تنخواہ دارطبقے پر عائد ٹیکس میں ایک بار پھر ردوبدل کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل کرتے ہوئے 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ والے سیلری سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح ایک فیصد کرنے کی چھ لاکھ سے بارہ لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس ڈھائی فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔
سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس پر منافع کیلئے سرمایہ کاری کی کم از کم مدت 3 ماہ کرنے کی سفارش کردی،
اجلاس میں چھ لاکھ سے بارہ لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس ڈھائی فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔
آئی ایم ایف نے اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز مسترد کردی، نان فائلرز کیلئے بینکوں سے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز منظور کرلی۔
کیش آن ڈیلیوری خریداری پر 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی گئی، آن لائن مارکیٹ پر سالانہ 50 لاکھ روپے کی فروخت پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔
کمیٹی نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس پر منافع کیلئے سرمایہ کاری کی کم از کم مدت 3 ماہ کرنے کی تجویز دیدی، اسٹیٹ بینک نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری کی مدت ایک سال کرنے کی تجویز دی ہے۔
ایف بی آر حکام نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار چند دنوں کی سرمایہ کاری پر منافع لے جاتے ہیں، چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ایک سال کی مدت بہت زیادہ ہے اس کو ایک سہہ ماہی کرلیں سرمایہ کار اتنی دیر انتظار نہیں کرتے۔
کمیٹی رکن مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہے، اس میں کوئی تبدیلی کرنے سے پہلے اچھی طرح غور کیا جائےاوورسیز پاکستانی رقم واپس بھی لے کر جاسکتے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس مدت کو چھ ماہ کر دیں، مدت مقرر کرنے سے پہلے بہتر ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو سن لیا جائے۔
چیئرمین کمیٹی نویر قمر نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو آن لائن اجلاس میں شرکت کیلئے بلالیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں فنانس بل 2025 میں انکم ٹیکس تجاویز کا شق وار جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح میں ردو بدل کی تجویز منظور کرلی۔
6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس 2.
ساکرا اکاؤنٹس میں 6 ماہ سے کم مدت کیلئے ڈیپازٹ کرانے پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور کیش آن ڈیلیوری خریداری پر 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی گئی۔
کمیٹی نے ای کامرس بزنس پر ٹیکس لگانے کی تجویز دیدی، آمدن سے زیادہ بینکاری لین دین کرنیوالے افراد کا ڈیٹا بینکوں سے لینے کی تجویز منظور کرلی گئی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈ الگورتھم کے ذریعے ایک حد سے زیادہ ٹرانزیکشنز کا ڈیٹا بینک کو فراہم کیا جائے گا، کرنٹ اکاؤنٹ میں ہائی ٹرانزیکشنز کرنیوالوں کا ریڈ فلیگ جاری کیا جائے گا۔
قائمہ کیٹی فنانس نے کاروباری احاطے میں نگرانی کیلئے ایف بی آر عملے کی تعیناتی کی تجویز منظور کرلی، آن لائن مارکیٹ پر غیر رجسٹرڈ افراد کو فروخت پر جرمانے کی تجویز مسترد کردی گئی۔
آن لائن مارکیٹ پر سالانہ 50 لاکھ روپے کی فروخت پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔
قائمہ کمیٹی نے نان فائلرز کیلئے بینکوں سے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز منظور کرلی۔
نان فائلرز پر یومیہ 75 ہزار روپے نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دیدی۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز مسترد کردی، ٹیچرز کو 25 فیصد ٹیکس ری بیٹ دلانے کیلئے آئی ایم ایف سے دوبارہ رجوع کیا گیا۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف کا جواب آگیا ہے، وہ نہیں مانے، اب ہم کچھ نہیں کرسکتے، ویسے یہ زیادتی ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کلرک ہو یا ٹیچرز، ٹیکس میں ہم آہنگی ہونی چاہئے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ارکان کا اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے پر اصرار کیا، چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت اپنے بجٹ سے اساتذہ کو سبسڈی دے سکتی ہے۔
وزیر مملکت خزانہ بلال کیانی نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں اس کی گنجائش نہیں ہے، رکن کمیٹی عمر ایوب نے کہا کہ بجٹ میں گنجائش ہے، قرضوں پر سود کی لاگت میں ایک ہزار ارب روپے کی کمی آئی، حکومت یہ پیسہ اساتذہ کو ریلیف دینے کیلئے استعمال کرے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی تجویز منظور کرلی گئی کرنے کی تجویز منظور کر روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس فیصد کرنے کی تجویز چیئرمین ایف بی ا ر ایک فیصد کرنے کی سرمایہ کاری آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک ر نے کہا کہ اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ ٹیکس میں کمیٹی نے پر ٹیکس فیصد سے آن لائن
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔