کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ انسداد ہشتگردی ایکٹ سے بلوچستان میں مسنگ پرسنز اور امن و امان کے مسائل حل ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت کا کام قانون سازی ہے، اگر عدالتیں سمجھتی ہیں کہ کوئی غیر قانونی کام ہوا ہے تو اس میں درستگی کر دیں۔ بلوچستان حکومت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا اسمبلی کا کام قانون سازی ہے۔ ہمارا حق ہے کہ قانون سازی کریں۔ عدالتوں کا کام ہے کہ وہ قوانین کی تشریح کریں۔ اگر کوئی غیر آئینی کام ہوا ہے تو اسے درست کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ انسداد ہشتگردی ایکٹ سے بلوچستان میں مسنگ پرسنز اور امن و امان کے مسائل حل ہونگے۔ اگر کوئی اس پر تنقید کرتا ہے تو وہ انکا کام ہے۔ حکومت کا کام قانون بنانا اور عدالت اس کی تشریح کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہریوں کے نمائندے ایوان میں موجود ہیں۔ بجٹ نے منظور یا مسترد اسمبلی سے ہونا ہے۔ اگر بجٹ منظور ہوتا ہے تو بلوچستان کی نمائندہ اسمبلی کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ اسے منظور یا مسترد کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اختلاف یا نشست نہیں ہوئی، بلکہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے ساتھ اسمبلی کے معاملات پر نشست ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت ایک جنگ جاری ہے۔ یہاں پر راء فنڈڈ لشکر نے ہمارے خلاف انتہاء پسندی شروع کی ہے۔ اس صورتحال میں کمی بیشی ہوتی ہے۔ حکومت سکیورٹی صورتحال کو بہتر کرنے جا رہے ہیں۔ صوبے میں بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ صوبے میں آہستہ آہستہ نتائج آنے شروع ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی 832 اسامیاں ختم کی ہیں۔ کوشش ہے کہ نان ڈوپلمنٹ بجٹ کم کرکے عوام اور نوجوانوں کو فائدہ پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم منصوعات پر روز اول سے کہا تھا کہ ہمیں اس حوالے سے خود کفیل ہونا چاہئے۔ سرحدی علاقوں میں ایران میں جنگ کے باعث صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ حکومت سرحدی علاقوں میں اشیاء خورد ونوش کی کمی نہیں ہونے دے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے کا کام

پڑھیں:

غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 ستمبر 2025ء)  ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ مستند شواہد موجود ہیں کہ غیر قانونی مقیم افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ پاکستان نے 40 سال سے زائد عرصے تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی، تنازعات کے وقت بڑی مہمان نوازی کی۔ ایک جرمن میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے اب افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے ایک منظم اور باوقار عمل شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس عمل کو انسانی طور پر سنبھالا گیا ہے، حکومت نے پناہ گزینوں کو وطن واپسی کی تیاری کے لیے مزید وقت دینے کے لیے ڈیڈ لائن میں کئی بار توسیع کی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ کچھ غیر قانونی افغان شہریوں کے پاکستان کے اندر دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے واضح شواہد موجود ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغان پناہ کی اصل وجوہات اب موجود نہیں ہیں اور اس طرح وطن واپسی ایک فطری اور ضروری قدم ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے انٹرویو کے دوران بھارت کے بارے میں کہا، ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں حالیہ پرتشدد واقعات انتہا پسندانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر بیرونی خطرات کے حوالے سے بھی بات کی۔انہوں نے کہاکہ بھارت ریاستی حمایت یافتہ کارروائیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرم حمایت کر رہا ہے، جو خطے کے لیے ایک سنگین سلامتی کو خطرہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دو سال میں 3200 بند اسکول فعال کیے گئے، وزیر اعلیٰ بلوچستان
  • غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • چمن میں دھماکا: 5 افراد جاں بحق، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی مذمت
  • افغان مہاجرین کا انخلا باوقار انداز میں مکمل کیا جائیگا، سرفراز بگٹی
  • سیلاب سے متاثرہ کاشتکاروں کی مدد کررہے ہیں‘ وزیراعلیٰ سندھ
  • 26نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فرد جرم عائد
  • یو این چیف کا عالمی مسائل کے حل میں سنجیدگی اختیار کرنے پر زور
  • کراچی کی 8 انسداد دہشتگردی کی عدالتیں منشیات کی عدالتوں میں تبدیل
  • اسلام آباد: 26 نومبر احتجاج کیس میں 11 گرفتار ملزمان پر فردِ جرم عائد
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور