data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو: روس کے سابق صدر ڈیمٹری میدویدیف نےدعویٰ کیا ہے کہ “کئی ممالک” ایران کو اپنے نیوکلیئر وار ہیڈ فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بین الاقوامی میڈای رپورٹس کےمطابق سابق روسی صدر نے کہاکہ ایک ملک سے دوسرے ملک کو براہ راست نیوکلیئر وار ہیڈ منتقل کرنا تکنیکی، قانونی اور سفارتی لحاظ سے انتہائی پیچیدہ اور خطرناک عمل ہے ۔

دوسری جانب امریکی نائب صدر جی ڈی ونس نے میدویدیف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “وہ روسی حکومت یا پوٹن کی نمائندگی نہیں کرتے، اسی لیے ان کے اس بیان کو اہمیت دینا بے وقوفی ہے۔

خیال رہےکہ میدویدیف روس کے سابق صدر (2008–2012) رہے ہیں اور موجودہ سکیورٹی کونسل کے نائب چیئرمین ہیں، اس لیے ان کی بات کو صرف ذاتی خیال نہیں سمجھا جا سکتا ۔

واضح  رہےکہ ایران واسرائیل اور امریکی کشیدگی کو ختم کرانے کے لیے روس نے مذاکرات کروانے کی پیش کش کی تھی جس کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا تھا کہ روس پہلے اپنی یوکرین جنگ دیکھے۔

یاد رہےکہ ایران اور اسرائیل وامریکا کے درمیان جنگ جاری ہے، جس سے خطے میں کشیدگی جاری ہے، قطرنے اس جنگ کے پیش نظر اپنے تمام تعلیمی ادارے بند کردیے ہیں جبکہ ائیرلائن بھی عارضی طور پر بندکردی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نوجوان امریکیوں نے خود کو اسرائیل سے دور کر لیا ہے, سابق صیہونی وزیراعظم

غاصب اسرائیلی رژیم کے سابق وزیراعظم نے اس قابض رژیم کی امریکہ میں موجود عوامی حمایت میں نمایاں کمی کے بارے غیر معمولی بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کیلئے پہلے جیسی ہمدردی نہیں رکھتی! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی امریکہ میں 10 دن گزارنے کے بعد جاری ہونے والے اپنے تازہ بیان میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے درمیان استوار تعلقات کو "نازک" قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں اسرائیل کی حیثیت کبھی بھی اتنی "کمزور" نہیں ہوئی جبکہ اس وقت اسرائیل، امریکیوں کی نظر میں ایک "مسترد شدہ ریاست" بن چکا ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے تاکید کی کہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی ایک طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ نہیں رہی اور اب یہ صورتحال ریپبلکن پارٹی تک بھی پھیل چکی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ قدامت پسند گروہ، بشمول MAGA تحریک، بھی خود کو اسرائیل سے دور کر رہا ہے اور یہ کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کے لئے "کم ہمدرد" ہو چکی ہے۔


نفتالی بینیٹ نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی جانے والی وسیع قحط کی صیہونی مہم کی کثیر جہتوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور لکھا کہ اسے امریکی عوام اور موثر طبقے کی اکثریت نے ایک "حقیقت" کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ نفتالی بینیٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل اب امریکیوں کی نظر میں "امریکہ کے کاندھوں پر بھاری بوجھ" بن چکا ہے نیز یہ کہ امریکی یہودی کمیونٹی بھی اب (مبینہ طور پر) "یہود دشمنی کی وسیع لہر" کا سامنا کر رہی ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غاصب صیہونی کابینہ پر معلومات و پروپیگنڈے کے شعبے میں عدم فعالیت کا الزام لگایا، اور "مربوط و طاقتور معلوماتی ہیڈ کوارٹر" کے فقدان پر سخت تنقید کی۔ نفتالی بینیٹ نے نیتن یاہو کی کابینہ کے کئی ایک وزراء کے معاندانہ رویے کی جانب بھی اشارہ کیا کہ جنہوں نے، نفتالی بینیٹ کے بقول، اپنے "تباہ کن الفاظ" کے ساتھ اسرائیلی فوج کی ساکھ کو "شدید نقصان" پہنچایا ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں بینیٹ نے خبردار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ صورتحال عالمی سطح پر "اسرائیل کی عملیاتی آزادی" پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سے ایران کیلئے پہلی بار فیری سروس کا لائسنس جاری
  • ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک سے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنیکا مطالبہ
  • بھارت کی اسٹریٹجک خودمختاری اب پریشان خیالی میں بدل چکی، سابق سفارتکار مسعود خان
  • ایران کی جوہری صلاحیت ختم کردی، مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک اسرائیل کو تسلیم کرلیں؛ ٹرمپ
  • سابق پاکستانی ماڈل عبیر افتخار کے شوہر کو برطانیہ میں قید کی سزا
  • بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف 
  • بھارتی پرزے روسی جنگی ڈرونز میں استعمال ہونے کا انکشاف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت سلب کرنے والے سابق گورنر ستیہ پال ملک چل بسے
  • نوجوان امریکیوں نے خود کو اسرائیل سے دور کر لیا ہے, سابق صیہونی وزیراعظم
  • روس نے ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر پابندی کے معاہدے کو خیرباد کہہ دیا