’’ٹرمپ کاایران پرحملہ مؤخرکرنے کا فیصلہ یورپی دباؤاورعاصم منیر سے ملاقات کانتیجہ ہے‘‘الجزیرہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دوحا/واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) یورپی مؤقف اور ٹرمپ کی فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات نے امریکی پالیسی سازوں کو گہرے غور و فکر پر مجبور کر دیا، ٹرمپ کا ایران پر حملہ مؤخر کرنے کا فیصلہ یورپی دباؤ اور پاکستانی فیلڈ مارشل سے ملاقات کا نتیجہ ہے۔الجزیرہ میں لکھے گئے تجزیے میں کہنا ہے کہ یورپی ممالک، خصوصاً فرانس کی جانب سے اسرائیل ایران کشیدگی کو سفارتی طریقے سے حل کرنے پر زور دیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس دباؤ نے واشنگٹن میں پالیسی سازوں کو ایران کے خلاف ممکنہ اقدامات پر دو، تین بار سوچنے پر مجبور کر دیا۔عرب خبر رساں ادارے پر لکھے گئے تبصرے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ سفارتی دروازے کھلے رکھنے کا فیصلہ ممکنہ طور پر یورپی دباؤ اور پاکستانی آرمی چیف سے حالیہ ملاقات کا نتیجہ ہے۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے واضح کیا ہے کہ وہ ایران میں حکومت کی تبدیلی (رجیم چینج) کے سخت مخالف ہیں اور مسئلے کا حل صرف اور صرف سفارتی کوششوں میں دیکھتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اگر امریکا اسرائیل کی جانب سے ایران پر بمباری کی مہم میں شامل ہوتا ہے تو اسے یورپی ممالک کی حمایت کی ضرورت پڑے گی، یورپی قیادت شاید اتنا دباؤ نہ ڈال سکے کہ وہ واشنگٹن کا مؤقف مکمل بدل دے، لیکن اس مؤقف نے امریکی پالیسی سازوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ دو بار، تین بار سوچیں، اور شاید ایک یا دو ہفتے اس بات پر غور کریں کہ وہ درحقیقت کیا کرنے جا رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق اگر ٹرمپ واقعی ایران کو توڑنا چاہتے ہیں یا حکومت تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو یہ بوجھ انہیں خود اٹھانا پڑے گا اور وہ ایران میں سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتے اور اس صورتحال کو یورپیوں کے سپرد چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ یورپی ممالک پہلے ہی یہ مؤقف اختیار کر چکے ہیں کہ ہم حکومت کی تبدیلی میں شامل نہیں ہونا چاہتے، نہ ہی ہم ایران کے ایٹمی ری ایکٹرز پر بمباری کا حصہ بنیں گے۔ ہم صرف ایک سفارتی راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں جس سے مسئلے کا حل نکلے۔ دوسری جانب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی سنگین صورتحال کو روکنے کا یہی وقت ہے ٹرمپ کا ایران پر حملے کا فیصلہ دو ہفتوں کے لیے مؤخر کرنا سفارتی حل کے لیے اہم موقع ہے۔
جماعت اسلامی ضلع سائٹ غربی کے تحت کارکنان کے استقبالیہ سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان ، امیر ضلع ڈاکٹر نورالحق ، قیم ضلع راشد خان خطاب کررہے ہیں
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ٹرمپ سے ملاقات، ایران اسرائیل تنازع پر تبادلہ خیال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: پاک فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ایران اسرائیل کشیدگی، دوطرفہ تجارت، توانائی، مصنوعی ذہانت اور دیگر عالمی و علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہےکہ وائٹ ہاؤس میں یہ ملاقات کابینہ روم میں ظہرانے کے دوران ہوئی، جس کے بعد فیلڈ مارشل نے اوول آفس کا بھی دورہ کیا۔
ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ سینیٹر مارکو روبیو، مشرق وسطیٰ امور کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف اور پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر بھی شریک تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پاکستان اور عوام کی جانب سے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور ان کی عالمی معاملات کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہا۔
اعلیٰ سطحی ملاقات میں تجارت، معدنیات، مصنوعی ذہانت، توانائی اور کرپٹو کرنسی جیسے مستقبل کے کلیدی شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر بات چیت کی گئی، ٹرمپ نے اس موقع پر پاکستان کے ساتھ طویل المدتی اسٹریٹیجک اشتراک اور مشترکہ مفادات پر مبنی تجارتی شراکت داری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر بھی تفصیلی گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ تنازع کا پرامن حل نہ صرف خطے بلکہ دنیا کے امن کے لیے ناگزیر ہے۔
امریکی صدر نے خطے کے مشکل حالات میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت اور فیصلہ کن کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک اہم علاقائی طاقت ہے جس کا کردار امن اور استحکام میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ ملاقات ایک گھنٹے کے لیے شیڈول کی گئی تھی لیکن باہمی دلچسپی کے امور کی وسعت کے باعث یہ دو گھنٹے سے زائد جاری رہی، فیلڈ مارشل نے اس موقع پر حکومت پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو مناسب وقت پر دورۂ پاکستان کی باضابطہ دعوت بھی دی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کی کوششوں میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوئی ہے، جو باہمی اعتماد، تعاون اور خطے کے استحکام کے لیے دونوں ممالک کے عزم کی عکاس ہے۔