بینکوں کی آمدن پر 53 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے، چیئرمین ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ بینکوں کی آمدن پر 53 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بینکنگ کمپنیوں کو ٹیکس ادائیگی میں حاصل مراعات کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینکوں کےلیے ساتواں شیڈول بنایا گیا ہے، اس کو ختم کرنا چاہتے ہیں، بینکوں کی آمدن پر 53 فیصد ٹیکس عائد ہوتا ہے، ہم مفصل آڈٹ رپورٹ چاہتے ہیں۔
اس موقع پر پی پی رہنما نوید قمر نے استفسار کیا کہ اس شیڈول کو کس بینکار وزیر خزانہ نے ڈالا تھا؟
چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ اس کا تو پتہ نہیں، البتہ اب بینکار وزیر خزانہ کے دوران میں اسے واپس لیا جارہا ہے۔
اجلاس کے دوران ایف بی آر حکام نے کہا کہ بنیادی طور پر پانچ چیزوں میں تبدیلی کرنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بینک اپنے بارے تمام معلومات درست انداز میں فراہم کریں۔
ایف بی آرحکام کے مطابق بینک اپنی نئی برانچ کے تعمیراتی اخراجات ایک سال میں ہی ظاہر کردیتے ہیں، ایف بی آر کا موقف ہے کہ ان اخراجات کو بلڈنگ کے کرائے کی مدت سے منسلک کیا جائے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر چاہتے ہیں
پڑھیں:
کراچی کو شنگھائی کی طرز پر ایک جدید، منظم اور ترقی یافتہ شہر بنانا چاہتے ہیں، گورنر سندھ
شنگھائی کے اعلیٰ حکام سے اہم ملاقات میں کامران ٹیسوری نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم اہز)، سرکولر ریلوے، بینکاری، اور اسپیشل انڈسٹریل زونز و دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، جہاں چینی سرمایہ کار اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے شنگھائی میونسپل گورنمنٹ کے سیکریٹری جنرل سے اہم ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعاون، سسٹر سٹی معاہدے کی فعالیت اور مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے فروغ پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں شنگھائی میونسپل فارن افیئرز آفس کے ڈائریکٹر جنرل سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ دونوں فریقین نے کراچی شنگھائی سسٹر سٹی معاہدے کو مؤثر اور فعال بنانے پر اتفاق کیا اور اسے محض علامتی تعلق سے آگے بڑھا کر حقیقی شراکت داری میں بدلنے کے عزم کا اظہار کیا۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے گفتگو کے دوران کہا کہ ہم کراچی کو شنگھائی کی طرز پر ایک جدید، منظم اور ترقی یافتہ شہر بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم اہز)، سرکولر ریلوے، بینکاری، اور اسپیشل انڈسٹریل زونز و دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں، جہاں چینی سرمایہ کار اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس اس وقت اپنی بلند ترین سطح پر ہے، جو چینی سرمایہ کاروں کے لیے ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ گورنر سندھ نے چین کے ساتھ تجارت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ اس موقع پر شنگھائی حکومت نے کراچی کی ترقی میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں دونوں شہروں کے درمیان مشترکہ ورکنگ گروپس کے قیام اور نئے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر سندھ نے مزید کہا کہ یہ ملاقات سسٹر سٹی تعلقات کو ایک نئی جہت دینے اور کراچی کو ایک عالمی معیار کے شہر میں ڈھالنے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگی۔