بینظیر بھٹو شہید شفیق ماں اور مدبر لیڈر تھیں، سرفراز بگٹی کا بینظیر بھٹو شہید کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں بینظیر بھٹو شہید کی 72ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنی قیادت کا لوہا منوایا، بھٹو خاندان کا پاکستان پر قرض رہتی دنیا تک ادا نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ایٹمی اور میزائل پروگرام پیپلز پارٹی کی قیادت کی وژن کا نتیجہ ہے، محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان کے میزائل پروگرام کی بنیاد رکھی، بلاول بھٹو زرداری نے عالمی سطح پر پاکستان کا مقدمہ جرات مندی سے پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان اسمبلی: بینظیر بھٹو شہید کو خراج عقیدت پیش کرنے کی قرارداد متفقہ منظور
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان امن کا خواہاں جبکہ بھارت جارح ہے، پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے ہمیشہ وفاق کو مضبوط کیا، بلوچستان میں بے نظیر بھٹو کے وژن کے مطابق ترقیاتی کام جاری ہیں۔
انہوں نے صوبے سے پراجیکٹس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں پیپلز ایئر ایمبولینس جلد فعال کر دی جائے گی جبکہ سریاب تا کچلاک پیپلز ٹرین سروس کا بھی آغاز کیا جا رہا ہے، تاریخ میں پہلی بار ‘بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام’ شروع کیا گیا، بلوچستان میں این آئی سی وی ڈی منصوبہ مکمل ہوگیا ہے افتتاح بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔
وزیراعلٰی نے کہا کہ تعلیم و صحت میں اصلاحات اور سیلاب متاثرین کی بحالی ترجیح ہے، چیئرمین بلاول بھٹو ہر ملاقات میں متاثرین اور کارکنوں کی خیریت دریافت کرتے ہیں۔ سیلاب متاثرین کے لیے 8 ہزار مکانات کی تعمیر مکمل، چابیاں جلد دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیے: وہ لڑکی لال قلندر تھی: دختر مشرق بینظیر بھٹو کی کہانی
بے نظیر بھٹو ایک شفیق ماں، مدبر لیڈر اور عوام کی سچی ترجمان تھیں، ان سے ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو اور ان کی جانب سے حوصلے کے الفاظ میری زندگی کا قیمتی اور یادگار اثاثہ ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ہمیں عزت دی ہم اسے عوامی خدمت سے واپس لوٹائیں گے۔
تقریب سے صوبائی وزیر میر محمد صادق عمرانی، ایم پی اے علی مدد جتک، سینیئر رہنما صابر بلوچ، سید اقبال شاہ، کوئٹہ ڈویژن کے صدر سردار خیر محمد ترین و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اس موقع پر شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بینظیر بھٹو شہید بے نظیر بھٹو
پڑھیں:
ارض کشمیر جنت نظیر کے عظم فرزند غنی بھٹ قضائے الٰہی سے وفات پا گئے
سٹی42: کشمیر کی آزادی کے لئے زندگی بھر بھارتی سامراج سے لڑنے اور طویل ترین جدوجہد کرنے والے ارض کشمیر جنت نظیر کے عظم فرزند غنی بھٹ قضائے الٰہی سے وفات پا گئے۔
پروفیسر غنی بھٹ کشمیر کی آزادی کی تحریک کے نا قابلِ شکست سرخیل تھے، انہوں نے بچپن سے مرتے دم تک آزادی کی جدوجہد میں پہلی صف میں رہ کر عدم تشدد کی تلاور سے پر امن لڑائی لری اور غاصب کو بد ترین شکستوں سے دوچار کئے رکھا۔
بلاول بھٹو زرداری کا اپنی سالگرہ سیلاب زدگان کے نام کرنے کا فیصلہ
انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
ارضِ کشمیر اپنے جاں نثار اور جری فرزند سے محروم ہو گئی اورتحریکِ آزادیٔ کشمیر آج ایک عظیم کارکن سےمحروم ہو گئی، تحریک آزادی کے کارکن انتھک محنت کرنے اور کبھی سمجھوتہ نہ کرنے والے اوللعزم رہنما سے محروم ہوگئے۔
غنی بھٹ پہشہ کے لحاظ سے پروفیسر تھے، انہوں نے اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں میں ہی جدوجہد کے کارزار میں قدم رکھ دیا تھا اور زندگی کے آخری دم تک غاصب کو سخت جدوجہد سے ناکوں چنے چبوائے۔
ایشیا کپ ٹی ٹوینٹی ٹورنامنٹ؛ پاکستان متحدہ عرب امارات میچ کا ٹاس ہو گیا
پروفیسر غنی بھٹ کل جماعتی حریت کانفرنس کے متحدہ پلیٹ فارم پر مادرِ وطن کی آزادی کے لئے جدوجہد کرنے والے تمام کشمیریوں کو متحد رکھنے والی عظیم قوتِ محرکہ تھے۔ وہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چئیر مین بھی رہے اور دوسری پوزیشنوں مین بھی خدمت کرتے رہے۔
پروفیسر عبدالغنی بھٹ کا انتقال سوپور میں ان کے گھر پر ہوا۔
پروفیسر بھٹ نے بے پناہ جدوجہد کر کے کشمیریوں کی کئی جنریشنوں میں آزادی کے شعور کو پروان چڑھایا، ان کی اپنی زندگی کے ساتھ ان کے سارے گھرانے کی زندگیاں کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی جدوجہد کے لیے وقف ہیں۔
سندھ اسمبلی کے سابق اسپیکر کی اچانک طبیعت ناساز ،آئی سی یو میں داخل
کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کے کارکنوں نے پروفیسر غنی بھٹ کی وفات پر کہا ہے کہ ان کی بلند سوچ، جرات مندانہ موقف اور سیاسی بصیرت کشمیری عوام کے لیے مشعلِ راہ رہے گی۔
پروفیسر غنی بھٹ کی وفات نہ صرف کشمیر ی قوم اور تحریکِ آزادی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے بلکہ یہ پاکستان کے لئے بھی بہت بھاری نقصان ہے۔ پروفیسر غنی بھٹ پاکستان کے دیرینہ رفیق تھے،۔
Waseem Azmet