امریکا کے سب سے تباہ کن طیارے بحرالکاہل روانہ کر دیے جانے کی اطلاعات
اشاعت کی تاریخ: 21st, June 2025 GMT
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جون2025ء) امریکا کے سب سے تباہ کن طیارے بحرالکاہل روانہ کر دیے جانے کی اطلاعات۔ تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا کی جانب سے دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ امریکا ایران پر حملہ کرنے کا سوچ رہا ہے۔ اسی لیے امریکا کی جانب سے اپنے جدید ترین اور سب سے تباہ کن جنگی طیاروں کو بحرالکاہل روانہ کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ امریکا کے بی 2 اسٹیلتھ طیارے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق امریکا نے کل 4 بی 2 اسٹیلتھ طیارے بحرالکاہل روانہ کیے ہیں۔ برطانوی میڈیا کے مطابق 4 بی 2 اسٹیلتھ طیاروں نے ہفتے کی صبح امریکا سے اڑان بھری، ان کے ساتھ ری فیولنگ کے لیے 4 ٹینکر بھی تھے۔ بظاہر یہ جنگی طیارے بحرالکاہل میں امریکی نیول بیس گوام کی سمت جا رہے تھے، وہاں سے یہ جنگی طیارے ممکنہ طور پر جزائر چاگوس میں ڈئیگو گارشیا ائربیس جا سکتے ہیں جہاں سے ایران پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔(جاری ہے)
بتایا گیا ہے کہ امریکا کا بی 2 اسٹیلتھ بمبار طیارہ وہ واحد جنگی جہاز ہے جو 30ہزار پاؤنڈ کا بنکر بسٹر بم گرا سکتا ہے۔ اس بم کو دنیا کا سب سے تباہ کن غیر جوہری بم قرار دیا جاتا ہے، جو ایران کی زیر زمین جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوجرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران امریکا سے بات کرنا چاہتا ہے یورپ سے نہیں، میں مذاکرات سے پہلے سیزفائر چاہتا ہوں، ایران اور اسرائیل کی صورتحال پر نظر ہے، ایران سے بات کریں گے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق انٹیلی جنس حکام غلط ہیں، ڈائریکٹر انٹیلی جنس ایرانی ایٹمی پروگرام سے متعلق غلط ہیں۔ ایران نے ایٹمی طاقت کیلئے میٹریل جمع کرلیا تھا، مجھے لگتا ہے کہ ایران ایٹمی طاقت بننے کے قریب تھا۔ امریکی اثاثوں پر حملہ ہوا تو حملہ آوروں کو دکھ ہوگا۔ دوسری جانب ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ حملے کی زد میں امریکا سے مذاکرات نہیں کرسکتے، امریکا پہلے دن سے اسرائیل کی جارحیت میں شامل ہے، اسرائیلی حملوں کے خلاف جائز دفاع کا حق استعمال کررہے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق نیو جرسی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے تناظر میں اپنے مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ امن کے داعی رہے ہیں لیکن بعض اوقات امن قائم رکھنے کیلئے سختی بھی ضروری ہوجاتی ہے۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران میں زمینی افواج اتارنا آخری حل ہو گا ایران پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ 2 ہفتے لوں گا۔امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے فضائی حملے روکنے کا کہنا مشکل ہے۔ اسرائیل کے پاس اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ ایران کی جوہری صلاحیت ختم کر سکے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی زمینی افواج بھیجنے کا امکان آخری آپشن ہوگا۔ ان کے بقول، ”یہ وہ آخری چیز ہے جو کوئی بھی چاہے گا۔“ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے سے متعلق فیصلہ کرنے کیلئے دو ہفتے کا وقت دیں گے تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ ایران کو کچھ وقت دے رہے ہیں تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا، ”میرا خیال ہے کہ زیادہ سے زیادہ دو ہفتے لگیں گے، اس سے زیادہ نہیں۔“امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے ایٹمی صلاحیت کے لیے مواد جمع کر لیا تھا۔اسرائیل ٹھیک جا رہا ہے، ایران کم اچھا جا رہا ہے۔اگر امریکی اثاثوں پر حملہ ہوا تو حملہ کرنے والوں کو بہت دکھ ہو گا۔ ایران سے بات کریں گے، دیکھتے ہیں کیا نتیجہ نکلتاہے، میں مذاکرات سے پہلے سیز فائر چاہتا ہوں۔ امریکی صدر ٹرمپ کامزید یہ بھی کہناتھاکہ بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ امریکا ٹریڈڈیل پربات چیت کرسکتا ہے۔ایران کی جوہری تنصیبات پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل کے پاس ایران کے فورڈو میں واقع زیر زمین جوہری تنصیب کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں۔ انہوں نے واضح کیا، ”ان کے پاس اس کام کیلئے بہت محدود صلاحیت ہے۔ وہ شاید کسی چھوٹے سے حصے کو توڑ سکیں لیکن وہ بہت گہرائی تک نہیں جا سکتے۔ ان کے پاس اس کی صلاحیت نہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے طیارے بحرالکاہل سب سے تباہ کن کہا کہ ایران بی 2 اسٹیلتھ امریکی صدر اسرائیل کے کی صلاحیت کرتے ہوئے کے مطابق پر حملہ کا کہنا کے پاس رہا ہے
پڑھیں:
ایران کے ممکنہ جوابی حملے کا خوف، امریکا نے قطر میں ائیر بیس سے طیارے ہٹالیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
-امریکا نے ایرانی حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر قطر کے العدید ایئربیس سے اپنے طیارے منتقل کر دیے
قطر کے العدید ایئربیس سے امریکی طیاروں کی منتقلی کی تصدیق امریکی حکام نے برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں کی، اور اس اقدام کی وجہ ایران کی جانب سے ممکنہ حملوں کے خطرے کو قرار دیا۔
سیٹیلائٹ تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی شروع ہونے سے قبل اس ایئربیس پر کئی امریکی طیارے موجود تھے، تاہم اب وہ غائب ہیں۔
حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ العدید ایئربیس پر موجود امریکی طیارے ایرانی میزائل حملوں کی زد میں آ سکتے تھے، اسی لیے انہیں وہاں سے ہٹا دیا گیا۔ اس کے علاوہ، مشرق وسطیٰ میں تعینات کچھ امریکی بحری جہازوں کو بھی دوسرے مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، دوحہ میں قائم امریکی سفارتخانے نے اپنے عملے کو العدید ایئربیس تک رسائی سے عارضی طور پر روک دیا ہے۔
یاد رہے کہ العدید ایئربیس، جو قطر کے دارالحکومت دوحہ کے قریب واقع ہے، مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔ یہ بیس 1996 میں قائم ہوا اور یہاں تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔ یہ اڈہ امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کا فارورڈ ہیڈکوارٹر بھی ہے اور عراق، شام اور افغانستان میں امریکی کارروائیوں کا اہم مرکز رہا ہے۔