ایران پر امریکہ کا فضائی حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہے، ڈاکٹر عشرت العباد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ امریکہ کو ہرگز یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ خطے میں طاقت کے زور ہر اپنے مقاصد مسلط کرے، اسے چاہیئے تھا کہ وہ تنازعہ کا فریق بننے کے بجائے ایک ذمہ دار عالمی قوت کے طور پر ثالثی اور سفارتی حل کے فروغ میں کردار ادا کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق گورنر سندھ و سربراہ ایم پی پی ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ ایران پر امریکہ کا فضائی حملہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین اور ناقابل قبول خلاف ورزی ہے، جس کی انہوں نے شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو ہرگز یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ خطے میں طاقت کے زور ہر اپنے مقاصد مسلط کرے، اسے چاہیئے تھا کہ وہ تنازعہ کا فریق بننے کے بجائے ایک ذمہ دار عالمی قوت کے طور پر ثالثی اور سفارتی حل کے فروغ میں کردار ادا کرتا، عالمی طاقتوں پر لازم ہے کہ وہ فوری طور پر مکالمے پر مبنی موثر حکمت عملی اختیار کریں، جو نہ صرف تیل کی قیمتوں میں غیر یقینی اتار چڑھاؤ سے عالمی معیشت کو بچانے کے لئے ضروری ہے کہ کہ بڑھتے ہوئے خطرات کے تناظر میں عالمی امن وسلامتی کو یقینی بنانے کے لئے بھی ناگزیر ہے، اس سلسلے میں مزید تاخیر خطے اور دنیا دونوں کے لئے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
KABUL:اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم نے 2025 کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان بدستور عالمی سطح پر افیون کی پیداوار کا ایک بڑا مرکز ہے اور رواں برس 10 ہزار 200 ہیکٹرز پرافیون کاشت کی گئی، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً 20 فیصد کم ہے تاہم 2024 میں 19 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق افیون کی کاشت 2023 میں 10 ہزار 800 ہیکٹر، 2024 میں 12 ہزار 8000 ہیکٹر اور 2025 میں 10 ہزار 200 ہیکٹر پر کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ زابل، کنڑ اور تخار کے علاقوں میں اس سال افیون کی کاشت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا تاہم خشک سالی کے باعث بڑی مقدار میں فصل تباہ ہو گئی۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے بتایا کہ 2025 میں مجموعی طور پر 296 ٹن افیون پیدا ہوئی جبکہ اس کی فی کلو قیمت 570 امریکی ڈالر رہی۔
ماہرین کے مطابق افغانستان میں گزشتہ برسوں کے دوران ذخیرہ کی گئی افیون 2026 تک کی عالمی طلب پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
اقوام متحدہ کا دفتر برائے منشیات و جرائم نے مزید کہا کہ اب منشیات کی مارکیٹ میں پلانٹ بیسڈ پوست کے بجائے سنتھیٹک ڈرگز (مصنوعی منشیات) زیادہ منافع بخش ماڈل بن چکی ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ آئس (Methamphetamine) جیسی مصنوعی منشیات کی پیداوار افغانستان میں تیزی سے بڑھ رہی ہے کیونکہ جرائم پیشہ گروہ پیداوار اور اسمگلنگ میں آسانی کی وجہ سے آئس کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم کے مطابق افغانستان دنیا کے ان تین بڑے ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ افیون پیدا کرتے ہیں۔