ایران کے سب سے حساس مقام سے 9 اسرائیلی جاسوس گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جون2025ء) ایران کے سب سے حساس مقام سے 9 اسرائیلی جاسوس گرفتار، ایرانی حکام کا 13 جون سے اب تک اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار کر لیے جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق ایرانی سیکورٹی حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بوشھر شہر میں ایران کے واحد آپریشنل جوہری پاور پلانٹ کے قریب سے اہم گرفتاریاں کی گئی ہیں۔
ایرانی حکام کے مطابق ایسے 9 جاسوسوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو اسرائیل کی مدد کرنے اور امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے کی کاروائیوں میں ملوث پائے گئے۔ دوسری جانب ایران کے صوبے قم میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 22 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قم انٹیلی جنس پولیس کے سربراہ نے کہا کہ 13 جون سے اب تک اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 22 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ گرفتار کیے گئے یہ عناصر عوامی رائے کو منتشر کرنے اور جمہوریہ اسلامی ایران کے مقدس نظام کی ساکھ کو خراب اور تباہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی ایران کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک اور موساد جاسوس کو گرفتار کیا ہے۔مبینہ گرفتار جاسوس بذریعہ واٹس ایپ ایرانی فضائی دفاع کا ڈیٹا شیئر کر رہا تھا۔حکام نے موساد کے ایک مشتبہ ایجنٹ کو گرفتار کیا ہے جس نے مبینہ طور پر واٹس ایپ میسجنگ ایپ کے ذریعے ایران کی فضائی دفاعی تنصیبات کے بارے میں معلومات اسرائیل کو بھیجی تھیں۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو گرفتار کیا ایران کے
پڑھیں:
نوجوان امریکیوں نے خود کو اسرائیل سے دور کر لیا ہے, سابق صیہونی وزیراعظم
غاصب اسرائیلی رژیم کے سابق وزیراعظم نے اس قابض رژیم کی امریکہ میں موجود عوامی حمایت میں نمایاں کمی کے بارے غیر معمولی بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کیلئے پہلے جیسی ہمدردی نہیں رکھتی! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی امریکہ میں 10 دن گزارنے کے بعد جاری ہونے والے اپنے تازہ بیان میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے درمیان استوار تعلقات کو "نازک" قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں اسرائیل کی حیثیت کبھی بھی اتنی "کمزور" نہیں ہوئی جبکہ اس وقت اسرائیل، امریکیوں کی نظر میں ایک "مسترد شدہ ریاست" بن چکا ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے تاکید کی کہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی ایک طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ نہیں رہی اور اب یہ صورتحال ریپبلکن پارٹی تک بھی پھیل چکی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ قدامت پسند گروہ، بشمول MAGA تحریک، بھی خود کو اسرائیل سے دور کر رہا ہے اور یہ کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کے لئے "کم ہمدرد" ہو چکی ہے۔
نفتالی بینیٹ نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی جانے والی وسیع قحط کی صیہونی مہم کی کثیر جہتوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور لکھا کہ اسے امریکی عوام اور موثر طبقے کی اکثریت نے ایک "حقیقت" کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ نفتالی بینیٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل اب امریکیوں کی نظر میں "امریکہ کے کاندھوں پر بھاری بوجھ" بن چکا ہے نیز یہ کہ امریکی یہودی کمیونٹی بھی اب (مبینہ طور پر) "یہود دشمنی کی وسیع لہر" کا سامنا کر رہی ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غاصب صیہونی کابینہ پر معلومات و پروپیگنڈے کے شعبے میں عدم فعالیت کا الزام لگایا، اور "مربوط و طاقتور معلوماتی ہیڈ کوارٹر" کے فقدان پر سخت تنقید کی۔ نفتالی بینیٹ نے نیتن یاہو کی کابینہ کے کئی ایک وزراء کے معاندانہ رویے کی جانب بھی اشارہ کیا کہ جنہوں نے، نفتالی بینیٹ کے بقول، اپنے "تباہ کن الفاظ" کے ساتھ اسرائیلی فوج کی ساکھ کو "شدید نقصان" پہنچایا ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں بینیٹ نے خبردار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ صورتحال عالمی سطح پر "اسرائیل کی عملیاتی آزادی" پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے۔