امریکی قانون سازوں کا ایران پر حملوں کے بارے میں ملا جلا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف حملوں کے اعلان کے بعد امریکی قانون سازوں کا ابتدائی ردعمل سامنے آ گیا ہے۔
جنوبی کیرولائنا کے سینیٹر لنڈسی گراہم نے ٹرمپ کی حمایت کی اور کہا کہ انہوں نے درست فیصلہ کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا حکومتی نظام اس سزا کا حقدار تھا۔
ریپبلکن سینیٹر روجر ویکر نے بھی ٹرمپ کی تعریف کی اور کہا کہ یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر اور صحیح تھا، جس سے ایران کے وجودی خطرے کا خاتمہ کیا گیا۔
تاہم کچھ قانون سازوں نے اس فیصلے پر تنقید بھی کی۔ کینٹکی کے ریپبلکن سینیٹر تھامس میسی نے کہا کہ یہ آئینی نہیں ہے۔
کیلیفورنیا کی ڈیموکریٹک نمائندہ سارہ جیکبز نے اس حملے کو ایک ایسی شدت پسندی قرار دیا ہے جو امریکہ کو ایک اور لامتناہی اور مہلک جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹرمپ کے ٹروتھ سوشیل پر کیے گئے اعلان کو دوبارہ شیئر کیا، تاہم ابھی تک حملوں پر عوامی طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو خوراک کی فراہمی یقینی بنائے، تاکہ لوگ بھوک اور قحط کا شکار نہ ہوں۔
نیوجرسی میں اپنے گولف ریزورٹ سے واشنگٹن واپسی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا:
’ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل ان کو خوراک فراہم کرے۔ ہم کافی بڑی امدادی رقم دے رہے ہیں، تاکہ خوراک خریدی جا سکے اور لوگوں کو کھلایا جا سکے۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ بھوکے مریں یا فاقہ کشی کریں۔‘
صدر ٹرمپ کے اس بیان سے قبل امریکی مشرقِ وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعہ کو غزہ کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے امریکی حمایت یافتہ Gaza Humanitarian Foundation (GHF) کے ایک امدادی مرکز کا معائنہ کیا۔
ٹرمپ نے وٹکوف کے کام کو ’شاندار‘ قرار دیا۔ تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا وٹکوف نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کسی نسل کشی کے شواہد دیکھے ہیں، تو انہوں نے براہِ راست اس لفظ کو استعمال کرنے سے گریز کیا اور صرف یہ کہا:
’میرا نہیں خیال — یہ افسوسناک ہے، دیکھیں، وہ جنگ کی حالت میں ہیں۔‘
ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ امریکا نے غزہ کے لیے 60 ملین ڈالر کی خوراکی امداد فراہم کی ہے، تاہم حالیہ رپورٹس کے مطابق اب تک صرف 3 ملین ڈالر ہی جاری کیے جا سکے ہیں۔
امریکی ایلچی وٹکوف نے جنوبی غزہ میں GHF کے مرکز کے دورے کے بعد کہا کہ ان کا مقصد صدر ٹرمپ کو غزہ میں انسانی بحران کی درست تصویر پیش کرنا اور وہاں خوراک و طبی امداد پہنچانے کے لیے منصوبہ بندی میں مدد دینا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے جاری فوجی کارروائیوں میں اب تک 60,800 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری سے غزہ کا بیشتر علاقہ تباہ ہو چکا ہے اور خوراک کی شدید قلت سے لوگ فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔
بین الاقوامی مطالبات کے باوجود اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی پر آمادگی کا کوئی اشارہ نہیں دیا جا رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل امریکا بنیامین نیتن یاہو ڈونلڈ ٹرمپ غزہ