پنجاب کے مختلف شہروں میں سموگ کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے، جس کے باعث فضا انتہائی مضرِ صحت سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) کے مطابق لاہور ایک بار پھر دنیا کے سب سے زیادہ آلودہ شہروں میں سرفہرست رہا، جہاں آلودگی کی سطح 485 ریکارڈ کی گئی۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی 445 کے انڈیکس کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ پنجاب کے دیگر شہروں میں صورتحال اس سے بھی زیادہ تشویشناک ہے .

فیصل آباد میں ایئر کوالٹی انڈیکس 833، گوجرانوالہ میں 764 جبکہ ملتان میں 305 تک پہنچ گیا، جس سے فضا انسانی صحت کے لیے نہایت خطرناک ہو گئی ہے۔ محکمہ ماحولیات نے سموگ کے بڑھتے خطرے کے پیش نظر انسدادی اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں۔ تمام اضلاع میں ڈرائی سویپنگ (خشک صفائی) پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جبکہ شاہراہوں پر چونے سے صفائی کرنے پر بھی مکمل طور پر روک لگا دی گئی ہے۔ ماہرین ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ سموگ کی موجودہ شدت سانس، آنکھوں اور جلد کی بیماریوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ شہریوں کو غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز اور ماسک کے استعمال کی ہدایت کی گئی ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

دنیا بھر میں 28 نئے ’کاربن بم‘ منصوبے جاری، ماحولیاتی بحران میں خطرناک اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں اس وقت 28 نئے کاربن بم منصوبے جاری ہیں جس سے ماحولیاتی بحران میں خطرناک اضافہ ہو رہا ہے۔

عالمی ماحولیاتی تنظیموں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں 28 نئے کاربن بم منصوبے جاری ہیں۔ یہ منصوبے 2021 سے اب تک متعارف کرائے گئے ہیں اور اس سے ماحولیاتی بحران میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔

الجزیرہ میں اس حوالے سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان منصوبوں سے خارج ہونے والی کاربن پیرس معاہدے کے عالمی بجٹ سے 11 گنا زیادہ ہے۔ 4 غیر سرکاری

تنظیموں کی اس رپورٹ نے عالمی توانائی پالیسیوں پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کاربن بم وہ منصوبے ہیں، جو اپنی عمر میں ایک ارب ٹن سے زائد کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کریں گے۔

تین سال قبل 2022 میں 425 کاربن بم منصوبوں کی نشاندہی کی گئی تھی، ان میں سے اب 365 فعال ہیں۔ کئی منصوبوں کی پیداوار کم یا ازسرنو جانچ کے باعث مجموعی تعداد میں کمی آئی ہے۔

عالمی توانائی ایجنسی کا کہنا ہے کہ نئے تیل اور گیس منصوبے، پیرس معاہدے کے اہداف سے متصادم ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنا تھا۔

کاپ 28 اجلاس میں ممبر ممالک نے فوسل فیولز کے خاتمے پر اتفاق کیا تھا۔ سال 2021 سے 2024 تک 65 بڑے بینکوں نے 1.6 کھرب ڈالر ایسے منصوبوں کو دیے۔ مگر حقیقت اس کے برعکس نکلی۔

کاربن بم منصوبوں میں حصہ لینےوالی کمپنیوں میں اینی، ایکسون موبل اور ٹوٹل انرجیز شامل ہیں۔ نئے کاربن بم منصوبے موسمیاتی تبدیلی کے اہداف کو ناممکن بنا سکتے ہیں۔

ماحولیاتی تنظیموں نے بینک اور سرمایہ کار فوسل فیول منصوبوں کی معاونت بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست، بعض علاقوں میں اے کیو آئی 985 ریکارڈ
  • لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار، فضا میں زہریلے ذرات کی سطح خطرناک حد تک بلند
  • لاہور آج دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار
  • پنجاب میں سموگ وبال جان بن گئی، لاہور آلودہ ترین شہروں میں آج بھی سر فہرست
  • لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں پہلے نمبر پر آگیا
  • پنجاب میں سموگ کا راج، لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پھر سرفہرست
  • لاہور میں فضائی آلودگی کا راج برقرار ، ائیر کوالٹی انڈیکس میں خطرناک حد تک اضافہ
  • لاہور: فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ
  • دنیا بھر میں 28 نئے ’کاربن بم‘ منصوبے جاری، ماحولیاتی بحران میں خطرناک اضافہ