data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پبلک فنانس منیجمنٹ ترمیمی ایکٹ کی منظوری دے دی، کمیٹی نے خودمختار سرکاری اداروں کو سرپلس منافع قومی خزانے میں جمع کرانے کا قانون منظور کر لیا۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس ہوا۔ سینیٹر انوشہ رحمن نے پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ میں ترامیم پیش کیں۔سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ خود مختار اداروں کو سرپلس منافع قومی خزانے میں جمع کرانے کا پابند کیا جائے، خود مختار اداروں کو اضافی کیش اپنے پاس جمع کرنے کی ضرورت نہیں، پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے اور آڈیٹر جنرل کو خودمختار اداروں کے آڈٹ کا اختیار دیا جائے۔وزارت خزانہ نے کہا کہ خود مختار ادارے سرپلس منافع نان ٹیکس کی مد میں قومی خزانے میں جمع کرانے کے پابند ہوں گے، سرکاری اداروں کو پینشن یا پراویڈنٹ فنڈ سے سرمایہ کاری کی اجازت دی جائے اور اگر سرمایہ کاری کر سکیں گے تو پینشن فنڈ میں پیسے جمع کرا سکیں گے۔سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ خود مختار اداروں کی گرانٹس کو بھی اداروں کی آمدن میں شامل کیا جائے، کمپنیز اور خودمختار اداروں کو پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ کا حصہ بنایا جائے، خود مختار اداروں کو سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ میں ٹرانزیشن پیریڈ کی شق کو ختم کیا جائے اور سیکشن 42 کو ایس او ای ایکٹ سے نکال کر پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ کا حصہ بنایا جائے۔ نادرا نے نادرا ٹیکنالوجیز کے نام سے کمپنی بنا لی ہے، نادرا ٹیکنالوجیز اپنی آمدن قومی خزانے میں جمع نہیں کر رہی۔وزارت خزانہ حکام نے بتایا کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کے پاس سب سے زیادہ پیسہ ہے اور وہ قومی خزانے میں جمع نہیں کرواتے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پبلک فنانس منیجمنٹ ایکٹ خود مختار اداروں مختار اداروں کو کیا جائے

پڑھیں:

بہت جلد ملکی انٹرمیڈیٹ اسناد کو غیر ملکی تعلیمی اداروں میں براہ راست تسلیم کیا جائے گا، ڈاکٹر غلام علی

اسلام آباد:

انٹر بورڈ کوآرڈی نیشن کمیشن (آئی بی سی سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح کا کہنا ہے کہ بہت جلد پاکستان کے انٹرمیڈیٹ کی اسناد کو غیر ملکی تعلیمی اداروں میں براہ راست تسلیم کیا جائے گا، ملک بھر کے بورڈ سے سربمہر تصدیقی لفافے کی شرط ختم کر دی گئی ہے، تمام 29بورڈز اور ٹیکنیکل بورڈز نے آن لائن ویری فکیشن شروع کردی ہے، جلد مدارس کے علوم کی بھی آن لائن ویری فکیشن شروع ہو جائے گی۔

ایکسپریس کے دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا کہ 2023ء میں انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز کو ایکٹ کے تحت انٹر بورڈ کوآرڈی نیشن کمیشن (آئی بی سی سی) بناکرنئی جہت دی گئی ہے، اب پاکستان میں غیر ملکی تعلیم کے اداروں کو آئی بی سی سی ریگولیٹ کر رہا ہے جس کے لیے غیر ملکی بورڈز کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک متعارف کرایا ہے اس کا پورٹل فعال ہے اور غیر ملکی بورڈز نے رجسٹرڈ ہونا شروع کر دیا ہے، IBCC اس ریگولیٹری فریم ورک میں دیے گئے پندرہ معیارات کی بنیاد پر غیر ملکی بورڈز کا جائزہ لیتا ہے ہم یہ یقینی بناتے ہیں کہ پاکستان میں صرف قابل اعتبار قابلیتیں مساوات کے لیے تسلیم کی جائیں۔

ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا 19 اکتوبر 2020 کو IBCC میں بطور سیکرٹری جوائن کیا جس کے بعد امتحانی بورڈز میں ہم آہنگ پالیسی کا یکساں نفاذ یقینی بناتے ہوئے انتظامی اصلاحات لائیں، 2020ء میں ابتدائی طور پر دو سال کے لیے معاہدے کی بنیاد پر مقرر کیا گیا تاہم مدت کے ختم ہونے پر کارکردگی کی بنیاد پر، میعاد میں مزید تین سال تک توسیع کی گئی، ایکٹ کے تحت اب تعیناتی (Appointment by Transfer)کی گئی ہے جس کا این او سی یونیورسٹی نے دیا اب ایکٹ کے تحت مدت ملازمت کو ریٹائرمنٹ تک تحفظ حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی بی سی سی میں ڈیجیٹل اقدامات شروع کیے ہیں جن میں یونیورسٹیوں اور مالکان کے لیے خودکار تصدیق پورٹلز قائم کر دئیے گئے ہیں جس سے آئی بی سی سی میں جمع ہر درخواست کی حیثیت معلوم کرنے کے لیے SMS/ای میل کی نوٹیفکیشنزامیدوار کو بھجوائے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر غلام علی ملاح نے بتایا کہ تعلیمی ریکارڈز کی فوری رسائی کے لیے ایک مرکزی ڈیٹا بیس قائم کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ عوامی سوالات اور ان کے مسائل کے حل کے لیے سوشل میڈیا اور ہیلپ لائن خدمات اور کسٹمر کیئر ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا تعیناتی کے بعد بنیادی اہداف میں سے ایک IBCC کی قانونی حیثیت کو مضبوط کرنا تھا جس کے تناظر میں قانون سازوں اور تعلیم کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال طورمشاورت کی تاکہ IBCC ایکٹ کا مسودہ تیار کیا جا سکے اور اس کی بہتر وکالت کی جا سکے، اس میں وزارت تعلیم، صوبائی بورڈز اور قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت شامل تھی تاکہ یہ ایکٹ ایکولینس، اٹیسٹیشن اور بورڈز کے مابین باہمی تعاون کے لیے ایک مضبوط فریم ورک فراہم کرے، اس ایکٹ سے IBCC کو جو قانونی اختیارات حاصل ہوئے ان سے اس کی ساکھ اور عملی طور پر کارکردگی میں اضافہ ہوا۔

ان کاکہنا تھا انتظامی تبدیلیوں کا IBCC کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں بڑا کردار ہے میں نے کام کے بہاؤ کو ہموار کیا اور مختلف شعبوں میں ہم آہنگی کو بڑھایا، ہم نے اسٹاف کے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ایک مربوط نظام متعارف کرایا، ان اصلاحات نے خدمات کی فراہمی اور IBCC پر عوامی اعتماد کو نمایاں طور پر بہتر بنایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ IBCC کی قیادت میں، کئی اہم اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، رٹے کی تعلیم سے آگے بڑھنے کے لیے تصوری اور عملی سوالات کا سسٹم متعارف کروایا گیا ہے اور ہر بورڈ کے لیے یکساں تشخیص کے معیارات کے لیے ماڈل تشخیصی فریم ورک کا اجرا ء کیا گیاہے۔

ڈاکٹر غلام علی نے کہا کہ ایک نئی گریڈنگ اسکیم متعارف کرائی گئی جو طلباء کی کامیابی کا حقیقی عکس ہے اور اس کا مقصد طلباء پر زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کے لیے والدین اور معاشرے کے دباؤ کو کم کرنا ہے، اضافی امتحان کا لیبل ختم کیا گیا، اسے دوسرے سالانہ امتحان میں تبدیل کر دیا گیا، اس طرح ہر طالب علم کو کیلنڈر سال میں دو مواقع فراہم کیے گئے ہیں، طلباء کیلئے رزلٹ میں بہتری کے مواقع میں اضافہ کی تجویز دی گئی، ملک کے تمام BISEs کے لیے معیاری تعلیمی کیلنڈر تیار کروائے ہیں،تشخیص کے معیارات کو بہتر بنانے کے لیے استادوں کی تربیتی پروگرام کروائے جا رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا کہ پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنے کے لئے باقاعدہ بورڈز اجلاس کا انعقاد کیا جارہا ہے، IBCC نے مساوی معیارات اور طریقہ کار پر ماہر رائے فراہم کرکے مشاورتی کردار ادا کیا، IBCC نے پاکستان میں غیر ملکی بورڈ کے قابلیت اور امتحانات کی سچائی کی جانچ کے معیار کی تفصیلات فراہم کیں اور ایسے بدعنوانیوں کے واقعات کو روکنے کے لیے تمام غیر ملکی بورڈز کو ریگولیٹری فریم ورک کے تحت رجسٹر کرنے کی تجویز دی۔

انہوں ںے کہا کہ IBCC کا مقصد تعلیمی اسناد کی سالمیت کی حفاظت کرنا ہے، برطانیہ میں براہ راست یونیورسٹی داخلے کے لئے پاکستان کے انٹر میڈیٹ سرٹیفکیٹس کی تسلیم کے لئے ECCTIS کے ساتھ فعال طور پر مشاورت جاری ہے، کئی ممالک کے ساتھ پیش رفت ہوئی ہے،جس کے حوالے سے متعلقہ غیر ملکی بورڈزسے بات چیت چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  کاغذی کارروائی اور پروسیسنگ کے وقت کو کم کرنے کے لیے ایک آن لائن ایکولینس اوراٹیسٹیشن کیلئے درخواست کا نظام متعارف کروادیا گیا ہے جس کے بعد QR کوڈ پر مبنی تصدیق اور مساوات کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جارہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کابینہ اجلاس؛ کم از کم میں اضافہ، صنعتی ورکرز کیلئے مفت فلیٹس کی منظوری
  • پنجاب کابینہ نے سرکاری ملازمین کی بیوہ کو تاحیات پینشن دینے کی منظوری دیدی
  • پاکستان سے ایران اور خلیجی ممالک کے لیے فیری سروس کے آغاز کی راہ ہموار، لائسنس کی منظوری دیدی گئی
  • تحریک انصاف کے تمام ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ کو اسلام آباد بلا لیا گیا، ذرائع
  • وزارت بحری امور نے فیری سروس لائسنس کی منظوری دیدی
  • قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے طلب‘ 32نکاتی ایجنڈا جاری
  • قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو شام 5 بجے طلب، 32 نکاتی ایجنڈا جاری
  • قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو شام 5بجے طلب، 32نکاتی ایجنڈا جاری
  • بہت جلد ملکی انٹرمیڈیٹ اسناد کو غیر ملکی تعلیمی اداروں میں براہ راست تسلیم کیا جائے گا، ڈاکٹر غلام علی
  • چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی ایرانی صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق