Jasarat News:
2025-09-22@11:25:10 GMT

نمیبیا کے صحرا میں گلابی فریج سیاحوں کے لیے تحفہ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وِنڈہُک: نمیبیا دنیا کے سب سے پرانے اور خشک ترین صحراؤں میں شمار ہونے والا صحرائے نامیب اب ایک انوکھے اور دلچسپ سیاحتی مقام کا گھر بن چکا ہے، جہاں ایک مکمل طور پر فعال گلابی رنگ کا فریج موجودہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ غیر معمولی فریج نہ صرف مکمل طور پر قابلِ استعمال ہے بلکہ اس کے ساتھ ایک دھاتی میز اور دو چھوٹی گلابی کرسیاں بھی نصب ہیں جو اس جگہ کو ایک مصروف نخلستان کی شکل دیتی ہیں۔

گوندوانا ہوٹل کی طرف جاتے ہوئے “ڈیزرٹ گریس” کے راستے میں آنے والا یہ گلابی فریج، اپنے چمکدار رنگ کی بدولت ارد گرد کی مدھم اور سنسان ریتلی زمین سے بالکل مختلف اور نمایاں نظر آتا ہے اور اسی لیے یہ ایک مقبول لینڈ مارک بن گیا ہے۔

نمیبیا کی حکومت کے ٹورازم بورڈ کی جانب سے نصب کیے جانے والے اس فریج کو مئی 2024 میں africaviewsfacts.

com پر پہلی بار نمایاں کیا گیا اور تب سے یہ سیاحوں کی خاص توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔

یہ فریج شمسی توانائی سے چلتا ہے اور اس میں موجود بوتل بند پانی اور آئسڈ ٹی بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے، یہ اقدام نمیبیائی عوام کی مہمان نوازی کی علامت سمجھا جا رہا ہے اور اسے ایک جدید نخلستان کے طور پر پیش کیا گیا ہے جو صحرائی مسافروں کو سکون اور راحت فراہم کرتا ہے۔

ابتدائی طور پر کچھ سیاحوں نے اس عجیب و غریب فریج پر شکوک کا اظہار کیا، مگر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یہاں سیاحوں کا تانتا بندھ گیا جو اس نرالے تجربے کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے خواہش مند ہیں۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

قتل کیے گئے تینوں خواجہ سراؤں کی شناخت ہو گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )خواجہ سراؤں کی تنظیم جینڈر انٹریکیٹو الائنس کے اعلامیہ کے مطابق کراچی میں ایک اور اندوہناک واقعہ سامنے آیا ہے کہ 3 خواجہ سرا افراد کو بے رحمی سے قتل کر کے ان کی لاشیں میمن گوٹھ میں پھینک دی گئیں۔ہم اس واقعہ پرانتہائی افسوس اور غم ذدہ ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ دو روز قبل سی ویو پر ایک خواجہ سرا پر چھریوں کے وار کر کے قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔قتل کیے جانے والے تینوں خواجہ سراؤں کی ابتدائی شناخت ہوگئی ہے۔ابتدائی شناخت کے مطابق خواجہ سرا کے نام عینی، عصمہ اور ثمینہ ہیں۔جو بلاول گوٹھ اور صفورہ ٹاؤن کے اطراف میں رہائش پذیر تھے۔ جن کا ذریعہ معاش بھیک مانگنا تھا۔ اپنے گھروں سے روزگار کے لیے نکلے لیکن تاحال واپس نہیں آئے۔ اس صورتحال پر برادری شدید پریشانی اور خوف کا شکار ہے۔جیا تنظیم کے مطابق یہ پے در پے واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ خواجہ سرا کمیونٹی کو منظم طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ صرف چند افراد کے قتل نہیں، بلکہ پوری کمیونٹی کو خوفزدہ اور خاموش کرنے کی کوشش ہے۔ہم جینڈر انٹریکٹو الائنس کی جانب سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومتِ سندھ اور پولیس فوری اور شفاف تحقیقات کر کے تمام مجرموں کو گرفتار کرے۔

متعلقہ مضامین

  • 131 سال بعد لاہورعجائب گھر کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ، سیاحوں کے لئے بند کیے جانے کا امکان
  • پیارعلی انتقال کرگئے
  • ایک پاؤں سے سب کرسکتا ہوں
  • پیاسی بچی
  • صحرا کی ہوا سے پینے کا پانی
  • قتل کیے گئے تینوں خواجہ سراؤں کی شناخت ہو گئی
  • القرآن
  • آپ کے فریج اب اشتہار بھی دکھائیں گے
  • اشتہار
  • منی بجٹ کی خبریں بے بنیاد ہیں، چیئرمین ایف بی آر کا بیان