پنجاب اسمبلی، لاہور ہائیکورٹ کے ججز کے لیے ہاؤسنگ قرضوں کے بجٹ میں نمایاں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, June 2025 GMT
پنجاب حکومت نے مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں لاہور ہائیکورٹ کے ججوں کے لیے ہاؤسنگ قرضوں کے بجٹ میں 85 فیصد اضافہ تجویز کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے بجٹ میں نواز شریف کے نام سے کتنے منصوبے رکھے گئے ہیں؟
سرکاری بجٹ دستاویزات کے مطابق اس مد میں آئندہ مالی سال کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ مالی سال 25-2024 کے نظرثانی شدہ تخمینے میں یہ رقم 15 کروڑ روپے تھی۔ البتہ گزشتہ سال کے آغاز میں بھی ابتدائی بجٹ میں 1 ارب روپے رکھے گئے تھے، جو بعد میں کم کردیے گئے۔
یہ قرضے سرکاری ملازمین، بالخصوص ہائیکورٹ کے ججوں کو رہائشی مکانات کی تعمیر یا خریداری کے لیے فراہم کیے جاتے ہیں۔ مذکورہ اخراجات کو ’چارجڈ اخراجات‘ میں شامل کیا گیا ہے، جن کی ادائیگی براہ راست صوبائی خزانے سے ہوتی ہے اور انہیں منظوری کے لیے پنجاب اسمبلی میں پیش نہیں کیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں افسران اور مہمانوں کے کھانے پینے کے لیے کتنے کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا؟
حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ججوں کو معیاری رہائشی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے، تاکہ وہ بہتر ماحول میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں سرانجام دے سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ پاکستان پنجاب اسمبلی ججز لاہور ہائیکورٹ ہاؤسنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان پنجاب اسمبلی لاہور ہائیکورٹ ہاؤسنگ کے بجٹ میں کے لیے
پڑھیں:
قلت جاری ‘ ذخیرہ اندوز شوگرڈیلرز کے خلاف مقدمات کریک ڈائون کے احکامات
اسلام آباد؍ لاہور (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر) حکومت چینی کی قیمت 173 روپے کلو کر کے بھول گئی۔ ملک بھر میں حکومت کے مقرر کردہ نرخ پر عوام کو چینی دستیاب نہیں، کئی شہروں میں چینی کی قلت کے باعث شہری 180سے 195 روپے فی کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں ریٹیل میں چینی کی فی کلو 190 روپے میں فروخت جاری ہے۔ لاہور کے بازاروں سے چینی ہی غائب ہونے لگی۔ دکانوں پر 173 روپے کے ریٹ ضرور درج ہیں مگر چینی دستیاب نہیں۔ اس حوالے سے لاہور میں دکانداروں کا کہنا ہے کہ اکبری منڈی سے چینی کی سپلائی کئی روز سے بند پڑی ہے۔ وہ چینی کہاں سے لا کر بیچیں۔ اکبری مارکیٹ کے تاجروں کاکہنا ہے کہ شوگر ملوں کی طرف سے چینی فروخت ہی نہیں کی جا رہی۔ شوگر ڈیلرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت اور قلت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ لاہور کے بازاروں میں چینی اس وقت بھی 180 اور 190 روپے فی کلو کے درمیان فروخت ہو رہی ہے۔ ادھر اسلام آباد کے بازاروں میں بھی چینی 195روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔ پنجاب میں چینی مقرر کردہ نرخوں سے زائد پر بیچنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں نے گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 149 افراد گرفتار کر کے 27 کیخلاف مقدمات درج کر دئیے، 2 ہزار 665 افراد کو جرمانے بھی کئے گئے۔ دوسری جانب حکومت نے مزید 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے دیا۔ ترجمان فوڈ سکیورٹی کے مطابق چینی کے 19 لاکھ ٹن ذخائر کو قبضے میں لے لیا گیا۔ کرشنگ کرنے کی صورت میں 3 کی بجائے 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا پلانٹ بنایا گیا ہے۔ درآمد شدہ چینی کی پہلی شپمنٹ ستمبر کے اوائل میں پاکستان پہنچے گی۔ ترجمان کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خریداری کے وقت کامیابی سے ڈسکاؤنٹ بھی حاصل کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور خفیہ سٹاک کا پتا لگانے کی ہدایات جاری کر دیں۔ وفاقی حکومت نے ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ علاوہ ازیں حکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ دریں اثناء لاہور میں ضلعی انتظامیہ کے اہلکار شوگر ملوں سے 165روپے کلو چینی لے کر بیکریوں، مٹھائی، مشروبات و دیگر کاروباری شعبوں کو مہنگے داموں فروخت کر کے اپنی جیبیں بھرنے لگے۔ موجودہ چینی کی حکومتی پالیسی کا غلط اور ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری محکموں میں شامل فوڈ اور ریونیو کے اہلکار شوگر ملوں سے سرکاری نرخ 165 روپے فی کلو کے حساب سے روزانہ ہزاروں ٹن چینی حاصل کر کے عام غریب عوام کو فراہمی کی بجائے اپنے من پسند اور چہیتے کاروباری افراد کو بیچ رہے ہیں۔ پچھلے ادوار میں انہی محکموں کے کرپٹ اہلکار گندم کے خریداری مراکز پر اسی طرح کے ہتھکنڈوں سے بھرپور کرپشن کیا کرتے تھے۔