ایران پر امریکی بمباری کا کوئی جواز نہیں، ایرانی عوام کی مدد کی کوشش کریں گے: روسی صدر
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کے دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ایران پر امریکی بمباری بلاجواز ہے اور روس ایران کے ساتھ اپنے دوستانہ تعلقات کے تحت ایرانی عوام کی ہر ممکن مدد کی کوشش کرے گا۔
یہ ملاقات ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد عباس عراقچی کے پہلے غیر ملکی دورے کے موقع پر ہوئی۔ ایرانی وزیر خارجہ گزشتہ روز ماسکو پہنچے اور آج روسی صدر سے تفصیلی ملاقات کی۔
پیوٹن نے ایران کے خلاف امریکی جارحیت کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس کا مؤقف واضح ہے، جس کا اظہار ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات موجودہ بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
روسی صدر نے ایرانی وزیر خارجہ سے کہا کہ ان کی نیک تمنائیں ایرانی صدر اور سپریم لیڈر تک پہنچائی جائیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے بھی ملاقات میں روس کی حمایت پر اظہار تشکر کیا اور کہا کہ امریکا اور اسرائیل کے اقدامات غیرقانونی اور ناجائز ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس تاریخ کے درست رخ پر کھڑا ہے، اور ایران روس کی اصولی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ عباس عراقچی نے پیوٹن کو ایرانی سپریم لیڈر اور صدر کی جانب سے نیک خواہشات بھی پہنچائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایرانی وزیر خارجہ کہا کہ
پڑھیں:
امریکا بھارت کشیدگی: نریندر مودی کا 7 برس بعد چین کا دورہ کرنے کا فیصلہ
امریکا کے ساتھ بگڑتے تعلقات کے پس منظر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 7 برس سے زیادہ عرصے کے بعد پہلی بار چین کا دورہ کریں گے، جو بیجنگ کے ساتھ سفارتی کشیدگی کے خاتمے کی ایک علامت قرار دی جا رہی ہے۔
رائٹرز نے ایک حکومتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ نریندر مودی 31 اگست سے شروع ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین روانہ ہوں گے۔ یہ اجلاس چینی شہر تیانجن میں منعقد ہوگا۔
رائٹرز کے مطابق اس حوالے سے جب بھارتی وزارت خارجہ سے مؤقف طلب کیا گیا تو فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
مودی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان تجارتی کشیدگی نے کئی سال بعد نازک موڑ اختیار کر لیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر ایشیا میں سب سے زیادہ درآمدی محصولات نافذ کر دیے ہیں، جبکہ روسی تیل کی خریداری کے باعث بھارت پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
مودی کا چین کا یہ سفر جون 2018 کے بعد پہلا موقع ہوگا جب وہ چین کا رخ کریں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اس وقت شدید تناؤ کا شکار ہو گئے تھے جب 2020 میں ہمالیائی سرحد پر فوجی تصادم پیش آیا تھا۔
تاہم اکتوبر میں روس میں منعقدہ برکس کانفرنس کے دوران مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان ملاقات ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک نے کشیدگی میں کمی کی جانب پیش رفت کی اور اقتصادی و سفری روابط میں بہتری کے آثار نظر آنے لگے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا کہ روسی تیل کی خریداری پر بھارت کے خلاف مجوزہ سزا کا تعین اس وقت کیا جائے گا جب یوکرین میں جنگ بندی سے متعلق امریکا کی آخری سفارتی کوششوں کا نتیجہ سامنے آئے گا۔
ٹرمپ کے اعلیٰ سفارتی مشیر اسٹیو وٹکوف اس وقت ماسکو میں موجود ہیں، جبکہ روس کو امن معاہدے پر آمادہ کرنے کے لیے امریکی صدر کی جانب سے دی گئی مہلت میں صرف دو دن باقی رہ گئے ہیں، بصورت دیگر روس کو نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب ایک اور حکومتی ذریعے نے بتایا کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول روس کے طے شدہ دورے پر ہیں، جہاں وہ بھارت پر امریکی دباؤ کے تناظر میں روسی تیل کی خریداری کے مسئلے پر گفتگو کریں گے۔
اجیت دوول کے اس دورے میں بھارت اور روس کے درمیان دفاعی تعلقات پر بھی بات چیت متوقع ہے، جس میں ماسکو سے زیر التوا ایس-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کی جلد فراہمی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ممکنہ دورہ بھارت پر تبادلہ خیال شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق قومی سلامتی کے مشیر کے بعد بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر بھی آنے والے ہفتوں میں روس کا دورہ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکا بھارت کشیدگی امریکی ٹیرف دورے کا فیصلہ نریندر مودی وی نیوز