امریکی اڈے پر میزائل حملوں سے برادر ملک قطر اور شہریوں کو ئی خطرہ نہیں:ایرانی سپریم سکیورٹی کونسل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے قطر میں ائیربیس پر میزائل حملوں پر ردعمل میں کہا ہے کہ ہمارے اس اقدام سے ہمارے دوست اور برادر ملک قطر اور اس کے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں۔
عالمی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جو تم پر حملہ کرے اس پر اسی طرح حملہ کرو جس طرح اس نے کیا، ایران کی جوہری تنصیبات کے خلاف امریکا کے حملے کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے قطر کے شہر دوحا کے العدید اڈے کو تباہ کر دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس کامیاب آپریشن میں استعمال ہونے والے میزائلوں کی تعداد ان بموں کے برابر تھی جو امریکا نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے میں استعمال کیے تھے۔
ایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے دعویٰ کیا کہ ایرانی افواج کے حملے میں جس بیس کو نشانہ بنایا گیا وہ قطر میں شہری سہولیات اور رہائشی علاقوں سے بہت دور تھا۔
کونسل نے کہا کہ اس اقدام سے ہمارے دوست اور برادر ملک قطر اور اس کے شہریوں کو کوئی خطرہ نہیں اور ایران قطر کے ساتھ گرمجوشی اور تاریخی تعلقات کو برقرار رکھنے اور جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
خیال رہے کہ ایران کی جانب سے قطر میں العدید ائیر بیس پر بیلسٹک میزائل فائر کیےگئے، امریکی نیوز ویب سائٹ کے مطابق ایران کی جانب سے قطر کی جانب 6 بیلسٹک میزائل فائر کیے گئے۔
قطر کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کے فضائی دفاعی نظام نے امریکی العدید ائیر بیس کی جانب فائر کیا گیا ایک میزائل تباہ کردیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سکیورٹی کونسل کی جانب سے ایران کی
پڑھیں:
امریکی حملے: ایران نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر دیا
ایران نے امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر کیے گئے کھلے اور جارحانہ حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ میں ایرانی اور اسرائیلی مندوبین کے مابین تند و تلخ جملوں کا تبادلہ
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب سعید ایروانی نے سلامتی کونسل کو ایک خط لکھا جس میں کہا گیا:
’21 جون 2025 کی صبح کے اوائل میں امریکا نے اسرائیلی حکومت کے مکمل تعاون سے، جو اسی وقت ایرانی شہریوں اور اہم بنیادی ڈھانچوں پر بمباری کر رہی تھی، ایران کی نگرانی میں کام کرنے والی تین جوہری تنصیبات، فردو، نطنز اور اصفہان، پر جان بوجھ کر، منصوبہ بندی کے تحت اور بلا اشتعال فضائی حملے کیے:
خط میں مزید کہا گیا کہ ’اس کے فوراً بعد امریکی صدر نے پہلے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر، اور پھر وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ان مجرمانہ حملوں اور ایران کی خودمختاری و علاقائی سالمیت کے خلاف طاقت کے غیرقانونی استعمال کی ذمہ داری کھلے عام قبول کی،۔
ایرانی مندوب نے ان حملوں کو ’بلا جواز اور پہلے سے منصوبہ بند جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں 13 جون کو اسرائیلی حکومت کی جانب سے ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات پر کیے گئے بڑے فوجی حملے کے بعد کی گئیں۔
ایروانی نے عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی اپیل کی تاکہ امریکا کے اس واضح اور غیرقانونی جارحانہ عمل پر بحث کی جا سکے، اسے شدید الفاظ میں مذمت کی جائے، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت سلامتی کونسل کو سونپی گئی ذمہ داریوں کے مطابق ضروری اقدامات کیے جائیں۔
وحشیانہ اور غیرقانونی حملے
اس سے قبل ایٹمی توانائی کے ایرانی ادارے (AEOI) نے امریکا اور اسرائیل کے مشترکہ حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں سے عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہوئی ہے۔
AEOI کے بیان کے مطابق، ایران کی پُرامن جوہری تنصیبات فردو، نطنز، اور اصفہان، کو طلوعِ صبح کے وقت نشانہ بنایا گیا، جو کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ادارے نے ان حملوں کو ’وحشیانہ اور غیرقانونی‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ اشتعال انگیزی کسی صورت بے جواب نہیں جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں