کانگو وائرس سے سندھ میں مزید ایک اور کے پی میں2 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور/ کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)رواں سال سندھ میں کانگو وائرس کے سبب دوسرا مریض بھی جان کی بازی ہار گیا، ابراہیم حیدری کا رہائشی 25 سالہ ماہی گیر محمد زبیر 19 جون کو انتقال کرگیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کے ضلع ملیر میں کریمین کانگو ہیمرجک فیور کا ایک
تصدیق شدہ کیس سامنے آیا، جس کے نتیجے میں سندھ میں وائرس سے دوسری ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔ضلعی محکمہ صحت کے مطابق متوفی کی شناخت 25 سالہ محمد زبیر کے نام سے ہوئی ہے، جو پیشے کے لحاظ سے ماہی گیر تھا۔ محمد زبیر کو 16 جون کو تیز بخار، پٹھوں میں درد، پیٹ میں تکلیف، کھانسی، اسہال، خون آنا اور ہوش میں کمی جیسی علامات کے ساتھ جناح اسپتال لایا گیا، جہاں کانگو وائرس کا شبہ ظاہر کیا گیا۔مزید سہولیات نہ ہونے کے باعث مریض کو سندھ انفیکشس ڈیزیز اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ 19 جون کی صبح سات بجے دوران علاج انتقال کر گیا۔دوسری جانب، خیبر پختونخوا کے ضلع کرک سے تعلق رکھنے والے کانگو سے متاثرہ دو مریض حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں جاں بحق ہوگئے۔محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں کانگو وائرس سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔ کانگو وائرس سے جاں بحق دو افراد کا تعلق کرک جبکہ ایک شمالی وزیرستان سے ہے۔متاثرہ مریضوں کے گھروں کی کانٹیکٹ ٹریسنگ اور سینیٹائزیشن شروع کردی گئی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کانگو وائرس وائرس سے
پڑھیں:
ملک کے مزید 7 اضلاع میں پولیو وائرس کی تصدیق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک کے مختلف علاقوں سے لیے گئے سیوریج کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی نے انسداد پولیو مہم پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق پاکستان کے سات اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔
قومی ادارہ صحت کے تحت قائم پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلوچستان کے ضلع گوادر، کوئٹہ، خیبر پختونخوا کے جنوبی وزیرستان لوئر اور اپر، پنجاب کے شہر راولپنڈی، سندھ کے لاڑکانہ اور میرپورخاص کے سیوریج میں پولیو وائرس کی موجودگی پائی گئی ہے۔
تحقیقات کے مطابق 8 سے 23 مئی کے دوران ملک بھر سے جمع کیے گئے ماحولیاتی نمونے تجزیے کے لیے قومی پولیو لیبارٹری بھیجے گئے تھے۔ ان میں سے سات اضلاع کے نمونوں میں پولیو وائرس کی قسم وائلڈ پولیو وائرس ٹائپ ون (WPV1) کی موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے۔
ادھر ایک مثبت پیشرفت کے طور پر رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لاہور اور پشین سے لیے گئے نمونے پولیو وائرس سے پاک قرار پائے ہیں، جو کہ ویکسینیشن مہم کی کامیابی کی ایک امید افزا علامت ہے۔
حکام کے مطابق وائرس کی موجودگی اس بات کا اشارہ ہے کہ ان علاقوں میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی مہمات کو مزید مؤثر اور مربوط بنانے کی ضرورت ہے۔ ماہرین صحت نے زور دیا ہے کہ پولیو کے خاتمے کے لیے ہر سطح پر مربوط اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں، بصورت دیگر وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانا انتہائی مشکل ہو جائے گا۔
پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ انسداد پولیو مہم کے دوران اپنے بچوں کو ہر بار قطرے ضرور پلوائیں تاکہ آنے والی نسل کو اس لاعلاج مرض سے بچایا جا سکے۔