پاکستان نے جنگ کا آغاز کیا نہ جنگ بندی کا مطالبہ: بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلائے جانے والے گمراہ کن بیانیے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نہ تو پاکستان نے کسی جنگ کا آغاز کیا اور نہ ہی کسی ملک سے جنگ بندی کی درخواست کی گئی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے ان تمام خبروں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے سیز فائر کی اپیل کی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کی جانب سے ایک بار پھر جھوٹ پر مبنی معلومات کو پھیلایا جا رہا ہے تاکہ عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ دوٹوک رہا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، لیکن اگر دشمن جارحیت کرے تو اس کا منہ توڑ جواب دینے کا پورا حق رکھتے ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے حالیہ بیانات اور انٹرویوز اس پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں، جن میں انہوں نے دفاعی حکمت عملی کو واضح طور پر بیان کیا۔حالیہ تناؤ کی اصل بنیاد پہلگام میں پیش آنے والا وہ واقعہ ہے جس میں 26 افراد کو قتل کر دیا گیا اور بھارت نے بلا ثبوت اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری پاکستان پر ڈال دی اور اپنی میڈیا مہم کے ذریعے پاکستانی ریاست کو دہشتگردی سے جوڑنے کی کوشش کی، حالانکہ نہ کوئی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی، نہ شواہد، اور نہ ہی کوئی قابل اعتماد انٹیلیجنس مواد سامنے لایا گیا۔
اسی بنیاد پر بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے مختلف شہروں پر فضائی حملے کیے، جنہیں پاکستان نے خود پر مسلط کردہ جارحیت قرار دیتے ہوئے دفاع کا حق استعمال کیا۔ پاک فضائیہ نے نہ صرف حملوں کو ناکام بنایا بلکہ جوابی کارروائی میں بھارت کے 6 جنگی طیارے، جن میں جدید ترین رافیل طیارے بھی شامل تھے، کامیابی سے مار گرائے۔
پاکستان کی جوابی حکمت عملی میں 10 مئی کو شروع ہونے والے آپریشن بنیان مرصوص نے سب کو حیران کر دیا۔ اس آپریشن کے دوران پاکستان نے بھارتی سرزمین پر اہم ایئر بیسز، فوجی تنصیبات اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹمز کو مؤثر طور پر نشانہ بنایا۔ اس سے بھارت کو نہ صرف عسکری نقصان اٹھانا پڑا بلکہ سفارتی محاذ پر بھی دفاعی پوزیشن اختیار کرنا پڑی۔
صورتحال کی شدت اور عالمی ردعمل کے بعد بھارت نے خود امریکی حکومت سے ثالثی کی درخواست کی، جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت پر جنگ بندی عمل میں آئی۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ جنگ بندی پر رضامندی پاکستان کی امن پسند پالیسی کی عکاسی کرتی ہے، نہ کہ کمزوری یا دباؤ کا نتیجہ ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق اس پورے معاملے میں سعودی عرب اور امریکا جیسے دوست ممالک نے مثبت کردار ادا کیا، جنہوں نے تناؤ کم کرنے کے لیے بروقت سفارتی کوششیں کیں۔ ترجمان نے زور دے کر کہا کہ پاکستان اپنے قومی دفاع کے حوالے سے کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا، لیکن ہر حال میں سفارتی راستے کو ترجیح دے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی مؤقف میں کوئی ابہام نہیں۔ ریاست اپنے دفاع کے لیے نہ صرف تیار ہے بلکہ دشمن کی کسی بھی جارحیت کا مؤثر اور بروقت جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے،تاہم بھارت کی جانب سے پروپیگندا، فیک نیوز اور غیر مصدقہ معلومات کا سہارا لینا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اصل حقائق چھپانا چاہتا ہے اور دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے مسلسل بے بنیاد دعووں کا سہارا لے رہا ہے۔
ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت کی جانب سے اگر آئندہ بھی ایسا کوئی جھوٹا دعویٰ کیا گیا تو پاکستان نہ صرف سفارتی محاذ پر جواب دے گا بلکہ عالمی فورمز پر ان دعوؤں کو بے نقاب کرے گا۔ پاکستان کی ترجیح خطے میں امن ہے، مگر دفاع پر کبھی سمجھوتا نہیں ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ پاکستان نے کی جانب سے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت سے جنگ بندی: پاکستان کی ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی سفارش
بھارت سے جنگ بندی: پاکستان کی ٹرمپ کو امن کا نوبل انعام دینے کی سفارش WhatsAppFacebookTwitter 0 21 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: حکومت پاکستان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی ممکن بنانے پر 2026ء کے لیے امن کے نوبل انعام کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نامزدگی کی سفارش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکس پر اپنے بیان میں حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی برادری نے حال ہی میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بلااشتعال جارحیت کا مشاہدہ کیا جو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی اور جس کے نتییجے میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت معصوم جانوں کا نقصان ہوا۔
بیان میں کہا گیا کہ اپنے دفاع کے بنیادی حق کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا جو ایک سوچا سمجھا، مضبوط اور درست فوجی جواب تھا اور جس کو احتیاط سے عمل میں لایا گیا تھا تاکہ اپنی علاقائی سالمیت کا دفاع کیا جا سکے، اس دوران یہ بھی خیال رکھا گیا تھا کہ بھارتی شہریوں کی جانوں کو نقصان نہ پہنچے۔
حکومت پاکستان کے اعلامیہ کے مطابق خطے میں جنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد اور نئی دہلی سے مؤثر رابطہ قائم کر کے کشیدگی کو کم کیا اور 10 مئی 2025 کو جنگ بندی کروا کر جنوبی ایشیا کو دو جوہری طاقتوں کے درمیان ایک ممکنہ بڑے تصادم سے بچا لیا، یہ جنگ بندی ان کے امن قائم کرنے میں کردار اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کا ثبوت ہے۔
حکومتِ پاکستان صدر ٹرمپ کی جانب سے کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کے پائیدار حل میں معاونت کی مخلصانہ کوشش کو نہ صرف سراہتی ہے بلکہ تسلیم بھی کرتی ہے، تنازع کشمیر علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، جموں و کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عملدرآمد کے بغیر جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن نہیں۔
حکومت نے بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت سنہ 2025 کے پاکستان بھارت بحران کے دوران اس کی عملی سفارتکاری اور مؤثر امن سازی کی وراثت کے تسلسل کو واضح طور پر پیش کرتی ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ علاقائی اور عالمی استحکام اور خصوصاً مشرق وسطیٰ میں جاری بحرانوں کے خاتمے کے لیے ان کی مخلصانہ کوششیں جاری رہیں گی۔
واضح رہے کہ امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کےدرمیان جنگ بند کرانے پرنوبل پرائز دینے کا مطالبہ کیا ہے۔۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روانڈا، کانگو، سربیا ، کوسوو کیلئے بھی نوبل پرائز دو، نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ لوگ مجھے نہیں دیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراین ڈی ایم اے کی آج سے23جون تک ممکنہ موسمی صورتحال کیلئے ایڈوائزری جاری این ڈی ایم اے کی آج سے23جون تک ممکنہ موسمی صورتحال کیلئے ایڈوائزری جاری ایران کو حساس مشینری کی فراہمی کے الزام پر امریکا نے 20اداروں پر پابندیاں عائد کردیں چیئرمین واپڈا جنرل (ر)سجاد غنی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا بھارت سندھ طاس معاہدہ نہیں مانتا تو ایک اور جنگ لڑے ہم دوبارہ اسے شکست دینگے، بلاول بھٹو، سفارتی مشن مکمل کر کے وطن... پاکستان کا سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کے اظہار کا اعلان مشرق وسطی کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس،ایران اسرائیل فوری جنگ بندی کا مطالبہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم