قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں پھر ردو بدل کرتے ہوئے  6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ والے سیلری سلیب پر انکم ٹیکس کی شرح ایک فیصد کرنے کی چھ لاکھ سے بارہ لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس ڈھائی فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔

سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس پر منافع کیلئے سرمایہ کاری کی کم از کم مدت 3 ماہ کرنے کی سفارش کردی، 

اجلاس میں چھ لاکھ سے بارہ لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس ڈھائی فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کر لی گئی۔ 

آئی ایم ایف نے اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز مسترد کردی،  نان فائلرز کیلئے بینکوں سے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

کیش آن ڈیلیوری خریداری پر 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی گئی،  آن لائن مارکیٹ پر سالانہ 50 لاکھ روپے کی فروخت پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔

 کمیٹی نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس پر منافع کیلئے سرمایہ کاری کی کم از کم مدت 3 ماہ کرنے کی تجویز دیدی، اسٹیٹ بینک نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں سرمایہ کاری کی مدت ایک سال کرنے کی تجویز دی ہے۔

ایف بی آر حکام نے کہا کہ  اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار چند دنوں کی سرمایہ کاری پر منافع لے جاتے ہیں، چیئرمین کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ایک سال کی مدت بہت زیادہ ہے اس کو ایک سہہ ماہی کرلیں سرمایہ کار اتنی دیر انتظار نہیں کرتے۔

کمیٹی رکن مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہے، اس میں کوئی تبدیلی کرنے سے پہلے اچھی طرح غور کیا جائےاوورسیز پاکستانی رقم واپس بھی لے کر جاسکتے ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس مدت کو چھ ماہ کر دیں، مدت مقرر کرنے سے پہلے بہتر ہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کو سن لیا جائے۔

چیئرمین کمیٹی نویر قمر  نے کہا کہ  گورنر اسٹیٹ بینک کو آن لائن اجلاس میں شرکت کیلئے بلالیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں فنانس بل 2025 میں انکم ٹیکس تجاویز کا شق وار جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح میں ردو بدل کی تجویز منظور کرلی۔

6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس 2.

5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز منظور کرلی گئی ہے، کارپوریٹ سیکٹر پر سپر ٹیکس میں 0.5 فیصد کمی کی تجویز بھی منظور کرلی گئی۔

ساکرا اکاؤنٹس میں 6 ماہ سے کم مدت کیلئے ڈیپازٹ کرانے پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور کیش آن ڈیلیوری خریداری پر 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز منظور کرلی گئی۔

کمیٹی نے ای کامرس بزنس پر ٹیکس لگانے کی تجویز دیدی، آمدن سے زیادہ بینکاری لین دین کرنیوالے افراد کا ڈیٹا بینکوں سے لینے کی تجویز منظور کرلی گئی۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کمپیوٹرائزڈ الگورتھم کے ذریعے ایک حد سے زیادہ ٹرانزیکشنز کا ڈیٹا بینک کو فراہم کیا جائے گا،  کرنٹ اکاؤنٹ میں ہائی ٹرانزیکشنز کرنیوالوں کا ریڈ فلیگ جاری کیا جائے گا۔

قائمہ کیٹی فنانس نے کاروباری احاطے میں نگرانی کیلئے ایف بی آر عملے کی تعیناتی کی تجویز منظور کرلی،  آن لائن مارکیٹ پر غیر رجسٹرڈ افراد کو فروخت پر جرمانے کی تجویز مسترد کردی گئی۔


آن لائن مارکیٹ پر سالانہ 50 لاکھ روپے کی فروخت پر ٹیکس چھوٹ ہوگی۔

قائمہ کمیٹی نے نان فائلرز کیلئے بینکوں سے کیش نکلوانے کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپے کرنے کی تجویز منظور کرلی۔

نان فائلرز پر یومیہ 75 ہزار روپے نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کرنے کی تجویز کی بھی منظوری دیدی۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ  آئی ایم ایف نے اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز مسترد کردی،  ٹیچرز کو 25 فیصد ٹیکس ری بیٹ دلانے کیلئے آئی ایم ایف سے دوبارہ رجوع کیا گیا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف کا جواب آگیا ہے، وہ نہیں مانے، اب ہم کچھ نہیں کرسکتے، ویسے یہ زیادتی ہے،  آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کلرک ہو یا ٹیچرز، ٹیکس میں ہم آہنگی ہونی چاہئے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے ارکان کا اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ دینے پر اصرار کیا، چیئرمین ایف بی آر  نے کہا کہ  حکومت اپنے بجٹ سے اساتذہ کو سبسڈی دے سکتی ہے۔

وزیر مملکت خزانہ بلال کیانی نے کہا کہ  موجودہ بجٹ میں اس کی گنجائش نہیں ہے، رکن کمیٹی عمر ایوب نے کہا کہ بجٹ میں گنجائش ہے، قرضوں پر سود کی لاگت میں ایک ہزار ارب روپے کی کمی آئی، حکومت یہ پیسہ اساتذہ کو ریلیف دینے کیلئے استعمال کرے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی تجویز منظور کرلی گئی کرنے کی تجویز منظور کر روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس فیصد کرنے کی تجویز چیئرمین ایف بی ا ر ایک فیصد کرنے کی سرمایہ کاری آئی ایم ایف اسٹیٹ بینک ر نے کہا کہ اساتذہ کو ٹیکس چھوٹ ٹیکس میں کمیٹی نے پر ٹیکس فیصد سے آن لائن

پڑھیں:

کراچی میں ای چالان کا نفاذ: جرمانہ غلط عائد کیا گیا تو شہری کیا کریں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ٹریفک پولیس نے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) کے تحت جاری کیے جانے والے ای چالان میں تکنیکی غلطی کے امکان کو تسلیم کرتے ہوئے شہریوں کو اپیل کا ایک طریقہ کار فراہم کیا ہے۔

ٹریفک پولیس حکام کے مطابق اگر کوئی شہری اپنے خلاف ہونے والے چالان سے مطمئن نہیں ہے تو وہ کراچی کے مختلف علاقوں میں قائم 11 ٹریفک سہولت سینٹرز میں سے کسی سے بھی رجوع کر سکتا ہے۔

شکایت درج کرانے کے بعد چالان کی ادائیگی کے لیے دی گئی 21 روزہ مہلت عارضی طور پر تھم جائے گی اور اگلا مرحلہ 3 رکنی خصوصی کمیٹی کی جانچ کا ہوگا، جو ایک ایس ایس پی، ایک ڈی ایس پی اور ایک سی پی ایل سی کے نمائندے پر مشتمل ہوگی۔

یہ کمیٹی دستیاب تصاویر اور ویڈیو شواہد کی بنیاد پر شکایت کا جائزہ لے گی اور اگر یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ چالان کے اجرا میں تکنیکی غلطی ہے تو چالان منسوخ کر دیا جائے گا، تاہم اگر شکایت کنندہ کی غلطی ثابت ہوتی ہے تو کمیٹی اسے مطمئن کرنے کے بعد چالان کی ادائیگی کی 21 روزہ مہلت کو دوبارہ فعال کر دے گی۔

یہ طریقہ کار ٹریکس نظام کی شفافیت کو یقینی بنانے کی ایک اہم کوشش قرار دیا گیا ہے، اگرچہ قانون دانوں، سیاسی و سماجی رہنماؤں اور شہریوں نے اس کی مؤثر کارکردگی اور عجلت میں نفاذ پر پر سوالات اٹھائے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب: 500 کے وی اے سے زائد بجلی کے استعمال پر ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • محکمہ خزانہ کی جانب سے کریڈٹ لاس گارنٹی 10 فیصد تک کم کرنے کی تجویز پیش
  • کراچی میں ای چالان کا نفاذ: جرمانہ غلط عائد کیا گیا تو شہری کیا کریں؟
  • پنجاب میں 500 کے وی اے سے زائد نجی جنریٹرز پر بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا بل منظور
  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب میں 500 کے وی اے سے زائد استعمال کرنے پر بجلی ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ: 500 کے وی اے سے زائد صارفین پر بجلی ڈیوٹی عائد
  • پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ، مستقل ملازمت کا قانون منسوخ
  • پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ
  • پنجاب میں قبل از وقت کھلنے والے تعلیمی اداروں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ