منشیات فروشوں کی سرپرستی میں پولیس افسران ملوث ہیں، وزیرداخلہ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: وزیر داخلہ سندھ ضیاءالحسن لنجار نے کہا ہے کہ منشیات فروشوں کی سرپرستی میں پولیس افسر ملوث ہیں۔ ایسی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ سندھ نارکوٹکس فورس بنائی جارہی ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالتیں کم کرکے نارکوٹکس کورٹس بنائیں گے۔
وزیرداخلہ ضیاءالحسن لنجار نے بتایا کہ پولیس افسر منشیات میں ملوث ہیں۔ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ صوبے میں اپنی اینٹی نارکوٹکس فورس بنا رہے ہیں۔ جبکہ اس حوالے سے انسداد منشیات کی عدالتیں بھی بنائی جائیں گی۔یہ بات انہوں نے سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئےکہی۔
وزیرداخلہ نے کہا سندھ میں دہشتگردی کے مقدمات کم ہوگئے ہیں اس لیے انسداد دہشتگردی کی عدالتیں بیس سے کم کرکے سات کر رہے ہیں۔ منشیات کے ڈیلرز اور اسمگلرز کو پکڑنا چاہتے ہیں۔ منشیات کے حوالے سے کراچی ٹارگٹ رہا ہے۔
ضیاءالحسن لنجار کا کہنا تھا پولیس کو ماڈرن ٹیکنالوجی پر منتقل کریں گے۔ محکمہ پولیس میں اب بھی ملازمین کی تعداد کم ہے۔ پولیس میں بھرتیوں میں کوئی گڑبڑ نہیں ہوئی۔ آئی بی اے کے ذریعے تحریری ٹیسٹ لیکر بھرتیاں کی ہیں۔ پچاس ہزار سے زیادہ بچے پاس ہوئے جنہیں آفر لیٹر جاری کیے جارہے ہیں۔ دیگر امیدواروں کو ویٹنگ پر رکھیں گے، انہیں مستقبل میں ملازمت دیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
600 سے زائد سابق اسرائیلی سکیورٹی افسران کا غزہ میں جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کو خط
اسرائیل کے 600 سے زائد سابق اعلیٰ سکیورٹی عہدیداروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خط لکھ کر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ خط موساد اور شاباک (داخلی خفیہ ایجنسی) کے سابق سربراہان اور اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ کی جانب سے بھیجا گیا ہے، جو کمانڈرز فار اسرائیل سکیورٹی (CIS) نامی گروپ کا حصہ ہیں۔ اس گروپ میں اب 600 سے زائد سابق سینیئر سکیورٹی افسران شامل ہیں۔
خط میں ٹرمپ سے کہا گیا: "جس طرح آپ نے لبنان میں جنگ رکوانے میں کردار ادا کیا تھا، ویسے ہی اب غزہ میں بھی مداخلت کریں۔ ہمارا پیشہ ورانہ تجزیہ ہے کہ حماس اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہی۔"
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس گروپ نے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالا ہو۔ ماضی میں بھی یہ گروپ جنگی حکمت عملی پر نظرثانی اور یرغمالیوں کی واپسی پر زور دیتا رہا ہے۔
ادھر برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کے اسرائیلی پروفیسر نے غزہ میں جاری انسانی بحران پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ: "غزہ کے امدادی مراکز اب اسکوئیڈ گیم یا ہنگر گیم کا منظر پیش کرتے ہیں، جہاں بھوکے شہری خوراک کے لیے نکلتے ہیں اور گولیوں کا شکار بن جاتے ہیں۔"
پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ: "اسرائیلی قیادت صرف زبانی ہمدردی دکھاتی ہے، لیکن عملی طور پر غزہ کو فاقہ کشی میں دھکیل رہی ہے۔"
ادھر اتوار کو اسرائیلی حملوں میں مزید 92 فلسطینی شہید ہو گئے جن میں 56 امداد کے منتظر افراد بھی شامل ہیں۔ خوراک کی قلت سے مزید 6 فلسطینی انتقال کر گئے، جس کے بعد قحط سے شہید افراد کی تعداد 175 ہو گئی ہے جن میں 93 بچے شامل ہیں۔