں سے تباہ شدہ جوہری تنصیبات کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو وہ ایران کے جوہری مراکز پر نئے حملوں کا حکم دیں گے۔