گھر بنانے یا فلیٹ خریدنے والوں کیلئے خوشخبری، حکومت نے بڑی سہولت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں گھر بنانے یا فلیٹ خریدنے والوں کے لیے خوشخبری آ گئی ہے۔ اب شہری آسانی سے اپنے گھر کے خواب کو حقیقت میں بدل سکتے ہیں، کیونکہ حکومت نے فنانس بل کے تحت انہیں ٹیکس کریڈٹ کی بڑی سہولت فراہم کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2500 اسکوائر فٹ تک فلیٹس خریدنے یا گھر تعمیر کرنے پر اب ٹیکس کریڈٹ دیا جائے گا۔ اس سہولت کے تحت مارگیج فنانسنگ اسکیم کے ذریعے حاصل کردہ قرض پر ادا کیے جانے والے سود کا 30 فیصد تک ٹیکس کریڈٹ حاصل کیا جا سکے گا، جس سے گھریلو مالی بوجھ میں واضح کمی آئے گی۔
اجلاس میں رجسٹرڈ کاروباروں کے لیے ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی مدت بھی محدود کر دی گئی۔ اب کسی بھی رجسٹرڈ کاروبار کو نقصان کی صورت میں صرف 2 سال تک ہی ٹیکس ایڈجسٹ کرنے کی اجازت ہو گی، جبکہ اس سے قبل یہ مدت 3 سال تھی۔
نئے فنانس بل میں ای کامرس اور ای بزنس کو بھی انکم ٹیکس قوانین میں باقاعدہ شامل کر لیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، 20 لاکھ روپے تک کے ٹیکس کیسز کو آلٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن (ADR) میں نہ بھیجنے کی شق بھی نئے قانون کا حصہ بنائی گئی ہے۔
یہ تمام اقدامات حکومت کی اس کوشش کا حصہ ہیں کہ عام شہریوں کو رہائشی سہولیات فراہم کی جائیں اور ٹیکس نظام کو زیادہ مؤثر اور واضح بنایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایف بی آر نے ٹیکس چوروں کیلئے ٹیم میں توسیع کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ٹیکس نظام سخت کرنے کے لیے کراچی تا پشاور پرتعیش زندگی گزارنے والوں کی نگرانی شروع کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سوشل میڈیا پر پرتعیش طرز زندگی کی نمائش کرنے والوں کی جانچ پڑتال کے لیے اپنی ٹیم کو وسعت دے دی ہے تاکہ بڑے تضادات کا پتا لگایا جا سکے جہاں ٹیکس دہندہ نے جمع کرائے گئے گوشواروں میں بہت کم رقم ادا کی ہو۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی منظوری کے بعد، ٹیکس کے نظام نے پاکستان بھر میں ان لینڈ ریونیو کے ایف بی آر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ونگز کی مخصوص ڈائریکٹوریٹس میں سات ریجنل لائف اسٹائل مانیٹرنگ ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ان شہروں میں کراچی، حیدرآباد، ملتان، فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد، اور پشاور شامل ہیں۔
ایف بی آر نے معلومات اکٹھا کرنے اور ان کا موازنہ فائل کیے گئے گوشواروں سے کرنے کے عمل کو مزید تیز کرنے کے لیے 36 افسران اور معاون عملے کو تعینات کیا ہے۔