پنجاب کے وزیر برائے بلدیات ذیشان رفیق نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘ستھرا پنجاب’ کا پروگرام ایک مشکل کام تھا جس کا آغاز وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ پنجاب میں پیدا ہونے والے 60 ہزار ٹن کوڑے کو ٹھکانے لگانے کا چیلنج اٹھایا، آج پنجاب کے ہر کونے میں یہ پروگرام کام کررہا ہے اور اس کا نیٹ ورک پنجاب کے ہر کونے میں موجود ہے اور سوا لاکھ لوگوں کو ملازمتیں مل چکی ہیں، کام کی نگرانی ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ ملاقات، بھارت حیران و پریشان، کیا پاکستان ایران کا ساتھ دے گا؟

صوبائی وزیر نے کہا کہ ہماری جب بھی حکومت آئی ہے ہم نے لوکل گورنمنٹ کے انتخابات کروائے ہیں، اگلے مہینے کے اندر ہمارا ایکٹ صوبائی اسمبلی سے پاس ہوجائے گا جس کے بعد الیکشن کمیشن اپنی تیاریوں کا آغاز کرے گا اور الیکشنز ہوں گے۔ رواں سال کے آخر میں تمام تیاریاں مکمل ہوں گی۔

ذیشان رفیق نے کہا کہ وزیراعلیٰ دن رات کام کررہی ہے، وہ بہادر خاتون ہیں، فیصلہ کرکے اس پر عمل درآمد کرتی ہیں، ان کی ٹیم نوجوانوں پر مشتمل ہے جو ان کے وژن کے مطابق کام کرتی ہے۔ اگر اس طرح کام ہوگا تو نتیجہ ضرور سامنے آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں واٹر اینڈ سینٹیشن کا مسئلہ حل ہوگا، ہم 2025 تک کی پنجاب کی آبادی کو سامنے رکھ کر منصوبے بنا رہے ہیں۔ ہم نے تجاوزات کے خلاف دلیری سے کام کیا۔ اس آپریشن کو پورے لوگ سراہ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے پہلی بار ’مثالی گاؤں‘ کی اسکیم شروع کی ہے۔ اس سال 2600 ‘مثالی گاؤں’ بسائیں گے۔

مزید پڑھیے: پاکستان امن کا پیامبر ہے، مگر جنگ میں ایران کا ساتھ دینا چاہیے، ڈاکٹر رضا محمد

پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے دور میں کوئی پاکستان کو پوچھتا نہیں تھا، عمران خان کہتے تھے کہ مودی میرا فون نہیں اٹھاتا، اب پوری دنیا ہماری عزت کرتی ہے اور آرمی چیف کو وائٹ ہاؤس میں ظہرانہ دیا جاتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکشن کمیشن پنجاب بلدیاتی انتخابات وزیر پنجاب لوکل گورنمنٹ ذیشان رفیق.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن پنجاب بلدیاتی انتخابات وزیر پنجاب لوکل گورنمنٹ ذیشان رفیق ذیشان رفیق نے کہا کہ

پڑھیں:

گلگت بلتستان کے عام انتخابات ستمبر میں کرائے جائیں، وزیر اعظم کو سفارشات پیش

رانا ثناء اللہ نے اپنی سفارشات میں مزید کہا ہے کہ موجودہ حکومت غیر جماعتی سیٹ اپ نظر آتی ہے۔ وزراء، مشیران، وزیراعلیٰ کے خصوصی معاونین اور کوآرڈینیٹرز کی تعداد گلگت بلتستان اسمبلی کی کل نشستوں سے بھی زیادہ ہے۔ یہ مشیر بھاری تنخواہیں، مراعات اور سہولیات حاصل کرتے ہیں، جس سے حکومتی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ خان نے وزیر اعظم کو بھیجی گئی اپنی سفارشات میں گلگت بلتستان میں رواں سال ستمبر کے مہینے میں عام انتخابات کرانے کی سفارش کی ہے جبکہ گلبر حکومت پر شدید تنقید بھی کی گئی ہے۔ حال ہی میں گلگت بلتستان کی سیاسی صورتحال پر نون لیگ کے سینئر اراکین کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں ہونے والے فیصلے اور سفارشات کی روشنی میں رانا ثناء اللہ نے وزیر اعظم کو ایک مراسلہ لکھا ہے جس میں جی بی کی گلبر حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے ستمبر میں عام انتخابات کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رانا ثناء اللہ نے وزیر اعظم کے نام اپنے مراسلے میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے پی ایم ایل (این) کے سینئر اراکین کے ساتھ میری گفتگو ہوئی جس میں علاقے میں موجودہ سیاسی و حکمرانی کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ کے شرکاء نے بتایا کہ مقامی آبادی موجودہ وفاقی گرانٹ کے نظام کی حامی نہیں اور وہ گلگت بلتستان کو وفاقی ڈویژبل پول (DIVISIBLE POOL) میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ یہ ایک اہم مطالبہ ہے کیونکہ موجودہ آبادی اور کان کنی و سیاحت کی صنعت سے پیدا ہونے والی معاشی سرگرمیاں ٹیکس وصولی اور اس کی تقسیم کے لیے کافی مواقع فراہم کرتی ہیں۔ مراسلے میں وزیر اعظم سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرنے پر غور کریں۔

رانا ثناء اللہ نے اپنی سفارشات میں مزید کہا ہے کہ موجودہ حکومت غیر جماعتی سیٹ اپ نظر آتی ہے۔ وزراء، مشیران، وزیراعلیٰ کے خصوصی معاونین اور کوآرڈینیٹرز کی تعداد گلگت بلتستان اسمبلی کی کل نشستوں سے بھی زیادہ ہے۔ یہ مشیر بھاری تنخواہیں، مراعات اور سہولیات حاصل کرتے ہیں، جس سے حکومتی خزانے پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔ سرکاری محکموں کا بڑھا ہوا سائز بھی اضافی اخراجات کا باعث بنتا ہے۔ اس رجحان کی وجہ سے صوبائی بجٹ کا تقریباً 90 فیصد تنخواہوں، مراعات اور دیگر موجودہ اخراجات پر خرچ ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کے لیے بہت کم مالی گنجائش باقی رہ جاتی ہے۔ ترقیاتی اسکیموں کا بوجھ 162 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے حجم کو دیکھتے ہوئے، یہ منصوبے پندرہ سال میں بھی مکمل نہیں ہو سکتے۔ مراسلے کے مطابق موجودہ سیٹ اپ نے دھرنے کی وجہ سے 11 ارب روپے اور بجلی بحران کیخلاف احتجاج کی وجہ سے 1 ارب روپے کا مالی نقصان اٹھایا ہے۔ اس کے علاوہ، گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی سے لوکل گورنمنٹ ایکٹ پاس کیا گیا ہے، جس کے تحت بیوروکریسی کو ٹینڈر کے بغیر 30 لاکھ روپے تک خرچ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کا مقصد ترقیاتی بجٹ میں موجود 6 ارب روپے کو استعمال کرنا ہے۔ مسلم لیگ نون کے اراکین نے پہلے ہی عدالت سے اس قانون کے خلاف حکم امتناعی لے لیا ہے۔ اس قانون کو منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔

مراسلے میں وزیر اعظم سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کو ہدایت کی جائے کہ وہ ترقیاتی بجٹ سے کوئی رقم خرچ نہ کریں اور غیر ترقیاتی بجٹ سے اخراجات میں بھی کمی کریں۔ رانا ثناء اللہ کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ جون 2022ء میں یہ طے پایا تھا کہ موجودہ حکومت ستمبر 2023ء میں تحلیل کر دی جائے گی اور نئے انتخابات ہوں گے۔ یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ میٹنگ میں شرکاء نے مطالبہ کیا کہ موجودہ سیٹ اپ کو بجٹ پیش کرنے کے فوراً بعد ختم کر دیا جائے اور ستمبر 2025ء میں انتخابات کرائے جائیں۔ مراسلے میں مزید کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں پانچ ہزار خالی اسامیاں سیاسی بنیادوں پر پر کی جا رہی ہیں، میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے ان بھرتیوں کو فوری طور پر روک دیا جائے۔ گلگت بلتستان کی سپریم اپلیٹ کورٹ میں طویل عرصے سے صرف ایک جج موجود ہے، جبکہ مقدمات کی تعداد انتہائی زیادہ ہے۔ لہٰذا، اضافی ججوں کی تقرری کا عمل تیز کیا جائے۔ رانا ثناء اللہ نے انتخابات اور بجٹ کی نگرانی کیلئے کمیٹی کے قیام کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ جی بی کے الیکشن کے عمل کی نگرانی کے ساتھ ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ کی نگرانی کیلئے رانا ثناء اللہ، انجینئر امیر مقام، خواجہ سعد رفیق اور برجیس طاہر پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے، ساتھ ہی جی بی سے متعلق تمام منصوبوں کا آغاز پی ایم ایل این کے پلیٹ فارم سے کیا جائے۔ مراسلے میں سفارش کی گئی ہے کہ وزیر اعظم الیکشن 2025ء سے متعلق پی ایم ایل این گلگت بلتستان کے ساتھ ایک میٹنگ کریں۔ مراسلے میں دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بلدیاتی انتخابات سے مسلسل گریز
  • عزاداران حسینؑ کو بلدیاتی سہولیات کی فراہمی کیلئے تیاریاں شروع کردی گئیں، چیئرمین شاہ فیصل ٹاؤن
  • عزاداران حسینؑ کو بلدیاتی سہولیات کی فراہمی کیلئے تیاریاں شروح کردی گئیں، چیئرمین شاہ فیصل ٹاؤن
  • گلگت بلتستان کے عام انتخابات ستمبر میں کرائے جائیں، وزیر اعظم کو سفارشات پیش
  • پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کب ہوں گے؟
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخاب کب ہوں گے؟ صوبائی حکومت نے عندیہ دے دیا
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اہم پیش رفت، نئے نظام کا ڈرافٹ تیار
  • پنجاب : بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں بڑی پیش رفت
  • صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا سرگودھا میں نوازشریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا دورہ