انسداد دہشتگردی ایکٹ سے مسنگ پرسنز کے مسائل حل ہونگے، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ انسداد ہشتگردی ایکٹ سے بلوچستان میں مسنگ پرسنز اور امن و امان کے مسائل حل ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ حکومت کا کام قانون سازی ہے، اگر عدالتیں سمجھتی ہیں کہ کوئی غیر قانونی کام ہوا ہے تو اس میں درستگی کر دیں۔ بلوچستان حکومت میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا اسمبلی کا کام قانون سازی ہے۔ ہمارا حق ہے کہ قانون سازی کریں۔ عدالتوں کا کام ہے کہ وہ قوانین کی تشریح کریں۔ اگر کوئی غیر آئینی کام ہوا ہے تو اسے درست کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ انسداد ہشتگردی ایکٹ سے بلوچستان میں مسنگ پرسنز اور امن و امان کے مسائل حل ہونگے۔ اگر کوئی اس پر تنقید کرتا ہے تو وہ انکا کام ہے۔ حکومت کا کام قانون بنانا اور عدالت اس کی تشریح کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ شہریوں کے نمائندے ایوان میں موجود ہیں۔ بجٹ نے منظور یا مسترد اسمبلی سے ہونا ہے۔ اگر بجٹ منظور ہوتا ہے تو بلوچستان کی نمائندہ اسمبلی کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ اسے منظور یا مسترد کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اختلاف یا نشست نہیں ہوئی، بلکہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے ساتھ اسمبلی کے معاملات پر نشست ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت ایک جنگ جاری ہے۔ یہاں پر راء فنڈڈ لشکر نے ہمارے خلاف انتہاء پسندی شروع کی ہے۔ اس صورتحال میں کمی بیشی ہوتی ہے۔ حکومت سکیورٹی صورتحال کو بہتر کرنے جا رہے ہیں۔ صوبے میں بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ صوبے میں آہستہ آہستہ نتائج آنے شروع ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کی 832 اسامیاں ختم کی ہیں۔ کوشش ہے کہ نان ڈوپلمنٹ بجٹ کم کرکے عوام اور نوجوانوں کو فائدہ پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم منصوعات پر روز اول سے کہا تھا کہ ہمیں اس حوالے سے خود کفیل ہونا چاہئے۔ سرحدی علاقوں میں ایران میں جنگ کے باعث صورتحال دیکھ رہے ہیں۔ حکومت سرحدی علاقوں میں اشیاء خورد ونوش کی کمی نہیں ہونے دے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے کا کام
پڑھیں:
میرے پاس اختیار ہے کسی بھی وقت اسمبلی معطل کرسکتا ہوں، علی امین گنڈا پور
اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمارے لیڈر کو جیل میں ناحق رکھا گیا ہے، 9 مئی کے بعد جو رویہ ہمارے ساتھ رکھا گیا اور پھر ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا، خیبر پختونخوا کے عوام نے اپنے مینڈیٹ کو بچایا، خیبر پختونخوا حکومت کو ختم کرنے کے لیے پوری کوشش کی جارہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بجٹ منظوری پر عمل درآمد کو روکتے ہوئے حکومتی ارکان اسمبلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ آج ہونے والے اسمبلی اجلاس میں کوئی مطالبات زر پیش نہ کریں، پیر کو آئندہ کا لائحہ عمل دیا جائے گا۔ اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارے لیڈر کو جیل میں ناحق رکھا گیا ہے، 9 مئی کے بعد جو رویہ ہمارے ساتھ رکھا گیا اور پھر ہمارے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا، خیبر پختونخوا کے عوام نے اپنے مینڈیٹ کو بچایا، خیبر پختونخوا حکومت کو ختم کرنے کے لیے پوری کوشش کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ اجلاس بلانا گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے لیکن گورنر نے بجٹ اجلاس نہیں بلایا، بانی چیئرمین کا آئینی، قانونی اور اخلاقی حق ہے کہ وہ بجٹ پر مشاورت کریں لیکن ان سے مشاورت کے لیے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، اگر ہم بجٹ پیش نہیں کرتے تو صوبے پر معاشی ایمرجنسی لگا کر ٹیک اوور کر سکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے ارکان اسمبلی کو ہدایت کی کہ آج ہونے والے اسمبلی اجلاس میں مطالبات زر پر ووٹنگ نہ کی جائے، تمام ارکان اسمبلی کو اگلا لائحہ عمل پیر کو دوں گا، کسی حکومتی رکن نے مطالبات زر پر ووٹ نہیں دینا، میں تمام اداروں کو کھلا پیغام دے رہا ہوں مجھے حکومت کی ذمہ داری دی گئی ہے، میرے پاس اختیار ہے میں کسی وقت بھی اسمبلی کو معطل کر سکتا ہوں، اس کے لیے کسی وقت یا بجٹ کی ضرورت نہیں۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ ہم سے مینڈیٹ چھین لیں گے، میں ارکان اسمبلی اور پی ٹی آئی کے ورکرز کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ پھر 9 مئی اور 8 فروری کروانا چاہتے ہیں، ورکرز تیار ہو جائیں میں لائحہ عمل دوں گا اور یہ سازش کامیاب ہونے نہیں دوں گا، یہ سازش کرکے ہمیں غلام بنانے کی کوشش کریں گے لیکن ان کی سازش ناکام بنائیں گے۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم جب نکلیں گے تو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا بجٹ پاس ہوگا اور نہ ہی کسی اور صوبے کا بجٹ پاس کرنے دیں گے، ہم پورے ملک میں نکلیں گے، ذہنی اور جسمانی طور پر تیار ہو جائیں، اب وقت آگیا ہے اب نہیں تو کب۔ واضح رہے کہ بانی چیئرمین نے مشاورت کیے بغیر خیبر پختونخوا حکومت کو بجٹ منظوری سے روکا ہے۔ عمران خان نے وزیراعلیٰ، مشیر خزانہ اور سابق صوبائی وزیر تیمور سلیم جھگڑا کو مشاورت کے لیے طلب کر رکھا ہے۔ بجٹ شیڈول کے مطابق 24 جون کو بجٹ منظور کروانا ہے۔