data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) وزیر مملکت خزانہ بلال اظہر کیانی نے ایف بی آر کی جانب سے گرفتاری سے متعلق وضاحت کردی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ٹیکس فراڈ کے مخصوص کیسز پر ہی گرفتاری ہوگی، جس کا فیصلہ ایف بی آر ممبر بورڈ کی 3 رکنی کمیٹی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ انکوائری کے مرحلے پر کوئی گرفتاری نہیں ہوگی، ٹیکس فراڈ پر ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار پہلے ہی حاصل تھا۔ وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر شہریوں کے تحفظ کیلیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

حکومت کا ترسیلات زر پر سبسڈی دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے ترسیلاتِ زر پر سبسڈی اسکیم کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور ابتدائی طور پر 30 ارب روپے کی اضافی گرانٹ دی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق وزارتِ خزانہ نے اسٹیٹ بینک کے مطالبے کو وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر تسلیم کیا ہے، جس کے بعد پاکستان ریمیٹینس انیشی ایٹو (PRI) کو دوبارہ فنڈنگ دی جائے گی۔

وزارتِ خزانہ کے حکام نے بتایا کہ اسکیم کیلیے بجٹ میں کوئی رقم مختص نہیں کی گئی تھی، اس لیے 30 ارب روپے کی رقم ہنگامی فنڈ سے فراہم کی جائے گی۔

ایک بار یہ رقم خرچ ہو جائے تو مالی سال کے دوران مزید فنڈزکی منظوری دی جا سکتی ہے۔ گزشتہ مالی سال میں حکومت نے ترسیلاتِ زر اسکیم کیلیے 87 ارب روپے مختص کیے تھے تاہم اسٹیٹ بینک نے وزارتِ خزانہ سے 200 ارب روپے کا بل جمع کروایا تھا، جس میں سے 85 فیصد رقم ٹی ٹی چارجز اسکیم کے تحت تھی۔

بڑھتے مالی بوجھ کی وجہ سے وزارتِ خزانہ نے بجٹ میں اسکیم کیلیے رقم مختص نہیں کی اور اسٹیٹ بینک سے کہاکہ وہ اپنی ذمہ داری کے تحت فنڈز فراہم کرے، تاہم آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے تحت اسٹیٹ بینک کسی بھی قسم کی سبسڈی فراہم نہیں کر سکتا۔

اس دوران ترسیلاتِ زر میں کمی دیکھی گئی اور اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے حکومت کو خبردار کیا کہ اسکیم کی بندش سے ترسیلات میں دوہرے ہندسے کی کمی واقع ہوئی ہے تاہم وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ کمی موسمی عوامل کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔

مرکزی بینک کے مطابق مالی سال 2024-25 میں ترسیلاتِ زر 38.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو کہ گزشتہ سال کے 30.25 ارب ڈالرکے مقابلے میں 27 فیصد اضافہ ہے، برآمدات اب بھی 32 ارب ڈالر کی سطح سے آگے نہیں بڑھ سکیں، جس کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

حکومت نے ترسیلاتِ زر کی ترغیبی اسکیموں میں کٹوتی کر دی اور نئی اسکیم کے تحت 1 جولائی 2025 سے اہل ترسیل کیلیے کم از کم رقم 200 ڈالر مقررکر دی گئی ہے، فی ٹرانزیکشن اب 20 سعودی ریال کی یکساں سبسڈی دی جائے گی، جو پہلے 20 سے 35 ریال کے درمیان تھی۔

ٹی ٹی چارجز اسکیم کے تحت بھی سابقہ مراعات کو محدودکیاگیا جبکہ حکومت نے اسکیم کو مرحلہ وار ختم کرنے کیلیے اسٹیٹ بینک سے شواہد پر مبنی منصوبہ طلب کر لیا ہے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے واضح کیا ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، ان کی محنت سے کمائی گئی ترسیلاتِ زر پاکستان کی ترقی میں اہم کردار اداکرتی ہیں، اس لیے اسکیم کی بحالی ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پوزیشن ہولڈر طلبہ کو مفت ای بائیکس، ای رکشوں پر سبسڈی کی منظوری دے دی گئی
  • کے پی میں کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا، نیشنل ایکشن پلان پر لازمی عمل ہوگا، وزیر مملکت داخلہ
  • پھوپھیوں اور بیگم کے بعد بچے بھی آ جائیں تو کیا کر لیں گے، طلال چوہدری
  • ایف بی آر میں اصلاحات سے جی ڈی پی میں ٹیکس کلیکشن کے تناسب میں اضافہ قابل اطمینان ہے: وزیر اعظم
  • مل بیٹھ کر بات کرنا ہوگی، سیاست کو انتقام سے نکالنا ہوگا: وفاقی وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ
  • حکومت کا ترسیلات زر پر سبسڈی دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ
  • سیاست میں تلخی نے قومی اتفاق کی فضا ختم کردی ہے، وزیر قانون
  • نفرت اتنی بڑھ گئی، ایک میز پر بیٹھنے کو تیار نہیں، اعظم نذیرتارڑ
  • سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر گرفتار
  • امریکہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کرانے کی کوششیں کر چکاہے، وزیر مملکت