Express News:
2025-06-22@01:31:33 GMT

خشک سالی کا عالمی دن اور پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT

ہر سال 17 جون کو ’’خشک سالی ‘‘ کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ دنیا بھر میں زمینی انحطاط (Land Degradation) اور پانی کی قلت کے بڑھتے ہوئے خطرات سے آگاہی پھیلائی جا سکے۔ 2025 کے اس دن کا موضوع ہے: ’’ زمین کو بحال کریں، مواقع کو اجاگرکریں۔‘‘ اس دن کو منانے کا مقصد ہے زمین کی حفاظت، کسانوں کی بہتری اور پائیدار ترقی کی راہ ہموارکرنا۔

 ایک اندازے کے مطابق 1970سے اب تک دنیا کے 75 فیصد زمینی رقبے پر زمین کی زرخیزی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ہر سیکنڈ میں اوسطاً چار فٹ بال میدانوں کے برابر زمین خراب ہو رہی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق زمین کی تباہی عالمی معیشت کو سالانہ 44 ٹریلین ڈالر کے قریب نقصان پہنچاتی ہے۔ عالمی سطح پر تقریباً ایک ارب ہیکٹر زمین بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں، جس پر 1.

6 ٹریلین ڈالر سے زیادہ کی لاگت آئے گی۔

2022 میں جاری ہونے والی اقوامِ متحدہ کی رپورٹ‘‘Global Drought Risk and Adaptation Report’’کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جو خشک سالی کے شدید خطرے سے دوچار ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے تحت جاری کردہ عالمی تجزیاتی رپورٹس کے مطابق پاکستان نہ صرف خشک سالی کے تیزی سے بڑھتے اثرات کا سامنا کر رہا ہے بلکہ ماحولیاتی لحاظ سے وہ جنوبی ایشیا کے ان خطوں میں شامل ہے جہاں آبی وسائل خطرناک حد تک سکڑ رہے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 23 ممالک میں شامل ہے جو خشک سالی کے شدید خطرے سے دوچار ہیں جب کہ ملک کی 80% زرعی زمین کا انحصار بارش پر ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں بھی شامل ہے جہاں پانی کی دستیابی خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق ملک میں فی کس پانی کی دستیابی 900 کیوبک میٹر سے بھی کم ہے، جو عالمی معیار (1700 کیوبک میٹر) سے بہت نیچے ہے جب کہ پاکستان کے پاس صرف 30 دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے، ماہرین کے مطابق اس بھی کمی آتی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ہمارا پڑوسی ملک بھارت جس نے پاکستان پر آبی جارحیت مسلط کر رکھی ہے، وہ پانی 190 دن ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب ہمارے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ادارے UNCCD کے مطابق پاکستان کو فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ زمین کے بنجر ہونے، پانی کی قلت اور خوراک کی عدم دستیابی جیسے خطرات سے بچا جا سکے۔ بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجاب وہ علاقے ہیں جو شدید خشک سالی کی زد میں رہتے ہیں۔

بلوچستان کے 26 اضلاع میں تقریباً 1.5 ملین افراد خشک سالی سے براہِ راست متاثر ہیں۔ ہزاروں مویشی ہلاک ہو چکے ہیں اور فصلوں کی پیداوار میں زبردست کمی آئی ہے۔

موسمی پیٹرن کی تبدیلی،گلیشیئرز کے پگھلاؤ اور غیر متوقع بارشوں کی وجہ سے پاکستان میں خشک سالی اور سیلاب دونوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں سندھ اور بلوچستان میں مون سون بارشوں میں 67 فیصد تک کمی دیکھی گئی ہے۔

پاکستان کا شمار ان 10 ممالک میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ شہری علاقوں میں شدید گرمی، فضائی آلودگی اور ناقص نکاسی آب کا نظام بھی ماحولیاتی دباؤ میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔ ماحولیاتی تنزلی کا براہِ راست اثر پانی کے وسائل، زراعت، جنگلات اور انسانی صحت پر پڑ رہا ہے۔

اگر چہ اس ضمن میں حکومتی سطح پر کئی منصوبوں پر کام جاری ہے جیسےLiving Indus کے تحت دریائے سندھ کے ماحولیاتی نظام کی بحالی ، حکومت نے 1.5 بلین درخت لگائے، جب کہ بلوچستان اور سندھ میں متاثرہ افراد کے لیے خصوصی ریلیف پیکیجزجاری کیے گئے ہیں جن میں چارہ، ادویات اور پینے کا صاف پانی شامل ہے۔ پی ایم ڈی نے خشک سالی کی مانیٹرنگ اور وارننگ کے لیے نیا نظام متعارف کرایا ہے۔

اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمیں قومی سطح پر اس حوالے سے مزید اقدامات اٹھانا ہوں گے جن میں زمین کی بحالی میں سرمایہ کاری، ریجنریٹو ایگریکلچر اور زمین کی زرخیزی بڑھانے والے طریقوں کو فروغ دینا، پانی کی منصفانہ تقسیم، ڈرپ ایریگیشن، رین واٹر ہارویسٹنگ اور گھریلو استعمال میں بچت پر توجہ دینا۔

قانون سازی اور پالیسیز کے ذریعے پانی کے منصفانہ استعمال اور زمین کے تحفظ سے متعلق مؤثر قوانین کا نفاذ۔ اسکولوں، کالجوں اور کمیونٹی لیول پر آگاہی مہمات چلانا۔ اقوام متحدہ اور عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون سے بڑے پیمانے پر زمین کی بحالی اور پانی کے انتظام کے منصوبے شروع کرنا۔

پاکستان کا اقوامِ متحدہ کی خشک سالی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں شامل ہونا ایک تشویشناک اشارہ ہے، جو نہ صرف ماحولیاتی بلکہ غذائی، معاشی اور سماجی سلامتی پر بھی اثرانداز ہو رہا ہے۔ ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ خشک سالی صرف ماحولیاتی نہیں بلکہ سماجی، معاشی اور صحت کا بحران بھی ہے۔ پاکستان جیسے زرعی ملک کے لیے یہ ایک انتباہ ہے کہ اگر اب بھی اقدامات نہ کیے گئے تو خوراک، پانی اور معیشت تینوں کا مستقبل خطرے میں پڑ سکتا ہے۔

 خشک سالی کا عالمی دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ زمین کی بحالی صرف زمین کا نہیں، انسانیت کا مسئلہ ہے، اگر ہم آج زمین کے تحفظ کے لیے کھڑے نہیں ہوئے توکل زمین بھی ہمیں جواب نہیں دے گی۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مطابق پاکستان خشک سالی کی بحالی شامل ہے پانی کی زمین کی دنیا کے رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

مودی حکومت کی ہٹ دھرمی برقرار، سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان

—فائل فوٹوز

مودی حکومت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے جس نے سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان کر دیا۔

بھارتی حکومت نے پاکستان کا پانی راجستھان منتقل کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔

سندھ طاس معاہدے کی حفاظت کریں گے، بھارت غلط فہمی میں نہ رہے، جارحیت کی تو فیصلہ کن جواب دینگے، مودی کا بیان اشتعال انگیز جھوٹ، دفتر خارجہ

اسلام آباددفترخارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے...

بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کرے گا، پاکستان جانے والا پانی بھارت کے اندرونی استعمال کے لیے منتقل کر دیا جائے گا۔

امیت شاہ نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ پانی جو پاکستان جا رہا ہے، ایک نہر بنا کر راجستھان لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جس پر اس کا کوئی حق نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس معاہدہ غیر سیاسی، یکطرفہ کارروائی کی گنجائش نہیں، پاکستان کی امیت شاہ کے بیان پر تنقید
  • پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کریں گے، امت شاہ
  • مودی حکومت کی ہٹ دھرمی برقرار، سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان
  • بھارتی وزیر داخلہ کا پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ بحال کرنے سے انکار کر دیا
  • پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا، بھارتی وزیر داخلہ
  • پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کریں گے: بھارتی وزیر داخلہ
  • سندھ طاس معاہدہ بحال نہیں کیا جائے گا، بھارت
  • دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی بحال، کراچی کو پانی کی فراہمی شروع